آن لائن انسائیکلوپیڈیا 'وکی پیڈیا' کو 20 برس مکمل ہوگئے
15 جنوری 2001 کو دو امریکی انٹرپرینیورز جمی ویلز اور لیری سینگر نے ایک آن لائن انسائیکلوپیڈیا کا آغاز کیا تھا جسے وکی پیڈیا کا نام تھے۔
آج وکی پیڈیا کا آغاز ہوئے 20 برس مکمل ہوگئے جو دنیا بھر میں مقبول ویب سائٹس میں اب ساتویں نمبر پر ہے اور یہ انٹرنیٹ پر تفصیلات اور علم کے حصول کے چند اہم ترین ذرائع میں سے ایک ویب سائٹ بن چکی ہے۔
اس کے متعارف کرانے کے پیچھے یہ خیال تھا کہ ایسا آن لائن انسائیکلوپیڈیا پیش کیا جائے جہاں کوئی بھی کسی موضوع کے بارے میں تفصیلات کو ایڈٹ کرسکے، جس میں اکثر تنازعات بھی پیدا ہوجاتے ہیں۔
انٹرنیٹ کے سب سے بڑے سرچ انجن گوگل کی جانب سے اس کے نکات کو براہ راست سرچ نتائج کا حصہ بھی بنایا جاتا ہے۔
وکی پیڈیا کے مطابق اس 20 سال کے عرصے میں وکی پیڈیا پر 5 کروڑ 60 لاکھ سے زائد مضامین شائع ہوئے، 3 ارب ایڈیٹس کیے گئے، ہر ماہ ایک ارب 70 کروڑ افراد وکی پیڈیا کا استعمال کرتے ہیں۔
فرانسیسی خبررساں ادارے 'اے ایف پی' کی رپورٹ کے مطابق ویب سائٹ کو انگریزی زبان میں شروع کیا گیا تھا لیکن 2 ماہ میں جرمن اور سویڈش ورژن بھی لانچ کیے گئے تھے اور اب یہ 309 زبانوں میں دستیاب ہے۔
لیکن جمی ویلز کا ارادہ یہاں تک رکنے کا نہیں، ان کی نگاہ پر اب ترقی پذیر دنیا کی زبانوں پر ہے۔
انہوں نے اے ایف پی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ 'یہ انتہائی اہم ہے کہ اگلے ایک ارب افراد جو آن لائن آئیں وہ وکی پیڈیا کا حصہ بننے جارہے ہیں تاکہ وہ اپنے علم کا ذخیرہ بڑھاسکیں اور وہ اس کام کے لیے ہم پر انحصار کرنے جارہے ہیں'۔
جمی ویلز نے کہا کہ جب میں مستقبل کے حوالے سے سوچتا ہوں تو یہ اس کا بڑا حصہ ہے۔
2006 میں جمی ویلز نے وکی پیڈیا میں ہر زبان کے لیے 10 لاکھ سے زائد اسپیکرز کے ساتھ ایک لاکھ انٹریز کا ہدف طے کیا تھا لیکن بعد میں انہیں احساس ہوا کہ وکی پیڈیا کو اس میں کم از کم 20 برس لگیں گے۔
وکی پیڈیا رضاکاروں کی مدد اور کوششوں سے یہ سلسلہ جاری رکھے ہوئے اور ترجمہ کیے گئے آرٹیکلز کے بجائے ہر زبان کی ویب سائٹ آزادانہ طور پر بنائی گئی ہے۔
روایتی انسائیکلوپیڈیاز کے بجائے وکی پیڈیا میں ماہرین کے علاوہ دیگر افراد کی جانب سے بھی مواد کے لیے کردار ادا کرنے کا خیر مقدم کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے مواد سے متعلق بے شمار مباحثے شروع ہوئے اور بعض اندراجات پر پابندیاں بھی لگائی گئی ہیں۔
ویب سائٹ کو اس حقیقت کی وجہ سے بھی تنقید کا نشانہ بنایا جاچکا ہے کہ اس کے رضاکاروں میں بڑی تعداد میں مغربی ممالک کے سفید فام مرد شامل ہیں جبکہ ناقدین کا کہنا ہے کہ وکی پیڈیا پر خواتین اور ترقی پذیر اقوام کے بارے میں معلومات کا فقدان ہے۔