بلاول، مریم کوئٹہ پہنچ گئے، لواحقین سے تعزیت، دھرنے کے شرکا سے خطاب
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کوئٹہ پہنچ گئے جہاں انہوں نے ہزارہ برادری کے مظاہرین سے اظہار یکجہتی کیا جو مچھ میں 11 کان کنوں کے قتل کے خلاف پانچ روز سے دھرنا دیئے بیٹھے ہیں۔
اس موقع پر بلاول بھٹو زرداری اور مریم نواز کے علاوہ وزیر اعلیٰ سندھ، سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی اور احسن اقبال نے بھی مظاہرین سے خطاب کیا۔
دھرنے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ 'بہت دکھ اور افسوس کے ساتھ ایک بار پھر ہزارہ ٹاؤن میں آپ کے درمیان ہوں، جب بھی ہم بلوچستان اور کوئٹہ آتے ہیں ہم اپنی خوشی یا سیاست کے لیے نہیں آتے ہیں بلکہ آپ کے دکھ میں شریک ہونے اور دہشت گردی کے واقعے کی وجہ سے آتے ہیں'۔
انہوں نے کہا کہ 'میں ہزارہ بھائی بہنوں سے کیا کہہ سکتا ہوں، کیا بتا سکتا ہوں، پاکستان ایسا ملک ہے، ایسی دھرتی ہے جہاں شہیدوں کو بھی احتجاج کرنا پڑتا ہے، ایسے پاکستان میں رہ رہے ہیں جہاں ہر چیز مہنگی ہوگئی ہے لیکن عوام کا خون سستا ہے، 1999 سے 2 ہزار لوگ شہید ہو چکے ہیں لیکن ایک شہید کو بھی انصاف نہیں ملا'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'ہمارے بزرگوں کی حکومت میں بھی اسی ہزارہ ٹاؤن میں 100 شہیدوں کی لاشوں کے ساتھ احتجاج ہوا تھا، آپ نے اس وقت بھی اپنے مطالبات رکھے تھے، ہم نے صوبائی حکومت برطرف کردی، ہماری وفاقی حکومت چلی گئی، دوسری حکومت آگئی اور آپ نے پھر سے شہیدوں کے ساتھ احتجاج کیا، اب خان صاحب کی حکومت ہے اور آپ پھر سے شہیدوں کے ساتھ احتجاج کر رہے ہیں اور آپ کا مطالبہ ایک ہی ہے آپ کو جینے دیا جائے'۔
یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ: مچھ واقعے پر ہزارہ برادری کا احتجاج جاری، وزیراعظم کے ’اچانک دورے‘ کا امکان
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ 'میں بھی شہیدوں کے خاندان سے ہوں لیکن ہم بھی آج تک اپنے شہیدوں کو انصاف نہیں دلوا سے، یہ کس قسم کا انصاف اور ملک ہے جہاں آئی ڈی کارڈ دیکھ دیکھ کر قتل عام ہوتا ہے، یہ کیسا انصاف ہے جہاں ہمارے شہیدوں کے لواحقین کو بھی لاشوں کے ساتھ مسلسل احتجاج کرنا پڑتا ہے لیکن ہم انہیں ایک شہید کا انصاف نہیں دلوا سکتے'۔
انہوں نے کہا کہ 'ہم کیسے پوری دنیا کو جواب دیں گے جب ہم اپنے مظلوموں کو تحفظ و انصاف فراہم نہیں کر سکتے، اپنے عوام کو جینے کا حق نہیں دلوا سکتے، جب تک ریاست زندگی کا تحفظ نہیں دلا سکتی وہ ریاست نہیں کہلا سکتی'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'ہماری ہزارہ برادری سے روزگار اور سرکاری عہدوں میں بھی ناانصافی ہوتی ہے، اب تو تعلیمی اداروں میں بھی ناانصافی ہورہی ہے لیکن ابھی ہم صرف انصاف اور جینے کے حق کا مطالبہ کر رہے ہیں، پوری ریاست سے مطالبہ کرتے