• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

بلاول بھٹو زرداری 4 سال کیلئے چیئرمین پیپلزپارٹی کی حیثیت سے ’دوبارہ منتخب‘

شائع January 8, 2021
بلاول بھٹو زرداری دوبارہ چیئرمین منتخب ہوئے—فائل فوٹو: ڈان نیوز
بلاول بھٹو زرداری دوبارہ چیئرمین منتخب ہوئے—فائل فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے تمام مرکزی عہدیداروں بشمول اس کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری بغیر کسی مقابلے کے مزید 4 سالہ مدت کے لیے ’دوبارہ منتخب‘ ہوگئے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پارٹی کے میڈیا دفتر کی جانب سے بتایا گیا کہ پی پی پی کے آئین اور ملک کے الیکشن ایکٹ 2017 کے تحت وفاق کی طرح پر انٹرا پارٹی الیکشن کا انعقاد بدھ (6 جنوری) کو کراچی میں ہوا، جس کے بعد الیکشن کمشنر فوزیہ حبیب نے نتائج کا اعلان کیا۔

بلاول بھٹو زرداری کے علاوہ سید نیئر حسین بخاری بلامقابلہ سیکریٹری جنرل پی پی پی، فیصل کریم کنڈی سیکریٹری اطلاعات اور رخصانہ بنگش سیکریٹری مالیات منتخب ہوئی۔

مزید پڑھیں: بلاول بھٹو زرداری کا قومی مفاد کیلئے حکومت کی غیر مشروط حمایت کا اعلان

ادھر ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے سیکریٹری جنرل پی پی پی نیئر بخاری کا کہنا تھا کہ چونکہ یہ سب جنوری 2017 میں منتخب ہوئے تھے تو 4 سالہ مدت پوری کرنے کے بعد پارٹی کے آئین کی دفعہ 208 کے تحت انٹرا پارٹی انتخابات ہونے تھے۔

نیئر بخاری نے پارٹی کے انتخابات کو خفیہ رکھے جانے کے تاثر کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ عمل پارٹی کے آئین و قانون کے ساتھ مکمل کیا گیا، ساتھ ہی انہوں نے انٹرا پارٹی الیکشنز کو پارٹی کا اندرونی معاملہ قرار دیا۔

دلچسپ امر یہ ہے کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ میں بلاول بھٹو زرداری سمیت تمام پارٹی قانون ساز اسی جماعت کے ایک اور گروپ پی پی پی پارلیمنٹیرین کے ٹکٹ پر منتخب ہوئے ہیں، اس گروپ کے سربراہ آصف علی زرداری ہیں جبکہ فرحت اللہ باہر سیکریٹری جنرل اور ڈاکٹر نفیسہ شاہ سیکریٹری اطلاعات ہیں۔

واضح رہے کہ پی پی پی پارلیمنٹیرینز کو 2002 کے عام انتخابات سے قبل الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) میں رجسٹرڈ کروایا تھا اور اس وقت کی پارٹی کی چیئرپرسن بینظیر بھٹو کی اجازت سے امین فہیم کو اس کا صدر بنایا گیا تھا کیونکہ اس وقت کے فوجی آمر جنرل پرویز مشرف نے ایک قانونی فریم ورک کے ذریعے قرار دیا تھا کہ سزایافتہ افراد کی سربراہی میں موجود جماعتیں انتخابات میں حصہ نہیں لے سکتیں۔

2002 کے بعد سے اس پارٹی کی بنیاد، جو سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو نے سن 1967 میں رکھی تھی ، اس کی نمائندگی پی پی پی پارلیمنٹیرینز کے نام سے پارلیمنٹ میں کی جارہی ہے۔

دلچسپ امر یہ ہے کہ جماعت اسلامی کے سوا ملک کی تمام مرکزی سیاسی جماعتیں محض آئینی اور الیکشن کمیشن کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے انٹرا پارٹی انتخابات منعقد کرتی ہیں اور تمام عہدیداروں کو پارٹی قیادت نامزد کرتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پی ڈی ایم کے حکومت سے مذاکرات نہیں ہورہے، بلاول بھٹو زرداری

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں میں اصل جمہوری کلچر کی کمی کے فقدان کے باعث ملک کمزور جمہوری ڈھانچے کا سامنا کر رہا ہے اور اصل سیاسی قیادت حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے۔

شبلی فراز کا ردعمل

دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات اور حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر شبلی فراز نے بلاول بھٹو زرداری کے بلامقابلہ چیئرمین منتخب ہونے پر ردعمل دیا۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر انہوں نے ایک جملے میں یہ لکھا کہ ’بلاول کا بلا مقابلہ انتخاب، جمہوریت کے دعویدار موروثیت کے علمبردار، بلاول کو سلیکٹیڈ چیئرمن ہونے پر مبارکباد‘۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024