• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

شہباز شریف کی اہلیہ نے وارنٹ جاری کرنے کا فیصلہ لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا

شائع January 19, 2021
عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ وہ احتساب عدالت کا وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کا حکم کالعدم قرار دے — فائل فوٹو / ٹوئٹر
عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ وہ احتساب عدالت کا وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کا حکم کالعدم قرار دے — فائل فوٹو / ٹوئٹر

مسلم لیگ (ن) کے صدر و قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کی اہلیہ نصرت شہباز نے احتساب عدالت کا وارنٹ جاری کرنے کا اقدام لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا۔

لاہور ہائی کورٹ میں اپنی درخواست میں نصرت شہباز نے ڈی جی نیب، کیس کے تفتیشی افسر سمیت دیگر کو فریق بنایا ہے۔

انہوں نے موقف اختیار کیا ہے کہ درخواست گزار نے حاضری سے معافی اور وارنٹ گرفتاری جاری نہ کرنے کے لیے احتساب عدالت میں درخواست دائر کی، تاہم عدالت نے دونوں درخواستیں مسترد کر دیں۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار عرصہ دار سے بیرون ملک علاج کی غرض سے مقیم ہیں، درخواست گزار عمر رسیدہ اور مختلف بیماریوں میں مبتلا ہیں اور انوسٹی گیشن کی منظوری اور ریفرنس کے دائر ہونے سے قبل سے بیرون ملک مقیم ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: منی لانڈرنگ ریفرنس: شہباز شریف کی اہلیہ نصرت شہباز اشتہاری قرار

درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ وہ احتساب عدالت کا وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کا حکم کالعدم قرار دے۔

واضح رہے کہ لاہور کی احتساب عدالت نے 29 ستمبر 2020 کو منی لانڈرنگ ریفرنس میں شہباز شریف کی اہلیہ نصرت شہباز اور بیٹی رابعہ عمران کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔

اس سے قبل 14 ستمبر کو احتساب عدالت نے منی لانڈرنگ ریفرنس میں نصرت شہباز اور رابعہ عمران کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔

احتساب عدالت نے 8 دسمبر کو نصرت شہباز کو اشتہاری قرار دے دیا تھا۔

منی لانڈرنگ ریفرنس

خیال رہے کہ 17 اگست کو نیب نے احتساب عدالت میں شہباز شریف، ان کی اہلیہ، دو بیٹوں، بیٹیوں اور دیگر افراد کے خلاف منی لانڈرنگ کا 8 ارب روپے کا ریفرنس دائر کیا تھا۔

مزید پڑھیں: منی لانڈرنگ ریفرنس: شہباز شریف کی اہلیہ، بیٹی کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم

اس ریفرنس میں مجموعی طور پر 20 لوگوں کو نامزد کیا گیا جس میں 4 منظوری دینے والے یاسر مشتاق، محمد مشتاق، شاہد رفیق اور احمد محمود بھی شامل ہیں۔

تاہم مرکزی ملزمان میں شہباز شریف کی اہلیہ نصرت، ان کے بیٹے حمزہ شہباز (پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر)، سلمان شہباز (مفرور) اور ان کی بیٹیاں رابعہ عمران اور جویریہ علی ہیں۔

ریفرنس میں بنیادی طور پر شہباز شریف پر الزام عائد کیا گیا کہ وہ اپنے خاندان کے اراکین اور بے نامی دار کے نام پر رکھے ہوئے اثاثوں سے فائدہ اٹھا رہے ہیں جن کے پاس اس طرح کے اثاثوں کے حصول کے لیے کوئی وسائل نہیں تھے۔

اس میں کہا گیا کہ شہباز خاندان کے کنبے کے افراد اور بے نامی داروں کو اربوں کی جعلی غیر ملکی ترسیلات ان کے ذاتی بینک کھاتوں میں ملی ہیں، ان ترسیلات زر کے علاوہ بیورو نے کہا کہ اربوں روپے غیر ملکی تنخواہ کے آرڈر کے ذریعے لوٹائے گئے جو حمزہ اور سلیمان کے ذاتی بینک کھاتوں میں جمع تھے۔

یہ بھی پڑھیں: منی لانڈرنگ ریفرنس: شہباز شریف کی بیٹی، داماد اور بیٹا اشتہاری قرار

ریفرنس میں مزید کہا گیا کہ شہباز شریف کا کنبہ اثاثوں کے حصول کے لیے استعمال ہونے والے فنڈز کے ذرائع کا جواز پیش کرنے میں ناکام رہا۔

اس میں مزید کہا گیا کہ ملزمان نے بدعنوانی اور کرپٹ سرگرمیوں کے جرائم کا ارتکاب کیا جیسا کہ قومی احتساب آرڈیننس 1999 کی دفعات اور منی لانڈرنگ ایکٹ 2010 میں درج کیا گیا تھا اور عدالت سے درخواست کی گئی کہ انہیں قانون کے تحت سزا دے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024