روزویلٹ ہوٹل خسارے کی وجہ سے بند کردیا گیا، غلام سرور خان
وفاقی وزیر ایوی ایشن غلام سرور خان نے واضح کیا ہے کہ حکومت، امریکا میں قائم روز ویلٹ کی نجکاری نہیں چاہتی لیکن خسارے کے باعث 18 دسمبر کو ہوٹل بند کردیا گیا۔
سینیٹ میں امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق کی جانب سے نیویارک میں پی آئی اے کے ہوٹل سے متعلق اٹھائے گئے سوال پر وفاقی وزیر غلام سرور خان نے تحریری جواب میں کہا کہ حکومت نے روز ویلٹ ہوٹل کو بند کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
مزید پڑھیں: ’پاکستان کا روزویلٹ ہوٹل بچانے کیلئے ساڑھے 3 کروڑ ڈالر سے زائد کے دوسرے بیل آؤٹ پیکج پر غور‘
ان کا کہنا تھا کہ روزویلٹ ہوٹل 18 دسمبر کو بند کر دیا گیا ہے جبکہ ہوٹل فروخت نہیں کیا جا رہا۔
وفاقی وزیر نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ امریکا میں کورونا کے باعث سیکڑوں ہوٹل بند ہوئے ہیں اور حکومت کا روز ویلٹ ہوٹل کی نجکاری اور فروخت کا کوئی ارادہ نہیں تاہم خسارے کی وجہ سے اس ہوٹل کو بند کر دیا گیا ہے۔
قبل ازیں امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے سوالات کے سیشن میں کہا کہ نیویارک کی سب سے خوب صورت جگہ مین ہٹن میں واقع ہوٹل روز ویلٹ پی آئی اے کا اثاثہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت اس کی حالت ویسی ہی ہے جس طرح یہاں گزشتہ 35 برسوں سے کاون نامی ہاتھی اکیلا تھا اور بالآخر اس کو پاکستان چھوڑنا پڑا۔
انہوں نے کہا کہ یہ ہوٹل پاکستان کی علامت، شناخت اور پاکستان کی عزت ہے، 19 منزلہ عمارت ہے جو 100 سال سے قائم ہے، 1999 میں پاکستان نے 3 کروڑ 60 لاکھ روپے میں خریدا ہے، 99 فیصد حصص پاکستان اور ایک فیصد سعودی شہزادے کے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: چیئرمین نیب کا روزویلٹ ہوٹل بند ہونے سے متعلق رپورٹس پر نوٹس، تحقیقات کا حکم
سراج الحق نے کہا کہ انہوں نے جو اعداد وشمار ہمیں بتائے ہیں اس کے مطابق یہ ہوٹل کبھی خسارے اور کبھی منافع میں ہوتا ہے، بالآخر اس کے لیے امریکی بینک سے قرضہ لیا گیا اور خسارہ ختم ہوگیا پھر نیشنل بینک نے قرضہ ادا کیا اور ہوٹل آزاد ہوگیا۔
انہوں نے کہا کہ اب یہ ہوٹل بند ہے اور شنید ہے کہ جس طرح پاکستان میں پہلے اداروں کو بند کر دیا جاتا ہے اور ہم ان اعداد و شمار سے مطمئن نہیں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس ہوٹل کے بند ہونے کی وجہ وبا بتائی گئی ہے جبکہ امریکی ہوٹل اور ادارے دوبارہ کھل گئے ہیں اور ہمیں خطرہ ہے کہ اس کو بھی اسٹیل مل اور پی ٹی سی ایل کی طرح نیلام نہ کیا جائے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ یہ صرف پی آئی اے نہیں بلکہ پورے پاکستان کی دلچپسی اس ہوٹل پر ہے اور اس ابہام سے نکالا جائے اور یقین دلایا جائے کہ اس کو فروخت یا نیلام نہیں کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر حکومت نہیں چلاسکتی ہے تو پھر اعلان کرے ہم کوئی بندوبست کر سکتے ہیں۔
وزیر ایوی ایشن غلام سرور خان نے کہا کہ حکومت کا ہر گز ایسا کوئی ارادہ نہیں ہے کہ ہوٹل کی نجکاری کی جائے یا فروخت کیا جائے، نیویارک میں سیکڑوں ہوٹل بند ہوئے جس کی وجہ سے کووڈ ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس کی 90 فیصد بکنگ کم ہو کر سنگل ڈیجیٹ پر آگئی تھی اور خسارے کا سامنا تھا جس کی وجہ سے بند کردیا اور کسی کمپنی سے 105 ملین ڈالر کا قرضہ تھا اسی طرح چلایا جاتا تو مزید نقصانات ہوتے۔
مزید پڑھیں: حکومت روزویلٹ ہوٹل فروخت کرنے کا ارادہ نہیں رکھتی، وزیر ہوا بازی
غلام سرور خان نے کہا کہ بین الاقوامی رپورٹ ہے کہ امریکا جیسے ملک اور نیویارک جیسے شہر میں اس صنعت کی بحالی 2023 اور 2024 سے پہلے نہیں ہوسکتی اس لیے ہم مزید خسارہ برداشت کرنے کا متحمل نہیں ہوسکتے۔
ان کا کہنا تھا کہ خسارہ دور کرنے، قرض ادا کرنے، یونین کے ساتھ معاملات طے اور 100 فیصد کلیئرنس کے بعد ہم نے بند کردیا ہے اور جب حالات اچھے ہوں گے تو یہ ہوٹل نئی آب و تاب کے ساتھ چمکے گا۔