ہیں کہ آپ نے کہا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد ہوگا اور دہشت گردی کی کمر توڑیں گے، ہم نے سانحہ اے پی ایس کے بچوں سے وعدہ کیا تھا کہ دہشت گردی کا خاتمہ کریں گے، لیکن اگر آج تک دہشت گرد حملے کر رہے ہیں اور انتہا پسندی ہورہی ہے تو ہمارا نیشنل ایکشن پلان بھی ناکام ہے اور دہشت گردوں کی کمر بھی نہیں ٹوٹی ہے'۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ 'یقینی طور پر بیرون ملک سے دہشت گردوں کو مدد مل رہی ہوگی لیکن یہ ریاست کی ناکامی ہے کہ بیرون ملک سے سازش ہورہی ہے اور ہمارے شہریوں کا قتل ہو رہا ہے، آپ ان مظلوموں کو انصاف نہیں دلا سکتے تو کسے دلائیں گے'۔
مزید پڑھیں: کان کنوں کا قتل: انتہائی سرد موسم میں بھی ہزارہ برادری کا احتجاج جاری
سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 'ہماری خواہش تھی کہ ہم فوری طور پر آپ کے غم میں شریک ہوں، ہم عدالت میں پیشی کے فوری بعد دھرنے میں پہنچ گئے ہیں'۔
انہوں نے کہا کہ 'آئے دن ایسے واقعات ہوتے رہتے ہیں لیکن ملزمان پکڑے نہیں جاتے، اپنی جماعت، عوام اور اپنی طرف سے دکھ کا اظہار کرتا ہوں جبکہ دعا گو ہوں کہ اللہ شہدا کے درجات بلند کرے اور انہیں جنت الفردوس میں جگہ دے'۔
قبل ازیں وزیر اعلیٰ سندھ نے حکومت سے جلد از جلد قاتلوں کی گرفتاری اور انہیں عبرتناک سزا دینے کا مطالبہ کیا۔
وزیراعظم کوئٹہ نہیں آسکتے تو عوام انہیں اسلام آباد میں بھی بیٹھنے نہیں دیں گے، مریم نواز
بعد ازاں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے مچھ واقعے میں جاں بحق افراد کے لواحقین کے ساتھ اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ 'آپ پر جو قیامت ٹوٹی ہے اس پر میں اپنے والد نواز شریف، شہباز شریف اور اپنی طرف سے دلی تعزیت کرتی ہوں، پانچ دنوں سے ہم یہ سب ٹی وی پر دیکھ رہے ہیں، ہمیں آپ کی تکلیف کا احساس ہے، مجھے سمجھ نہیں آرہی ہے کہ اپنی بات کہاں سے شروع کروں اور کن الفاظ میں اپنے دکھ اور غم کو بیان کروں کیونکہ جس پر گزرتی ہے وہی جانتا ہے'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'ہم سب اور پوری قوم آپ کے غم میں برابر کے شریک ہیں لیکن مجھے اس بات کا احساس ہے کہ جو آپ پر گزری ہے اور جو مصیبت آپ پر ٹوٹی ہے ہم اس کو سمجھ نہیں سکتے'۔
انہوں نے کہا کہ 'مجھے وہ تصاویر بھی دکھائی گئیں جو میں نہیں دیکھ پائی'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'ایک بچی کسی بے حس کو کہہ رہی تھی جب تک آپ نہیں آئیں گے میں اپنے والد کو نہیں دفناؤں گی، ان میتوں میں ایک ایسے بچے اور طالب علم کی میت بھی ہے جس کی کالج سے ایک مہینے کی چھٹی تھی اور اپنی فیس جمع کرنے کے لیے کان میں کام کرنے گیا تھا'۔
