• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

بلوچستان: ہزارہ افراد کے قتل کے بعد کان کنوں میں خوف، کئی کانیں بند

شائع February 4, 2021
ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے 10 افراد کو گزشتہ ماہ قتل کیا گیا تھا—فائل/فوٹو: اے ایف پی
ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے 10 افراد کو گزشتہ ماہ قتل کیا گیا تھا—فائل/فوٹو: اے ایف پی

بلوچستان کے علاقے مچھ میں ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے 10 مزدوروں کے قتل کے بعد ہزاروں کان کنوں نے کام روک دیا اور کئی صوبہ چھوڑ گئے۔

خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق مزدور تنظیموں اور حکومتی عہدیداروں کا کہنا تھا کہ ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے کان کنوں کے قتل کے بعد تقریباً 15 ہزار مزدوروں نے کام چھوڑ دیا ہے جس کے نتیجے میں 200 کانیں بند ہوگئی ہیں اور پیدوار بھی کم ہوگئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ: مچھ واقعے پر ہزارہ برادری کا احتجاج جاری، وزیراعظم کے ’اچانک دورے‘ کا امکان

کوئلے کی کانوں کے صوبائی سربراہ عبداللہ شالوانی کا کہنا تھا کہ 100 سے زائد کانیں تاحال غیر فعال ہیں۔

خیال رہے کہ بلوچستان میں قائم سیکڑوں چھوٹی کانوں میں 40 ہزار سے زائد مزدور کام کرتے ہیں جہاں انتہا پسندوں گروپس کی جانب سے انہیں نشانہ بنایا جاتا ہے اور اغوا کے بعد کان مالکان سے تاوان وصول کیا جاتا ہے۔

تاوان کی عدم وصولی پر انہیں قتل کرکے صوبے میں کشیدگی پھیلائی جاتی ہے۔

رپورٹ کے مطابق کوئلے کی کانیں افغان مہاجرین کے لیے معاشی ضروریات پوری کرنے کا بڑا ذریعہ ہیں اور خاص کر ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے افراد بھی یہاں بڑی تعداد میں مزدوری کرتے ہیں۔

گزشتہ ماہ مچھ کے علاقے میں ایک کان سے ہزارہ برادری کے متعدد مزدوروں کو اغوا کرکے پہاڑی علاقے میں لے جایا گیا تھا جہاں بعد ازاں انہیں قتل کر دیا گیا تھا۔

مزدوروں کے قتل کے بعد کوئٹہ میں شدید احتجاج ہوا تھا اور لواحقین نے مقتولین کی تدفین سے انکار کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان سے ان کے تحفظ دینے کا مطالبہ کیا تھا۔

'مزدوروں کو کم معاوضہ دیا جاتا ہے'

ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے صوبائی سربراہ حبیب طاہر کا کہنا تھا کہ 'مقامی مزدور زیادہ معاوضہ طلب کرتے ہیں اور کسی قسم کے حادثے کی صورت میں مالکان انہیں تاوان بھی ادا کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 'افغان مہاجرین ان کانوں میں کم معاوضے پر کام کر رہے ہیں'۔

مزید پڑھیں: مچھ واقعے میں 11 نہیں 10 مزدور قتل ہوئے، ترجمان بلوچستان حکومت

مائنز مالکان ایسوسی ایشن کے صدر بہروز ریکی نے کہا کہ موجودہ حالات سے مقامی برادیوں کو بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'ایک کان کے بند ہونے کا مطلب یہ ہے کہ سیکیورٹی گارڈز، ڈرائیورز، ہیلپرز سمیت دیگر شعبوں میں کام کرنے والے افراد کے لیے کوئی روزگار نہیں'۔

صوبائی حکومت کے محکمہ مائنز کے عہدیدار عاطف حسین کا اصرار تھا کہ سیکیورٹی کو بہتر بنایا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'ہم نے ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے مزدوروں کو خصوصی سیکیورٹی فراہم کی ہے اور اب وہ پولیس کے حصار میں رہتے ہیں'۔

مقامی مائنرز ایسوسی ایشن کے کے سربراہ میرداد خیل کا کہنا تھا کہ سرکاری فورسز کی سیکیورٹی میں اضافے کے بعد متعدد کانیں دوبارہ کھل گئی ہیں لیکن اب بھی کئی کانیں بند ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اب بھی 50 فیصد مزدور واپسی کے لیے تذبذب کا شکار ہیں اور بے روزگار بھی ہیں'۔

میرداد خیل نے بتایا کہ 'ان مزدوروں کے پاس یہاں تک روزانہ کے خرچے اور ایک وقت کے کھانے کے لیے بھی پیسے نہیں ہیں'۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024