کرنٹ اکاؤنٹ مسلسل 5 ماہ سرپلس کے بعد دسمبر میں منفی ہوگیا
کراچی: مسلسل 5 ماہ تک سرپلس رہنے کے بعد ملک کا کرنٹ اکاؤنٹ دسمبر میں 66 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کے خسارے میں پہنچ گیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے جاری کردہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ نومبر میں کرنٹ اکاؤنٹ 51 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کے سرپلس میں تھا، اس طرح سالانہ بنیادوں پر ماہانہ خسارہ 130 فیصد سے زائد تک بڑھ گیا۔
کرنٹ اکاؤنٹ میں بگاڑ بظاہر گزشتہ ماہ درآمدات میں اچانک اضافے سے شروع ہوا کیونکہ دسمبر میں اشیا کی درآمدات 5 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں جو نومبر کے مقابلے میں 94 کروڑ ڈالر یا 23 فیصد تک کا اضافہ تھا جبکہ سالانہ بنیادوں پر گزشتہ ماہ اشیا کی درآمدات میں 32 فیصد سے زائد کا اضافہ ہوا۔
مزید پڑھیں: کورونا کے باوجود کرنٹ اکاؤنٹ مسلسل 5ویں ماہ سرپلس
اس کے برعکس اشیا کی برآمدات میں 0.6 فیصد کا معمولی اضافہ ہوا، اس طرح دسمبر میں اشیا میں تجارت پر توازن 50 فیصد سے زائد تک بگڑ گیا۔
واضح رہے کہ کرنٹ اکاؤنٹ ملک کی دنیا کے ساتھ مجموعی لین دین کی عکاسی کرتا ہے جبکہ خسارہ ظاہر کرتا ہے قوم خالص قرض لینے والی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں 77.92 فیصد کمی، 2 ارب 96 کروڑ 66 لاکھ ڈالرز رہ گیا
مجموعی طور پر 21-2020 کی پہلی 2 سہ ماہیوں کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ ایک ارب 13 کروڑ ڈالر کا سرپلس رہا جبکہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں یہ 2 ارب ڈالر سے زائد کے خسارے میں تھا۔
تاہم اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ دہائی میں یہ پہلی مرتبہ تھا کہ ملک میں مسلسل 2 سہ ماہیوں تک کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس میں ریکارڈ کیا گیا۔
یہ مدنظر رہے کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو بڑھنے سے روکنا معاشی محاذ پر حکومت کی ایک اہم کامیابی رہی ہے۔
یہ خبر 21 جنوری 2021 جو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