امریکی کمپنی کی ویکسین کورونا کی نئی اقسام کے خلاف بھی مؤثر قرار
امریکا کی کمپنی موڈرنا کے سائنسدانوں نے کہا ہے کہ ان کی تیار کردہ کووڈ 19 ویکسین برطانیہ اور جنوبی افریقہ میں دریافت ہونے والی کورونا وائرس کی نئی اور زیادہ متعدی اقسام کے خلاف مؤثر ہے۔
کمپنی کی جانب سے جاری ابتدائی لیبارٹری ٹیسٹوں کے نتائج میں عندیہ دیا گیا کہ ویکسین سے جسم میں متحرک ہونے والی اینٹی باڈیز نئی اقسام کو شناخت اور ان کے خلاف لڑتی ہیں۔
تاہم اس کی مکمل تصدیق کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
خیال رہے کہ کورونا وائرس کی نئی اقسام اب تک درجنوں ممالک میں پہنچ چکی ہیں۔
ان نئی اقسام میں ایسی جینیاتی تبدیلیاں آئی ہیں جن کی بدولت وہ پرانی اقسام کے مقابلے میں زیادہ آسانی سے انسانی خلیات کو متاثر کرسکتی ہیں۔
ماہرین کے خیال میں برطانیہ میں دریافت ہونے والی نئی قوم ماضی کی اقسام کے مقابلے میں 70 فیصد تک زیادہ متعدی ہوسکتی ہے۔
کووڈ ویکسینز کو پرانی اقسام کو مدنظر رکھتے ہوئے ڈیزائن کیا گیا تھا مگر سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ وہ نئی اقسام کے خلاف بھی کارآمد ثابت ہوں گی، تاہم ان کی افادیت کسی حد تک متاثر بھی ہوسکتی ہے۔
اس تحقیق کے لیے محققین نے ایسے 8 افراد کے خون کے نمونے لیے جن کو اس ویکسین کے 2 ڈوز دیئے جاچکے تھے۔
تحقیق کے نتائج ابھی کسی طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئے، تاہم ان میں عندیہ دیا گیا کہ ویکسین سے پیدا ہونے والی مدافعت نئی اقسام کے خلاف بھی مؤثر ہے۔
ویکسین کے نتیجے میں بننے والی وائرس کو ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز وائرس کو خلیات میں داخلے سے روکتی ہے۔
ان افراد کے خون کے نمونوں پر کورونا کی نئی اقسام کو آزمایا گیا تو دریافت کیا گیا کہ اینٹی باڈیز نے ان کو ناکارہ بنادیا۔
اس سے قبل امریکی کمپنی فائزر اور جرمن کمپنی بائیو این ٹیک کی تیار کردہ کووڈ 19 ویکسین بھی ابتدائی تحقیق میں نئی اقسام کے خلاف مؤثر ثابت ہوئی تھی۔
جنوری کے آغاز میں فائزر کی جانب سے ٹیکساس یونیوسٹی کے محققین کے ساتھ کی جانے والی مشترکہ تحقیق کے نتائج جاری کیے گئے۔
اس تحقیق میں 20 رضاکاروں میں وائرس کی نئی اقسام کے خلاف ویکسین کی مزاحمت کو دیکھا گیا، جن کو لیبارٹری میں تیار کیا گیا تھا۔
نتائج میں دریافت کیا گیا کہ نئی اقسام سے ویکسین کی وائرس کو ناکارہ بنانے کی صلاحیت میں کوئی کمی نہیں آئی۔
تحقیق کے مطابق فائزر کی ویکسین ان نئی اقسام میں آنے والی 16 مختلف میوٹیشنز کے خلاف موثر ثابت ہوئی۔
سائنسدانوں نے یہ خدشہ بھی ظاہر کیا ہے کہ جنوبی افریقہ میں دریافت نئی قسم میں ایک میوٹیشن اسے ویکسینز کے خلاف زیادہ مزاحمت کی طاقت دیتی ہے۔
تاہم اس حوالے سے کوئی ٹھوس شواہد سامنے نہیں آئے ہیں۔