قیمتوں میں اضافے کی نشاندہی میں ناکامی پر عہدیداروں کے خلاف کارروائی کی جائے، وزیراعظم
اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے صوبوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ یقینی بنائیں کہ وہ تمام ضروری اشیا کی دکانوں پر قیمتوں کی فہرست آویزاں ہوں اور قیمتوں میں اضافے اور ذخیرہ اندوزی کی صورت میں متعقلہ اسسٹنٹ کمشنرز (اے سیز) کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق غذائی اشیا کی قیمتوں اور رسد/ طلب سے متعلق اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعظم نے گزشتہ سال کے چینی بحران میں ملوث افراد کے خلاف بھی کارروائی کا حکم دیا۔
اجلاس میں متعقلہ وفاقی و صوبائی وزرا، سیکریٹریز، چیف سیکریٹریز اور دیگر سینئر حکام نے شرکت کی۔
اجلاس میں پنجاب اور خیبرپختونخوا، جہاں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت ہے، وہاں مارکیٹ کمیٹیاں تحلیل کرنے اور اچھی ساکھ اور بازار کے معاملات کو ہینڈل کرنے والے افراد پر مشتمل نئی باڈیز بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔
مزید پڑھیں: مہنگائی مزید کم ہوسکتی ہے،ضروریات پوری کرنے کے وسائل ہیں، گورنر اسٹیٹ بینک
ادھر دفتر وزیراعظم سے جاری ایک اعلامیے میں کہا گیا کہ ’اگر قیمتوں کی فہرست پر عمل درآمد نہیں کیا جاتا تو متعلقہ اسسٹنٹ کمشنر کے خلاف کارروائی ہوگی‘۔
اس میں کہا گیا کہ وزیراعظم نے تمام صوبائی چیف سیکریٹریز کو ہدایت دی کہ وہ سرکاری قیمتوں کی فہرست پر عمل درآمد اور اس سلسلے میں مقامی انتظامیہ کا مؤثر کردار یقینی بنائیں۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ بنیادی اشیا کی دستیابی یقینی بنانے کے علاوہ مناسب قیمتوں کو یقینی بنانا حکومت کی اولین ترجیح ہے، انہوں نے یوٹیلیٹی اسٹورز کارپورشین (یو ایس سی) انتظامیہ کو ہدایت کی کہ وہ تمام آؤٹ لیٹس پر بنیادی اشیا کی فراہمی یقینی بنائیں۔
انہوں نے وزارت تحفظ قومی خوراک کو یہ ٹاسک بھی دیا کہ وہ گندم اور چینی جیسی بنیادی اشیا کا پیشگی انتظام یقینی بنانے کے لیے مسقبل کی ضروریات پر جلد از جلد جائزے کا کام مکمل کرے۔
ساتھ ہی انہوں نے تمام چیف سیکریٹریز کو ہدایت کی کہ وہ انتظامیہ کے فعال اور مؤثر کردار کے ذریعے قیمتوں سے متعلق فیصلوں پر عملدرآمد یقنی بنائیں اور کسی قسم کی لاپروائی دکھانے والے افسران کے خلاف فوری کارروائی کی جائے۔
اس موقع پر وزیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ شیخ نے اجلاس کو بتایا کہ جنوری 2021 میں کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) گزشتہ مالی سال کے اسی ماہ کے 14.6 فیصد کے مقابلے 5.7 فیصد ریکارڈ کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ اسی طرح رواں مالی سال کے جولائی سے جنوری کے درمیان سی پی آئی 8.2 فیصد ریکارڈ کیا گیا جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے 11.2 فیصد سے کم تھا۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ تازہ اعداد و شمار کی بنیاد پر مقابلے میں سی پی آئی میں کافی کمی دیکھی گئی، اس کو یہ بھی بتایا گیا کہ چینی، انڈے اور پیاز کی قیمتیں کم ہوئیں جبکہ گندم کے آٹے نے استحکام ظاہر کیا۔
اجلاس میں مختلف اضلاع میں ہول سیل اور ریٹیل کی سطح پر قیمتوں کے فرق کی تفصیلات فراہم کرنے کے علاوہ گندم کی سرکاری ریلیز کی صورتحال سے متعلق بریف کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت نے انڈوں، گھی کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹس لے لیا
مزید یہ اجلاس کو بتایا گیا کہ ہول سیل اور ریٹیل کی سطح پر قیمتوں میں فرق مارکیٹ کمیٹیوں کی ناکامی کو ظاہر کرتا ہے۔
لہٰذا یہ فیصلہ کیا گیا کہ پی ٹی آئی کی حکمرانی میں موجود 2 صوبوں میں موجودہ مارکیٹ کمیٹیوں کو فوری ختم کیا جائے اور جب تک قابل لوگوں پر مشتمل نئی کمیٹیاں تشکیل نہیں پاتیں تمام ذمہ داریاں ضلعی اور تحصیل انتظامیہ کے حوالے کی جائیں۔
اجلاس کے شرکا کو ضروری اشیا کی قیمت کنٹرول میں رکھنے کے لیے چینی انکوائری رپورٹ کی روشنی میں اٹھائے گئے اقدامات سے متعلق بھی آگاہ کیا گیا، ساتھ ہی یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ شوگر ملز میں کیمروں کی تنصیب کے عمل میں تیزی لائی جائے گی۔
علاوہ ازیں وفاقی بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) چینی کے تحت وصول کیے جانے والے سیلز ٹیکس کی تفصیلات صوبائی حکومتوں کو فراہم کرے گی تاکہ نظام کی شفافیت کو یقینی بنایا جائے۔
تبصرے (1) بند ہیں