امریکی سفارت کاروں کا ٹرمپ کے خلاف غیرمعمولی احتجاج
واشنگٹن: ایک انتہائی غیرمعمولی قدم اٹھاتے ہوئے امریکی سفارتکاروں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دارالحکومت پر پرتشدد حملے کے لیے حامیوں کو ابھارنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے دو کیبلز کا مسودہ تیار کیا ہے اور امریکی انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ انہیں عہدے سے ہٹانے کے لیے 25 ویں ترمیم کے مطالبے کی حمایت کریں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق محکمہ خارجہ کے ناپسندیدہ چینل کا استعمال کرتے ہوئے خارجی اور سول خدمات کے افسران نے کہا کہ انہیں خوف ہے کہ 6 جنوری کے محاصرے سے بیرون ملک جمہوری اقدار کے فروغ اور دفاع کے لیے امریکی ساکھ کو بری طرح سے نقصان پہنچ سکتا ہے۔
مزید پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ ہار نہیں مانیں گے، شکست پر لڑ پڑیں گے، سابق اہلیہ
گزشتہ ہفتے کے اواخر میں سفارتکاروں کے درمیان بھیجے جانے والے ان دو کیبلز میں سے ایک کے مطابق 'صدر کا عوامی سطح پر احتساب نہ کرنے سے مؤثر طریقے سے بیرون ملک خارجہ پالیسی کے اہداف کو حاصل کرنے کی ہماری جمہوریت اور ہماری صلاحیت کو مزید نقصان پہنچائے گا'۔
اس کیبل میں سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ ملک کی حفاظت کے لیے نائب صدر مائیک پینس اور دیگر کابینہ کے ممبران کی طرف سے کسی بھی قانونی کوشش کی حمایت کریں، جس میں مناسب ہو تو 25 ویں ترمیم کے آرٹیکل 4 میں فراہم کردہ طریقہ کار پر عملدرآمد کے ذریعے بھی شامل ہیں۔
اس ترمیم کے ذریعے نائب صدر اور کابینہ کی اکثریت کسی صدر کو منصب کے لیے نااہل قرار دینے کی اجازت دیتی ہے اور پھر نائب صدر قائم مقام صدر بن جاتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف تحقیقات کرکے 'ہراساں' کیا جا رہا ہے، ایوانکا ٹرمپ
کیبلز سفارت کاروں کی جانب سے امریکی صدر کے خلاف ایک غیر معمولی احتجاج ہے جو طویل عرصے سے یہ شکایت کر رہے ہیں کہ ٹرمپ انتظامیہ نے ان کے کردار اور مہارت کو نظر انداز کیا ہے۔
عام طور پر ناراضی کا یہ ذریعہ مخصوص خارجہ پالیسی کے فیصلوں کی مخالفت کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
موجودہ دو کیبلز ملک کے لیے صدر کے کردار کو خطرے کے طور پر ظاہر کرتی ہیں جس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔
کیبلز میں ٹرمپ کے وفادار مائیک پومپیو کے فساد پر ردعمل پر بھی غصے کی عکاسی کی گئی۔
پومپیو نے دارالحکومت میں ہونے والے تشدد کی مذمت کی ہے تاہم عمارت میں دھاوا بولنے والے اپنے حامیوں کی حوصلہ افزائی کے لیے ٹرمپ کے کردار پر واضح طور پر توجہ نہیں دی اور نہ ہی پومپیو نے اس کے نتیجے میں خطاب کیا ہے یا اس بات کو تسلیم نہیں کیا ہے کہ بیرون ملک مقیم امریکی سفارت کاروں کو اب جمہوریت کے فروغ میں نئی مشکل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
خیال رہے کہ فی الوقت یہ بات واضح نہیں ہوسکی ہے کہ کتنے سفارت کاروں نے کیبلز پر دستخط کیےہیں۔