ترکی: فتح اللہ تنظیم سے تعلق کے شبہے میں 160 افراد گرفتار
ترکی میں حکام نے 160 افراد کو مبینہ طور پر فتح اللہ دہشت گرد تنظیم (ایف ای ٹی او) سے تعلق پر گرفتار کرلیا۔
ترک خبرایجنسی اناطولو کی رپورٹ کے مطابق سیکیورٹی ذرائع کا کہنا تھا کہ گرفتار ملزمان 2016 کے ناکام فوجی بغاوت کے پیچھے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ نے پاک-ترک ایجوکیشن فاؤنڈیشن کو دہشت گردقرار دے دیا
مغربی صوبے ازمیر میں 238 مشتبہ افراد کے وارنٹ جاری کر دیے گئے تھے، جن سے ترک مسلح فورسز میں دہشت گرد گروپ کی رسائی کے حوالے سے تفتیش کی جارہی ہے۔
سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر میڈیا کو آگاہ کیا۔
رپورٹ کے مطابق 218 حاضر سروس اہلکاروں سمیت مشتبہ افراد پر الزام تھا کہ وہ ایف ای ٹی او کے ارکان سے پے فون کے ذریعے مسلسل رابطے میں تھے۔
مذکورہ گرفتاریاں ترکی بھر میں 60 صوبوں اور ترک جمہوریہ قبرص (ٹی آر این سی) میں جاری گرفتاریوں کی مہم کا سلسلہ ہے۔
یاد رہے کہ 15 جولائی 2016 میں ترکی میں ناکام فوجی بغاوت ہوئی تھی جس کے نتیجے میں 251 افراد جاں بحق اور 2 ہزار 200 زخمی ہوئے تھے۔
ترک حکام نے کہا تھا کہ اس بغاوت میں ایف ای ٹی او اور اس کے امریکا میں مقیم لیڈر فتح اللہ گولن ملوث تھے اور سازش تیار کی گئی تھی۔
مزید پڑھیں: 'ترکی نے جس تنظیم کو دہشتگرد قرار دیا وہ پاکستان میں کیسے کام کرسکتی ہے'
انقرہ کی جانب سے فتح اللہ گولن نیٹ ورک پر ترک اداروں خاص کر فوج، پولیس اورعدلیہ کو ملوث کر کے حکومت کو نکال باہر کرنے کی طویل مہم چلانے کا بھی الزام عائد کیا گیا تھا۔
ترک حکومت کی جانب سے فتح اللہ گولن پر اقتدار پر قبضہ کرنے کی کوشش کا الزام عائد کیا گیا تھا جس کے بعد سے عالمی سطح پر گولن فاؤنڈیشن کے تحت چلنے والے مذہبی اور تعلیمی اداروں کے نیٹ ورک کے خلاف کریک ڈاؤن کا آغاز کردیا گیا تھا۔