• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

یو اے ای کی کابینہ نے اسرائیل میں سفارت خانے کے قیام کی منظوری دے دی

شائع January 24, 2021
فلسطینیوں کا دعویٰ ہے کہ وہ مستقبل کی فلسطینی ریاست کا دارالحکومت ہے—فائل/ فوٹو:رائٹرز
فلسطینیوں کا دعویٰ ہے کہ وہ مستقبل کی فلسطینی ریاست کا دارالحکومت ہے—فائل/ فوٹو:رائٹرز

متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کی کابینہ نے اسرائیل کے شہر تل ابیب میں سفارت خانے کے قیام کی منظوری دے دی۔

غیرملکی خبرایجنسی رائٹرز کے مطابق متحدہ عرب امارات اور اسرائیل نے اگست میں سفارتی تعلقات معمول پر لانے پر اتفاق کیا تھا۔

مزیدپڑھیں: اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کا دوطرفہ ویزا فری سفر کے معاہدے پر اتفاق

متحدہ عرب امارات کے میڈیا میں سفارت خانے کے بارے میں مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔

اسرائیل کی حکومت یروشلم کو اپنا دارالحکومت تسلیم کرتی ہے جبکہ دنیا کے بیشتر ممالک نے اسے تسلیم نہیں کیا۔

فلسطینیوں کا دعویٰ ہے کہ وہ مستقبل کی فلسطینی ریاست کا دارالحکومت ہے۔

دوسری جانب زیادہ تر ممالک کے تل ابیب میں اپنے سفارت خانے موجود ہیں۔

دریں اثنا وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیون نے اپنے اسرائیلی ہم منصب کو بتایا کہ بائیڈن انتظامیہ اسرائیل کے ساتھ علاقائی سلامتی کے امور اور ملک کے علاقائی معمول کے معاہدوں پر اتفاق رائے سے کام کرے گی۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے درمیان 'تاریخی امن معاہدہ'

انہوں نے اسرائیلی ہم منصب سے ملاقات کے حوالے سے بتایا کہ ملاقات میں متحدہ عرب امارات، بحرین، سوڈان اور مراکش کے ساتھ اسرائیل کے تعلقات معمول پر لانے والے انتظامات کی کامیابی کو مزید فروغ دینے سمیت آئندہ مہینوں میں شراکت کو بڑھانے کے مواقع پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ امریکی عہدیدار نے قلیل مدتی اسٹریٹجک بات چیت شروع کرنے کی دعوت میں توسیع کا عندیہ دیا۔

گزشتہ برس اکتوبر میں اسرائیل اور متحدہ عرب امارات نے دوطرفہ ویزا فری سفر کے معاہدے پر اتفاق کیا تھا۔

اس پیش رفت کے بعد اب اماراتی، عرب دنیا میں پہلے شہری ہوں گے جنہیں اسرائیل میں داخل ہونے کے لیے اجازت نامے کی ضرورت نہیں ہوگی۔

مزیدپڑھیں: او آئی سی نے ٹرمپ کا مشرق وسطیٰ کا امن منصوبہ مسترد کردیا

خیال رہے کہ اسرائیل اور متحدہ عرب امارات نے گزشتہ برس اگست میں اعلان کیا تھا کہ وہ تعلقات کو معمول پر لائیں گے جبکہ حکومتی سطح پر بینکنگ، کاروباری معاہدوں کے ذریعے متحدہ عرب امارات کی جانب سے اسرائیل کے خلاف طویل مدت سے جاری بائیکاٹ کو ختم کریں گے۔

بعدازاں قریبی ملک بحرین نے بھی 15 ستمبر کو وائٹ ہاؤس میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے لیے یو اے ای کے ساتھ مل کر معاہدے پر دستخط کیے تھے۔

متحدہ عرب امارات اور بحرین وہ تیسرے اور چوتھے عرب ممالک ہیں جنہوں نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کیے ہیں جبکہ مصر اور اردن بالترتیب 1979 اور 1994 میں اسرائیل کے ساتھ امن معاہدوں پر دستخط کر چکے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024