• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm

کیپٹو پاور پلانٹس کو گیس کی فراہمی کا مطالبہ مسترد

شائع January 30, 2021
سی سی او ای کی سفارشات پر وفاقی کابینہ نے بجلی پیدا کرنے کیلئے صنعتی یونٹس کو گیس کی فراہمی معطل کرنے کی منظوری دی ہے، رپورٹ - رائٹرز:فائل فوٹو
سی سی او ای کی سفارشات پر وفاقی کابینہ نے بجلی پیدا کرنے کیلئے صنعتی یونٹس کو گیس کی فراہمی معطل کرنے کی منظوری دی ہے، رپورٹ - رائٹرز:فائل فوٹو

اسلام آباد: حکومت نے حالیہ فیصلوں کو معطل کرتے ہوئے کیپٹو پاور پلانٹس کو گیس کی فراہمی جاری رکھنے کے صنعتی شعبے کے مطالبے کو مسترد کردیا تاہم بجلی کے نئے کنیکشنز اور بجلی کی فراہمی میں بہتری لانے کا وعدہ کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سرکاری بیان میں بتایا گیا کہ یہ وزارت توانائی کے پٹرولیم ڈویژن میں ہونے والے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا۔

اس اجلاس میں فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے نمائندوں اور کراچی میں صنعتی علاقوں کی مختلف ایسوسی ایشنز کے صدور پر مشتمل کاروباری وفد نے شرکت کی تھی۔

حکومت کی طرف سے سندھ کے گورنر عمران اسمٰعیل، وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے پیٹرولیم ندیم بابر، معاون خصوصی برائے بجلی تابش گوہر، پٹرولیم سیکریٹری اور سوئی سدرن گیس کمپنی کے منیجنگ ڈائریکٹر نے شرکت کی۔

مزید پڑھیں: بجلی گھروں کو گیس فراہم نہ کرنے، صنعتوں کے لیے نئے کنیکشنز نہ دینے کا فیصلہ

کاروباری وفد کو بتایا گیا کہ کابینہ کمیٹی برائے توانائی (سی سی او ای) کی سفارشات کی بنیاد پر وفاقی کابینہ نے بجلی پیدا کرنے کے لیے صنعتی یونٹس کو گیس کی فراہمی معطل کرنے کی منظوری دی ہے۔

کابینہ نے وزیر توانائی کو ہدایت کی ہے کہ غیر برآمدی صنعت کے کیپٹو پاور پلانٹس (سی پی پی) کو گیس کی فراہمی منقطع کرنے کی تاریخ یکم فروری 2021 ہوگی اور برآمدی صنعت کے سی پی پیز کو گیس کی فراہمی منقطع کرنے کی تاریخ یکم مارچ ہوگی۔

کابینہ نے یہ بھی فیصلہ کیا کہ 'جن یونٹس کے پاس بجلی کے کنیکشن ہیں تاہم ان کا منظور شدہ بوجھ ان کی ضرورت سے کم ہے انہیں فوری طور پر بوجھ میں اضافے کے لیے درخواست دینا ہوگی اور متعلقہ ڈسکوز کو لازمی طور پر اس طرح کا اضافہ فوری طور پر فراہم کرنا ہوگا'۔

اس طرح کے اضافے تک انہیں گیس فراہم کی جائے گی بشرطیکہ وہ پہلے سے اپنے موجودہ منظور شدہ بوجھ کو مکمل طور پر استعمال کریں اور ایک بار لوڈ بڑھنے کے بعد گیس کا کنیکشن منقطع ہوجائے۔

یہ بھی پڑھیں: سوئی سدرن کا 'گیس کی شدید قلت' کا انتباہ، کراچی کے کیپٹو پاور پلانٹس کو فراہمی بند

کابینہ کی ہدایت کے تحت ان صنعتی یونٹس کو گیس کی فراہمی منقطع کرنے سے پہلے متعلقہ ڈسکوز منظور شدہ بجلی کے بوجھ کی تکمیل کے لیے اپنی تکنیکی صلاحیت کی تحریری طور پر تصدیق کرے گا۔

