• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm

’جذبہ خیرسگالی کے طور پر اماراتی حکومت کو شاہین برآمد کرنے کا اجازت نامہ جاری کیا‘

شائع January 23, 2021
پاکستان نے دبئی کے حکمران کو شاہین برآمد کرنے کی اجازت دی تھی—فائل فوٹو: اے پی
پاکستان نے دبئی کے حکمران کو شاہین برآمد کرنے کی اجازت دی تھی—فائل فوٹو: اے پی

اسلام آباد: ڈپٹی اٹارنی جنرل (ڈی اے جی) سید محمد طیب نے اسلام آباد ہائی کورٹ کو آگاہ کیا ہے کہ پاکستان نے دوستی اور خیرسگالی کے جذبے کے طور پر یو اے ای حکومت کو شاہین برآمد کرنے لیے اجازت نامہ جاری کیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے یہ جواب اسلام آباد وائلڈ لائف منیجمنٹ بورڈ (آئی ڈبلیو ایم بی) کے سابق چیئرپرسن ڈاکٹر انیس الرحمٰن کی جانب سے 150 شاہین دبئی برآمد کرنے کے لیے جاری کیے گئے اجازت نامے کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کے دوارن دیا۔

واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے 20-2019 کے دوران پاکستان سے 150 نایاب شاہین دبئی برآمد کرنے کے لیے دبئی کے حکمران شیخ محمد بن راشد المکتوم کو مبینہ طور پر خصوصی اجازت نامہ جاری کیا تھا۔

مزید پڑھیں: دبئی کے حکمران کو نایاب نسل کے 150 شاہین 'برآمد' کرنے کی اجازت

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے درخواست پر سماعت کی اور ڈپٹی اٹارنی جنرل سے کہا کہ وہ شاہینوں کی برآمدات پر عدالت کو مطمئن کریں۔

اس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ یو اے ای حکومت نے شاہینوں کے لیے تحریری درخواست بھیجی تھی اور پاکستانی حکومت نے برادرانہ تعلقات مضبوط کرنے اور وسیع قومی مفاد میں انہیں دوست ملک کو تحفے میں دیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ تجارتی سرگرمی نہیں تھی۔

اس پر درخواست گزار کے وکیل نے عدالت میں یہ مؤقف اپنایا کہ حکومت کو شاہینوں کی برآمدات کے لیے اجازت یا اجازت نامے دینے کا اختیار نہیں۔

وکیل کا کہنا تھا کہ شاہینوں کو خطرے سے دوچار نوع قرار دیا گیا ہے جبکہ اجازت دینا پاکستان ٹریڈ کنٹرول آف وائلڈ فونا اینڈ فلورا ایکٹ 2012 کی خلاف ورزی ہے، اس کے علاوہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے 21 مئی 2020 کے فیصلے میں قانون پر روشنی ڈالی گئی ہے جس میں عدالت نے بری طرح قید جانوروں کو قدرتی رہائش گاہ پر منتقل کرنے کا حکم دیا ہے۔

اس دوران عدالت کی جانب سے پوچھنے پر وزارت موسمیاتی تبدیلی کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ 2005 کی شاہینوں کی درآمدات پر پابندی ہے۔

علاوہ ازیں چیف جسٹس اطہر من اللہ نے آبزرو کیا کہ حکومت نے بادی النظر میں قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اجازت دی، مزید یہ کہ اگر یہ ناگزیر تھا تو حکومت کو پہلے ہی نرمی یا قانون میں ترمیم کرنی چاہیے تھی۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان سے دبئی شاہین برآمدگی کیس: سیکریٹری خارجہ، چیئرمین ایف بی آر کو نوٹس

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ حکومت خطرے سے دوچار نوع کے تحفظ کی پابند ہے اور یہ معاملہ وفاقی کابینہ کو بھیجا جاسکتا ہے۔

بعد ازاں عدالت نے شاہینوں کی برآمدات کے خلاف حکم امتناع میں مزید 4 ہفتوں کی توسیع کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

خیال رہے کہ حیوانیات و نباتات کے خطرے سے دوچار نوع سے متعلق بین الاقوامی تجارت پر موجود کنوینشن سمیت مختلف بین الاقوامی سطح تحفظ کنوینشنز کے تحت شاہینوں کو تحفظ حاصل ہے اور جنگی حیات کے تحفظ کے مقامی قوانین کے تحت اس کی تجارت پر پابندی ہے۔


یہ خبر 23 جنوری 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024