• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

کرک میں انسداد پولیو ٹیم پر حملہ، پولیس اہلکار شہید

شائع January 12, 2021
فائرنگ کے بعد ریسکیو اہلکار موقع پر پہنچ گئے — فوٹو: ڈان نیوز
فائرنگ کے بعد ریسکیو اہلکار موقع پر پہنچ گئے — فوٹو: ڈان نیوز

صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع کرک کے علاقے لتمبر میں انسداد پولیو ٹیم پر نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے ڈیوٹی پر مامور پولیس اہلکار شہید ہوگیا۔

ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) کرک عرفان اللہ نے بتایا کہ واقعہ لتمبر کے علاقے میں پیش آیا، جہاں پولیو ٹیم کے ساتھ ڈیوٹی سرانجام دینے والا پولیس اہلکار نامعلوم افراد کی فائرنگ سے شہید ہوا۔

انہوں نے بتایا کہ واقعے کے فوری بعد علاقے میں سرچ آپریشن شروع کردیا گیا جبکہ انسداد پولیو مہم جاری ہے۔

دوسری جانب انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس خیبرپختونخوا ڈاکٹر ثنااللہ عباسی کا کہنا تھا کہ پولیس اہلکار کو شہید کرنے والے ملزمان کو جلد گرفتار کرلیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: ملک میں 5 روزہ انسداد پولیو مہم کا آج سے آغاز

پشاور میں دورہ کنٹونمنٹ ہسپتال اور وہاں بچوں کو قطرے پلانے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آئی جی خیبرپختونخوا کا کہنا تھا کہ صوبے کو بہت جلد پولیو سے پاک بنائیں گے، پولیو کے خاتمے کے سلسلے میں عالمی سطح پر پاکستان کی تعریف کی جارہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پولیو مہم کی سیکیورٹی کے سلسلے میں تمام تر ممکنہ اقدامات اٹھائے ہیں اور پولیو ٹیم کی حفاظت کے لیے پولیس نے قربانی دی ہے۔

آئی جی کا کہنا تھا کہ کرک میں پولیو ٹیم کی حفاطت پر مامور ایک پولیس اہلکار شہید ہوا ہے تاہم پولیس اہلکار کو شہید کرنے والے ملزمان بھی گرفتار ہوں گے۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہر کیس کی تفتیش ہو گی تو ہی بات آگے بڑھے گی جبکہ پولیس ہر آدمی کو تحفظ دینے پر یقین رکھتی ہے۔

دوران گفتگو آئی جی کا کہنا تھا کہ ماضی کے مقابلے میں امن کی صورت حال میں نمایاں بہتری آئی ہے جبکہ پولیس اہلکار کی شہادت اس بات کا ثبوت ہے کہ سیکیورٹی موجود ہے۔

تاہم انہوں نے کہا کہ چند لوگ ہیں جو پولیو مہم کے خلاف ہیں جن کا خاتمہ کیا جائے گا۔

یاد رہے کہ ملک میں سال 2021 کی پہلی انسداد پولیو مہم کا آغاز 11 جنوری سے ہوا تھا اور یہ 5 روز تک جاری رہے گی، اس انسداد پولیو مہم کے دوران ملک بھر میں 5 سال سے کم عمر تقریباً 4 کروڑ بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے جائیں گے۔

یہاں یہ مدنظر رہے کہ پاکستان دنیا میں 2 پولیو والے ممالک میں سے ایک ہے جبکہ دوسرا ملک اس کا پڑوسی افغانستان ہے تاہم خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں سمیت ملک بھر میں ماضی میں بھی پولیو ٹیم پر حملے ہوچکے ہیں۔

پولیو ٹیمز پر حملے

سال 2012 سے اب تک اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران درجنوں ہیلتھ ورکرز اور پولیس اہلکار جاں بحق ہوچکے ہیں۔

18 دسمبر 2012 کو پشاور، موچکو، کراچی کے علاقے گلشنِ بونیر اور راجہ تنویر کالونی میں پولیو ٹیم پر فائرنگ کے واقعات پیش آئے تھے جس کے نتیجے میں 4 خواتین اور ایک مرد جاں بحق ہوگئے تھے۔

مذکورہ واقعات میں جانی نقصان ہونے پر عالمی ادارہ صحت نے عارضی طور پر فیلڈ ورک بھی روک دیا تھا۔

پشاور میں 28 مئی 2013 کو پولیو ورکرز پر حملے کے نتیجے میں ایک خاتون جاں بحق ہوگئی تھیں، اس کے بعد 16 جون کو صوابی میں پولیو ٹیم پر فائرنگ کے نتیجے میں 2 پولیو رضاکار زندگی سے محروم ہوگئے تھے۔

بعد ازاں 13 دسمبر کو ضلع جمرود میں فائرنگ کے باعث ایک پولیو ورکر جان کی بازی ہار گیا تھا۔

اسی طرح کراچی کے علاقے قیوم آباد میں 21 جنوری 2014 کو انسدادِ پولیو مہم کے دوران پولیو کی ویکسین پلانے والے ہیلتھ ورکروں کی ٹیم پر فائرنگ کی گئی، جس کے نتیجے میں 3 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

اس کے بعد 9 دسمبر 2014 کو پنجاب کے شہر فیصل آباد میں نامعلوم افراد نے پولیو ویکسی نیشن ٹیم کے ایک رکن کو گولی مار کر قتل کر دیا تھا۔

30 نومبر 2015 کو ضلع صوابی ایک مرتبہ پھر نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ڈسٹرکٹ پولیو کوآرڈینیٹر ڈاکٹر یعقوب ہلاک اور ان کے ڈرائیور زخمی ہوگئے تھے۔

جس کے بعد 24 مئی 2017 کو بھی بنوں میں بھی پولیو رضاکار پر فائرنگ کا واقعہ سامنے آیا اور ایک پولیو رضاکار کو قتل کردیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا: پولیو ٹیم کے ہمراہ ڈیوٹی دینے والا پولیس اہلکار قتل

23 اپریل 2019 کو خیبر پختونخوا کے علاقے بنوں میں نامعلوم افراد نے پولیو مہم کی سیکیورٹی پر مامور پولیس اہلکار کو فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا۔

24 اپریل 2019 کو خیبرپختونخوا کے ضلع بونیر میں ہونے والے حملے میں ایک اور پولیس اہلکار کو قتل کردیا گیا تھا۔

25 اپریل 2019 کو بلوچستان میں پولیو کی ٹیم پر نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ایک خاتون رضاکار ہلاک اور ایک زخمی ہوگئی تھیں۔

18 دسمبر 2019 کو صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع لوئر دیر میں نامعلوم مسلح افراد نے پولیو ٹیم کی سیکیورٹی پر مامور پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کردی، جس کے نتیجے میں 2 اہلکار شہید ہوگئے تھے۔

جولائی 2020 میں صوابی کے علاقے پَرمولی میں بغیر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے کام کرنے والی پولیو ٹیم پر حملے میں 2 خاتون ورکر جاں بحق جبکہ ہوگئی تھیں۔

3دسمبر 2020 کو خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں میں انسداد پولیو مہم کی ٹیم کے ہمراہ ڈیوٹی دے کر واپس آنے والے پولیس اہلکار کو نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے قتل کردیا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024