برآمدی یا غیر برآمدی صنعت کے سی پی پیز جو بجلی کے گرڈ سے منسلک نہیں ہیں (جن کے پاس بجلی کے کنکشن نہیں ہیں) 31 مارچ تک گرڈ کنیکشن کے لیے متعلقہ ڈسکو کو درخواستیں جمع کرائیں گے اور ڈسکو درخواستوں کسی بھی صورت میں دسمبر سے پہلے تیزی سے عملدرآمد کرے گا۔

جب تک بجلی کا کنیکشن آپریٹو نہیں ہوتا گیس کمپنیاں ایسے یونٹس کو گیس کی فراہمی منقطع نہیں کریں گی جنہوں نے مقررہ تاریخ تک کنکشن کے لیے درخواست دی ہے تاہم ڈسکوز کی جانب سے وہ فراہم نہیں کیا گیا ہے۔

معاون خصوصی تابش گوہر نے کہا کہ ان فیصلوں کو کاروباری وفد کے ساتھ شیئر کیا گیا، پاکستان بجلی کی پیداوار کے معاملے میں زیادہ گنجائش رکھتا ہے، گردشی قرضے ایک بنیادی معیشت کا مسئلہ ہے اور صنعتوں کو قومی گرڈ سے جوڑنے ٹیک اور پے کا حکومت سے بوجھ کم کرنے میں مدد ملے گی۔

انہوں نے کہا موجودہ حکومت نے بجلی کے ٹیرف کے معاون پیکیج کا اعلان کیا ہے جس کے تحت تمام صنعتوں کو اگلے تین سالوں تک بجلی کے اضافی استعمال پر ڈسکاؤٹ ٹیرف فراہم کیا جائے گا۔

ندیم بابر نے یقین دہانی کرائی کہ صنعتی یونٹس کو گیس کی فراہمی، جو فی الحال پاور گرڈ سے منسلک نہیں ہیں یا انہیں بجلی کی سپلائی نہیں کی جارہی جو ان کی ضروریات کے لیے کافی ہو، کو فوری طور پر منقطع نہیں کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت ان سے گیس سے بجلی پیدا کرنے سے دسمبر تک قومی پاور گرڈ میں منتقل ہونے کی درخواست کرے گی۔

مزید پڑھیں: گیس کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ، ایشیا میں سپلائی میں کمی

ایک سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اجلاس کے اختتام پر گورنر سندھ نے کہا کہ صنعت کاروں اور وفاقی حکومت کی مشترکہ کوششوں سے ملک کی ترقی میں تیزی آئے گی۔

ایس ایس جی سی کی وضاحت

دریں اثنا ایس ایس ایس جی نے واضح کیا ہے کہ حکومت کے خود بجلی پیدا کرنے والے صنعتی یونٹس کو گیس کی فراہمی معطل کرنے کے بارے میں حالیہ اعلان کی روشنی میں ایس ایس جی سی کے ساتھ معاہدے رکھنے والے صنعتی صارفین کی دو اقسام کو بجلی کی پیداوار کے لیے گیس کی فراہمی (ایکسپورٹ / نان ایکسپپورٹ) اس وقت تک منقطع نہیں ہوں گے جب تک کہ متعلقہ ڈسکوز/کے الیکٹرک ان کی منظور شدہ بجلی کے لوڈ کی فراہمی کی تکنیکی صلاحیت کو تحریری طور پر تصدیق نہیں کرتا۔

یہ دو اقسام وہ صنعتی یونٹس ہیں جن کے پاس بجلی کا کوئی کنیکشن نہیں اور جنہیں ضرورت سے کم بجلی فراہم کی جاتی ہے۔

اس طرح کے تمام بجلی گھروں کو کابینہ کی ہدایات کی تعمیل میں متعلقہ ڈسکوز/کے الیکٹرک سے لوڈ بڑھانے/گرڈ کنیکشن کے لیے درخواست دینی ہوگی۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024