براڈ شیٹ تحقیقاتی کمیشن کو گہرائی کے ساتھ تحقیقات کا اختیار حاصل
اسلام آباد: کابینہ کی منظوری کے بعد جو ایک رکنی کمیشن قائم کیا گیا ہے اس کا وسیع دائرہ اختیار نہ صرف براڈ شیٹ تنازع کے معاملات کی تحقیقات کرنا ہے بلکہ اس بات پر بھی غور کرنا ہے کہ غیر ملکی سرمایہ کاری میں چھپائے گئے اثاثے برآمد کرنے کی بے دل اور غلط سمت کوششوں کی وجہ سے ریاست کو اتنا بڑا نقصان کیوں ہوا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس پیش رفت سے آگاہ ایک ذرائع نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر ڈان کو بتایا کہ انکوائری کمیشن کے ٹرم آف ریفرنس (ٹی او آرز) ابھی طے ہونے باقی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہوسکتا ہے کہ اس کا دائرہ کار اس بات کا بھی احاطہ کرے کہ ان افراد کا کیا ہوا جن کے نام اثاثہ برآمدگی کمپنی براڈ شیٹ کے کیس میں دسمبر 2018 کے کوانٹم پر ایوارڈ کے فیصلے میں سامنے آئے لیکن اس کے بعد کیا منتقل ہوا یہ ایک اسرار ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عظمت سعید پر مشتمل ایک رکنی کمیشن براڈ شیٹ کی تحقیقات کرےگا، شبلی فراز
منگل کے روز کابینہ نے پاکستان کمیشن آف انکوائری ایکٹ 2017 کے تحت سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس (ر) عظمت سعید شیخ پر مشتمل ایک رکنی انکوائری کمیشن کے قیام کی منظوری دی تھی۔
جب ممکنہ طور پر آئندہ چند روز میں کمیشن تشکیل پا جائے گا تو اس کے پاس ہائی کورٹ کے طرح توہین پر کارروائی کا اختیار ہوگا۔
اس اختیار کے تحت کسی بھی شخص کی جانب سے کمیشن کے معاملات میں کسی طرح رکاوٹ ڈالنے، مداخلت کرنے یا بدسلوکی کرنے اور کمیشن کے کسی حکم کی خلاف ورزی کرنے، اسے اسکینڈلائز کرنے یا کمیشن یا اس کے رکن کو نفرت انگیزی، تضحیک یا توہین کا نشانہ بنانے پر سزا دی جائے گی۔
مزید پڑھیں: براڈشیٹ کمیشن: جسٹس (ر) عظمت سعید کی سربراہی پر اپوزیشن کا اعتراض
کوڈ آف سول پروسیجر 1908 کے تحت کمیشن کے پاس کسی بھی دستاویز کی برآمدگی، حلف نامے پر شواہد کی وصولی، گواہان کی جرح کے لیے کمیشنز جاری کرنے اور کسی بھی عدالت سے کوئی بھی سرکاری ریکارڈ یا نقل پیش کرنے کے لیے حلف پر جانچ پڑتال کے لیے کسی کو طلب کرنے اور اس کی حاضری یقینی بنانے کا اختیار بھی ہوگا۔
اس کے علاوہ مزید اختیارات میں کسی بھی ملک کی متعلقہ جوڈیشل اتھارٹی کو جانچ پڑتال اور بیرون ملک رہائش پذیر کسی فرد کی گواہی ریکارڈ کرنے میں معاونت کے لیے لیٹر آف ریگوریٹری یا درخواست کا خط بھیجنا بھی شامل ہوسکتا ہے۔
ذرائع نے کہا کہ نئے کمیشن کی ذمہ داریوں میں اس بات کی تحقیقات بھی شامل ہوسکتی ہے کہ ماضی کی حکومتوں کی جانب سے سرے محل، سوئس اکاؤنٹس اور جعلی بینک اکاؤنٹس کے لیے سرکاری پیسے سے کی گئی کوششوں کا کیا ہوا۔
حقیقی احتساب
اس ضمن میں جب سپریم کورٹ کے ایک سینئر وکیل محمد اکرم شیخ سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے یاد کروایا کہ اسی طرح کے ایک اور کمیشن کی رپورٹس ہوا میں اڑا دی گئی تھیں اور اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: جسٹس ریٹائرڈ شیخ عظمت سعید براڈشیٹ انکوائری کمیٹی کے سربراہ مقرر
براڈ شیٹ جیسے متعدد ایوارڈز اور فیصلوں کے تناظر میں انہوں نے تجویز دی کہ وقت کا تقاضا یہ ہے کہ مزید تنازعات میں الجھنے سے بچا جائے اور اگر کابینہ واقعی حقیقی احتساب کرنا چاہتی ہے تو اسے چاہیے کہ صرف پارلیمان پر اعتماد کرے اور پارلیمانی فورم پر ایک متوازن کمیشن قائم کرے۔
کمیشن کی تشکیل پر ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو عوام کی فلاح بہبود پر زیادہ توجہ دینی چاہیے کیوں کہ الزام تراشی کرنے والی ریاست کبھی خوشحال نہیں ہوتی۔
انہوں نے تجویز دی کہ براڈ شیٹ کو دیے گئے اہداف سیاسی مقاصد حاصل ہونے کے بعد ختم کردیے گئے اور نیب کے کام کو سنگین سائے میں رکھ کر دیکھا جانا چاہیے بشمول اس کے کہ سمجھوتے کیوں منسوخ کیے گئے۔