• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm

پی آئی اے طیارہ روکنے کا معاملہ: ملائیشین عدالت کا کوئی نوٹس موصول نہیں ہوا، غلام سرور

شائع January 16, 2021 اپ ڈیٹ January 17, 2021
انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومت نے کمپنی کے مفادات کو مد نظر رکھتے ہوئے مہنگے ترین معاہدے کیے—فوٹو: ڈان نیوز
انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومت نے کمپنی کے مفادات کو مد نظر رکھتے ہوئے مہنگے ترین معاہدے کیے—فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر برائے ہوا بازی غلام سرور خان نے ملائیشیا میں پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کا طیارہ روکے جانے سے متعلق کہا ہے کہ ویتنام سے لیز پر حاصل کیے گئے مسافر طیاروں کے واجبات کا معاملہ برطانوی عدالت میں زیر سماعت ہے جبکہ ملائیشیا کی عدالت کی جانب سے کوئی نوٹس موصول نہیں ہوا۔

راولپنڈی میں پریس بریفنگ کے دوران انہوں نے کہا کہ سابقہ حکومت میں اس وقت کے وزیراعظم کے مشیر برائے ایوی ایشن شجاعت عظیم نے انتہائی مہنگے معاہدے پر ویتنام سے 2 طیارے حاصل کیے، تاہم کووڈ 19 کی وجہ سے ان کے واجبات کی ادائیگی ممکن نہیں ہوسکی۔

مزید پڑھیں: کوالالمپور ایئرپورٹ پر پی آئی اے کا مسافر طیارہ روک لیا گیا

غلام سرور نے بتایا کہ لیز جولائی میں ختم ہورہی ہے لیکن ہم نے لندن کورٹ آف آربیٹریشن میں کیس دائر کیا ہے کہ کووڈ 19 کی وجہ سے بقایاجات ادا نہیں کرسکے اور جیسے ہی کورونا کے بعد صنعت بحال ہوگی تمام بقایاجات ادا کردیے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومت نے کمپنی کے مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے مہنگے ترین معاہدے کیے۔

علاوہ ازیں ان کا کہنا تھا کہ ویتنام کی جانب سے ملائیشیا کی عدالت میں مقدمہ دائر کیا گیا جبکہ عدالت کی جانب سے بہرحال کوئی نوٹس موصول نہیں ہوا اور بغیر اطلاع دیے جہاز کو اپنی تحویل میں لے لیا گیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز ملائیشیا کی ایک مقامی عدالت کے حکم پر کوالالمپور ایئرپورٹ پر پی آئی اے کا مسافر طیارہ بوئنگ 777 روک لیا گیا تھا۔

اس ضمن میں وفاقی وزیر برائے ہوا بازی غلام سرور نے واضح کیا کہ اٹارنی جنرل سے ہدایات لے لی گئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: چار ایئر لائنز کا پی آئی اے کو طیارے دینے سے انکار

انہوں نے بتایا کہ 22 تاریخ کو برطانوی اور 24 تاریخ کو ملائیشیا کی عدالت میں پیش ہو کر اپنا مؤقف دیں گے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ اصل فیصلہ برطانوی عدالت سے آئے گا اور ہمیں منظور ہوگا۔

مذکورہ معاملے پر ترجمان پی آئی اے نے کہا تھا کہ پی آئی اے اور ایک دوسرے فریق کے مابین برطانیہ کی عدالت میں قانونی تنازع زیر التوا ہے جس کے تناظر میں ملائیشیا کی مقامی عدالت کے دیے گئے یکطرفہ حکم پر طیارے کو روکا گیا۔

مذکورہ طیارے کی واجب الادا رقم کی مالیت مبینہ طور پر 14 ملین ڈالرز ہے اور اس ضمن میں لندن کی عدالت میں معاملہ ثالثی کے مراحل میں ہے۔

ثالثی کے باوجود لیز کمپنی نے ملائیشیا کی مقامی عدالت سے طیارہ روکے جانے کا حکم نامہ جاری کرایا اور عدالتی حکم پر طیارے کو ٹیک آف سے قبل روک دیا گیا۔

'پی ڈی ایم کے غبارے سے ہوا نکل چکی'

ایک سوال کے جواب میں غلام سرور نے کہا کہ ہم عوام کی پیداوار ہیں، جی ایچ کیو قومی ادارہ ہے ہمیں اس پر ناز ہے۔

انہوں نے اپوزیشن جماعتوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے غبارے سے ہوا نکل چکی ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ 'ہم نے کہا تھا کہ پی ڈی ایم استعفیٰ نہیں دے گی اور انہوں نے نہیں دیا جبکہ انہیں ضمنی اور سینیٹ انتخاب میں حصہ لینا چاہیے، اگر صوبے اور وفاق میں عدم اعتماد کی تحریک لانا چاہتے ہیں تو یہ بھی ان کا حق ہے، اس معاملے کا مقابلہ کریں گے اور انہیں مزید منہ کی کھانا پڑے گی۔

مزید پڑھیں: اگر پی ڈی ایم جماعتیں مل کر سینیٹ انتخابات لڑیں تو اچھا مقابلہ کرسکتی ہیں، بلاول

علاوہ ازیں انہوں نے راولپنڈی اور اسلام آباد میں پینے کے پانی کی کمی پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پانچ ڈیمز میں سے چند پر کام جاری ہے جبکہ کچھ پر کام شروع ہونے والا ہے۔

انہوں نے کہا کہ چار مرتبہ وزیر پیٹرولیم رکھنے کے باوجود وہ اپنے حلقے میں گیس کا پراجیکٹ نہیں دے سکا۔

ان کا کہنا تھا کہ تھانہ روات یونین کونسل کے ساتھ دیہادتوں کو گیس دینے کے پراجیکٹ کا آغاز کرنے جارہے ہیں۔

پھنسے ہوئے 118 مسافر آج جبکہ 54 کل اسلام آباد پہنچیں گے، ترجمان پی آئی اے

دوسری جانب ترجمان پی آئی اے نے ملائیشیا میں پی آئی اے کے طیارے کے مسافروں کے حوالے سے بتایا کہ 118 مسافر براستہ دبئی متبادل ذریعے سے آج 11 بجے اسلام آباد پہنچیں گے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ 54 مسافر براستہ دوحہ پرواز نمبر کیو آر 632 سے کل صبح 1 بج کر 40 منٹ پر اسلام اباد پہنچیں گے ۔

ان کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کی جانب سے مسافروں کو ضروری سہولیات فراہم کی جاری ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024