وزیر اعظم عمران خان کی کوئٹہ آمد، سانحہ مچھ کے لواحقین سے ملاقات
وزیراعظم عمران خان مچھ میں قتل کیے گئے کان کنوں کی تدفین کے بعد ایک روزہ دورے پر کوئٹہ پہنچے جہاں انہوں نے سانحہ مچھ کے لواحقین سے ملاقات بھی کی۔
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ بلوچستان کے دارالحکومت آمد کے موقع پر وزیراعظم کے ہمراہ وزیر داخلہ شیخ رشید احمد و دیگر افراد بھی موجود ہیں۔
علاوہ ازیں ریڈیو پاکستان نے رپورٹ کیا کہ ایئرپورٹ پر عمران خان کا استقبال وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان، صوبائی وزرا اور دیگر اعلیٰ حکام نے کیا۔
مزید پڑھیں: کوئٹہ: مچھ میں قتل کیے گئے کان کنوں کی تدفین کردی گئی
جس کے بعد وزیراعظم نے گورنر بلوچستان امان اللہ یاسین زئی اور وزیراعلیٰ جام کمال سے ملاقات کی، اس دوران کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی بھی موجود تھے۔
اس کے بعد وزیر اعظم عمران خان نے مچھ واقعے اور صوبے میں امن و امان سے متعلق اجلاس کی صدارت کی۔
اجلاس میں گورنر بلوچستان امان اللہ یاسین زئی ،وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان ،وفاقی وزرا شیخ رشید احمد، سید علی زیدی، علی امین گنڈاپور، معاون خصوصی سید ذوالفقار بخاری، ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری، صوبائی وزیر داخلہ ضیا لانگو، کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی، آئی جی پولیس بلوچستان محسن حسن بٹ، چیف سیکریٹری بلوچستان کیپٹن (ر) فضیل اصغر اور اعلی سول و عسکری حکام نے شرکت کی۔
وزیر اعظم نے یقین دہانی کرائی آئندہ ہزارہ برادری پر ایسے واقعات رونما نہیں ہوں گے، آغا رضا
بعد ازاں وزیر اعظم نے ہزارہ عمائدین اور سانحہ مچھ کے لواحقین سے بھی ملاقات کی۔
وزیراعظم سے ملاقات کے بعد مجلس وحدت المسلمین (ایم ڈبلیو ایم) کے رہنما آغا رضا نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ 'وزیر اعظم نے تمام مطالبات پر عمل درآمد کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے'۔
انہوں نے کہا کہ 'شہدا کے لواحقین کو فی کس 25 لاکھ روپے دیے گئے ہیں، وزیر اعظم نے یقین دہانی کرائی کہ آئندہ ہزارہ برادری پر ایسے واقعات رونما نہیں ہوں گے اور 22 سالوں سے جو ہزارہ قوم کے ساتھ ہو رہا ہے اس کا ازالہ کریں گے'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'ملاقات میں وزیر اعظم سے بلیک میلنگ والے جملے پر احتجاج ریکارڈ کرایا گیا، عمران خان نے وضاحت کی کہ انہوں نے بلیک میلنگ والا جملہ پی ڈی ایم کے قائدین سے متعلق کہا تھا'۔
آغا رضا نے کہا کہ 'وزیر اعظم کو بڑا مان کر شہدا نے انہیں کوئٹہ بلایا تھا، 6 دنوں سے جو دھرنے کے پلیٹ فارم سے بات کر رہے تھے وہ شہدا کی ترجمانی کر رہے تھے'۔
انہوں نے کہا کہ 'لواحقین کی جانب سے گزشتہ روز فیصلہ ہوا تھا کہ خالق ہزارہ کو وزیراعظم سے ملاقات میں شامل نہ کیا جائے، جبکہ لواحقین کا مطالبہ تھا جن لوگوں نے اس دھرنے کے خلاف بات کی ان کو ملاقات میں نہ بلایا جائے'۔
واضح رہے کہ وزیراعظم کا یہ دورہ مچھ میں پیش آئے سفاکانہ قتل کے واقعے کے بعد خصوصی طور پر کیا جارہا ہے اور اس حوالے سے وزیراعظم نے بھی کچھ دن قبل ایک ٹوئٹ میں کہا تھا کہ میں بہت جلد کوئٹہ پہنچوں گا۔
قبل ازیں مچھ واقعے میں قتل کیے گئے کان کنوں کی تدفین کوئٹہ کے ہزارہ ٹاؤن قبرستان میں کردی گئی، اس دوران شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
کان کنوں کی نماز جنازہ علامہ راجا ناصر عباس نے پڑھائی جس میں لواحقین، اہل علاقہ اور شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
اس کے علاوہ وفاقی وزیر علی زیدی، معاون خصوصی زلفی بخاری، ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری، صوبائی وزیر داخلہ میر ضیا لانگو سمیت صوبائی وزرا ، اراکین اسمبلی اور سماجی رہنما بھی شریک ہوئے۔
خیال رہے کہ رات گئے حکومت اور ہزارہ برادری کے درمیان کامیاب مذاکرات کے بعد لواحقین نے 6 روز سے جاری دھرنے کو ختم کرنے اور میتوں کی تدفین کا اعلان کیا تھا۔
رات گئے جو حکومت کی جانب سے جن مطالبات کو تسلیم کیا گیا ان میں جے آئی ٹی کا قیام، عہدیداروں کی معطلی و دیگر شامل ہیں۔
یہاں یہ بات واضح رہے کہ وزیراعظم نے گزشتہ روز ایک تقریب سے خطاب میں کہا تھا کہ ہزارہ برادری میتوں کی تدفین کردے میں فوری کوئٹہ پہنچ جاؤں گا۔
یہ بھی پڑھیں: تدفین کیلئے آمد کی شرط رکھ کر وزیراعظم کو بلیک میل نہیں کیا جاسکتا، عمران خان
تاہم اسی تقریب میں وزیراعظم کی جانب سے دیے گئے ایک بیان پر انہیں شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا اور انہوں نے ان کی آمد کی کو تدفین کرنے سے جوڑنے کو ’بلیک میلنگ‘ کہا تھا۔
عمران خان نے کہا تھا کہ ان لواحقین کے گھروں میں کمانے والوں کو مار دیا گیا، میں نے انہیں یقین دہانی کرائی کہ ہم ان کا پوری طرح خیال رکھیں گے، انہوں نے ہم سے جو بھی مطالبات کیے ہم نے تمام مان لیے تاہم ان کا یہ مطالبہ ہے کہ وزیراعظم آئیں گے تو ہم لاشوں کو دفنائیں گے مناسب نہیں۔
ساتھ ہی انہوں نے کہا تھا کہ کسی بھی ملک کے وزیراعظم کو اس طرح بلیک میل نہیں کرتے ورنہ ہر کوئی بلیک میل کرے گا، سب سے پہلے ڈاکوؤں کا ٹولہ کہے گا کہ ہمارے سارے کرپشن کے کیسز معاف کرو نہیں تو ہم حکومت گرادیں گے، یہ بھی ڈھائی سال سے بلیک میلنگ چل رہی ہے۔