پانچ ماہ کے دوران مقامی قرضوں کی خدمات میں 38 فیصد اضافہ ہوا
کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے 5 ماہ کے دوران ملک میں مقامی قرضوں کی خدمات میں 38 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جاری کردہ مانیٹری پالیسی انفارمیشن کمپینڈیم میں انکشاف کیا گیا ہے کہ مالی سال 2021 کے جولائی تا نومبر کے دوران مقامی قرضوں اور قرضوں کی خدمات کے دونوں حصص میں اضافہ ہوا ہے۔
مقامی قرضے جولائی تا نومبر کے دوران 255 ارب روپے اضافے سے 921 ارب روپے ہوگئے جو گزشتہ سال کی اسی مدت میں 666 ارب روپے تھے۔
مزید پڑھیں: پاکستان نے سعودی عرب کو مزید ایک ارب ڈالر قرض واپس کردیا
بڑھتے ہوئی قرض کی خدمات عملی طور پر حکومت کے ترقیاتی اخراجات کے منصوبوں کو کم کرتی ہے جس کے نتیجے میں معاشی نمو کی شرح خراب ہوسکتی ہے۔
اس میں مالی سال 2021 کے لیے مالی خسارے کا 7 فیصد کا ہدف طے کیا ہے۔
اسٹیٹ بینک نے 21-2020 کے لیے اپنی پہلی سہ ماہی معاشی رپورٹ میں مشاہدہ کیا ہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے جمع کیے جانے والے زیادہ تر ٹیکسز قرضوں کی خدمات کے شعبے میں خرچ ہوئے ہیں۔
اسٹیٹ بینک کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پرائمری بیلنس جولائی تا ستمبر کی سہ ماہی کے دوران 0.6 فیصد سے زائد رہا جو تقریبا مالی سال 2020 کی پہلی سہہ ماہی کے برابر تھا تاہم ایف بی آر کے ٹیکس وصولی کا 73 فیصد سے زائد سود کی ادائیگی میں خرچ ہوا اور مجموعی وفاقی اخراجات کا تقریبا 53.8 فیصد رہا۔
یہ بھی پڑھیں: رواں مالی سال کے دوران نجی شعبے کے قرض لینے میں 88 فیصد کمی
قرضوں کی خدمات میں اضافے سے حکومت مزید قرض لینے پر مجبور ہوتی ہے جس کی وجہ سے اس کی ذمہ داریوں میں مزید اضافہ ہوتا ہے۔
پورے مالی سال 2020 میں حکومت کو اپنے گھریلو قرض کی تکمیل کے لیے 2 ہزار 387 ارب روپے خرچ کرنا پڑے۔
مستقل قرضوں کی ادائیگی میں سب سے زیادہ اضافہ نوٹ کیا گیا جو رواں مالی سال کے جولائی تا نومبر کے عرصے میں 77.6 فیصد اضافے سے 421 ارب روپے رہا جو گزشتہ سال کی اسی مدت میں 237 ارب روپے تھا۔
مالی سال 2021 میں مستقل قرضوں کا اسٹاک، جس میں زیادہ تر پاکستان انویسٹمنٹ بانڈ (پی آئی بیز) شامل ہیں، بڑھ کر 154 کھرب 92 ارب روپے ہو گیا۔
زیر جائزہ 5 ماہ کی مدت کے دوران اسٹاک میں 1406 ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے۔