وہ مچھلی جس کے 'کرنٹ' نے سائنسدانوں کو دنگ کردیا
الیکٹرک ایل (بجلی کا کرنٹ مارنے والی بام مچھلی) کے باعث 2 سو سال پہلے بیٹری کا ڈیزائن تیار کرنے کا خیال پیدا ہوا تھا۔
مگر اب سیکڑوں سال بعد انکشاف ہوا ہے کہ وہ بام مچھلی جھنڈ کی شکل میں شکار کرتی ہیں۔
ایمیوزن جنگلات میں میں محققین نے ان مچھلیوں کو جھنڈ میں مل کر شکار کرتے ہوئے دیکھا اور اس دریافت نے انہیں دنگ کردیا، کیونکہ وہ جھنڈ مل کر برقی جھٹکے سے شکار کو قابو کرلیتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ یہ واقعی حیران کن ہیں کیونکہ ہم نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ ایسا ہوسکتا ہے۔
اس تحقیق کے نتائج جریدے ایکولوجی اینڈ ایوولوشن میں شائع ہوئے۔
برازیل کے نیشنل سینٹر فار ایمیزونین کے محققین نے مچھلیوں کے اس رویوں کو کیمرے کی آنکھ میں محفوظ کیا۔
اس ویڈیو میں الیکٹرک ایل کے جھنڈ نے مل کر برقی رو سے چھوٹی مچھلیوں کے ایک گروپ پر حملہ کیا اور انہیں بے حس و حرکت کردیا۔
ان مچھلیوں پر برسوں سے کام کرنے والے سائنسدان بھی اس دریافت کے بعد دنگ رہ گئے۔
امریکا کے اسمتھ سونیان میوزیم آف نیچرل ہسٹری کے ڈاکٹر ڈی سانٹانا نے بتایا 'میں نے 20 سال خطے میں ان برقی رو خارج کرنے والی مچھلیوں پر تحقیقی کام کیا، مگر میں نے کبھی اس طرح متعدد الیکٹرک ایل کو اکٹھے نہیں دیکھا'۔
ڈاکٹر ڈی سانٹانا نے ایمیزون کے جنگلات میں اس طرح کی مچھلیوں کی 85 نئی اقسام کو بھی دریافت کیا تھا، حالانکہ ڈھائی سو برسوں سے خیال کیا جارہا تھا کہ ان کی بس ایک ہی قسم ہے۔
ان مچھچلیوں کی سب سے طاقتور قسم کو ہی اکٹھے مل کر شکار کرتے ہوئے دیکھا گیا جو 860 والٹ کا برقی جھٹکا مار سکتی ہے، جو زمین میں کسی بھی جاندار کے جسم سے خارج ہونے والی طاقتور ترین برقی رو ہے، یہ جھٹکا انسان کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔
یہ مچھلیاں 2 میٹر لمبی ہوسکتی ہیں۔
ان مچھلیوں کی 'بائیولوجیکل بیٹری' کو دیکھتے ہوئے ہی حالیہ برسوں میں مڈیکل ڈیوائسز جیسے پیس میکر کے ڈیزائن کا خیال سامنے آیا تھا۔