براڈشیٹ معاملے پر جلد دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائیگا، وزیر خارجہ
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ براڈ شیٹ معاملے پر وزیر اعظم نے کمیٹی قائم کردی ہے اور جلد دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے گا۔
ملتان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بھارت کہتا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے حالات معمول کی طرف لوٹ آئے ہیں جبکہ پاکستان کہتا ہے کہ وہاں آج بھی جبر جاری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 'آج برطانوی پارلیمنٹ ہماری بات کی تائید کر رہے ہیں، یورپی پارلیمنٹ میں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر آواز اٹھ رہی ہے'۔
مزید پڑھیں: پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا براڈ شیٹ کے ساتھ معاہدے کی تحقیقات کا حکم
انہوں نے کہا کہ امریکا کی آنے والی نئی انتظامیہ نے ہمیشہ انسانی حقوق کی بات کی ہے اور ہمیں توقع ہے کہ وہ کشمیر کے مسئلے پر وہ بھارت کو تنبیہ کریں گے اور وہاں کی عوام کے لیے آسانی پیدا کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں گے۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ براڈ شیٹ کے معاملے پر وزیر اعظم نے ایک کمیٹی قائم کردی ہے جو سارے معاملات کی تفتیش کر رہی ہے اور دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی سامنے آجائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ جس نے ملک کے خزانے کو نقصان پہنچایا ہے انہیں حساب دینا چاہیے۔
پی آئی اے کے طیارے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ میری معلومات کے مطابق وہ طیارہ لیز پر تھا اور اس کے مالک اور پی آئی اے کے درمیان تنازع عدالت میں زیر سماعت تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ طیارے کے مالک نے برطانیہ میں ایک مقدمہ کیا ہوا تھا جس کا سہارا لے کر اس نے ملائیشیا سے درخواست کی اور جب طیارہ وہاں اترا تو وہاں کی عدالت کے مطابق اسے وہیں روک لیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: براڈ شیٹ اسکینڈل پر بنائی گئی کمیٹی انکشافات کرے گی، شبلی فراز
انہوں نے بتایا کہ وزارت خارجہ کے علم میں جب یہ بات آئی تو ہم نے فوری طور پر وہاں موجود مسافروں کی رہائش، کھانے پینے اور انہیں پاکستان منتقل کرنے کا بندوبست کیا اور انہیں اماراتی طیارے کے ذریعے پاکستان پہنچایا۔
مہنگائی کے حوالے سے سوال پر جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مہنگائی کی کئی وجوہات ہیں، چینی اور آٹے کی قیمت جب بڑھی تو ہم نے باہر سے منگوا کر اسے بیلنس کیا تاہم چند عناصر ناجائز منافع کے لیے ذخیرہ اندوزی کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت ہر طرح سے کوشش کر رہی ہے اور کارروائی بھی کی گئی ہے تاہم چند عناصر اس سے باز نہیں آتے اور ان کے خلاف یہ جدوجہد جاری ہے اور جاری رہے گی۔