مریم نواز نے کہا کہ 'مجھے پتہ چلا کہ ایک ایسی میت بھی ہے جس کے شہید ہونے سے اس کے خاندان میں اب کوئی مرد نہیں بچا اور آج ان کو دفنانے والا بھی کوئی نہیں اور ہزارہ برادری کو دو کلومیٹر تک محدود کر دیا گیا ہے، ان کو روزگار کمانے کی آزادی نہیں ہے، اسکول اور کالج میں آزادانہ نقل و حمل کی اجازت نہیں ہے'۔
انہوں نے کہا کہ 'ہزارہ برادری کے دو ہزار شہدا ہیں، میرے پاس الفاظ نہیں ہیں، میں پھر بھی آپ سب کو سلام پیش کرتی ہوں کہ دو ہزار شہدا ہیں اور ہر شخص دکھ کی داستان ہے، افسوس ہے کہ ایک بے حس شخص کو پکار رہے ہیں اور اس کے پاس یہاں آنے کا وقت نہیں ہے'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'میں آج تمام سیاسی اختلافات بھلا کر یہ کہنا چاہتی ہوں کہ خدارا آؤ، ریاست کا کام ہے اپنے لوگوں کو تحفظ دینا اور خاص کر ان لوگوں کو تحفظ دینا جو زیادہ خطرے میں ہیں، کہتے ہیں ریاست ماں کی طرح ہوتی ہے اور مجھے احساس ہے کہ اس ماں نے آپ کا حق ادا نہیں کیا اور اگر آپ اپنی ذمہ داری میں ناکام ہیں اور حادثہ پھر پیش آیا ہے تو ہمت کرکے چل کر آئیں اور ان کی داد رسی کریں'۔
مریم نواز نے کہا کہ 'عمران خان صاحب لاشیں رکھ کر لوگ آپ کے منتظر ہیں، ان تکالیف اور لاشوں سے آپ کی ایگو بڑی ہے، ہم اس پر بالکل سیاست نہیں کرتے لیکن اگر یہ سممجھتے ہیں کہ آپ کی ناکامی اور بے حسی کو آپ سیاست سیاست کہہ کر ٹال دیں گے تو یہ ہم نہیں ہونے دیں گے'۔
وزیراعظم عمران خان کو مخاطب کرکے انہوں نے کہا کہ 'آپ کو یہاں آنا پڑے گا، ان کے سروں پر ہاتھ رکھنا پڑے گا تاکہ یہ پانچ چھ دن سے کھلے آسمان تلے منفی 8 درجہ حرارت میں لاشیں لے کر بیٹھے ہیں تو آپ سے کوئی بڑی چیز نہیں مانگ رہے بلکہ کہہ رہے ہیں کہ آؤ ہم سے بات کرو اور ہمارے سروں پر ہاتھ رکھو اور ہم اپنی لاشیں دفنائیں'۔
انہوں نے کہا کہ 'میں یہ سوال پوچھنے میں حق بجانب ہوں کہ آپ تنقید کے ڈر سے یہاں نہیں آرہے ہیں کوئی بات نہیں آپ آئیں اور تنقید سن لیں، آپ کا فرض ہے لوگوں کے غم میں شامل ہوں اور ان کا دکھ درد بانٹیں'۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ لوگ کہہ رہے ہیں کہ 100 دن تک بیٹھنا پڑے تو جب تک یہ نہیں آئیں گے ہم اپنی لاشیں نہیں دفنائیں گے، خدا کے واسطے مخلوق خدا پر رحم کریں، جو ارباب اختیار ہیں اور اس وقت اقتدار کی کرسی پر بیٹھے شخص کی بےحسی پر بےحد افسوس ہے۔
مریم نواز نے کہا کہ 'میں ایک ماں، بیٹی اور ایک بہن ہوں تو مجھے آپ کی تکلیف کا احساس ہے اور میں عمران خان کو بھی کہتی ہوں کہ آپ باپ اور بہنوں کے بھائی بھی ہیں اور آپ کی فیملی بھی ہے، اللہ آپ کے بچوں کو سلامت رکھے، آپ اپنے بچوں کو سامنے رکھ کر ذرا ان کی تکلیف کو اپنے اوپر طاری کرنے کی تھوڑی سی کوشش کریں تاکہ آپ کو ان کی تکلیف کا احساس ہو'۔
انہوں نے کہا کہ 'میں آپ کے حوصلے اور صبر کو سلام پیش کرتی ہوں کہ دو ڈھائی ہزار شہدا کی قربانی کے باوجود صبر کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا اور آپ وہ لوگ ہیں جنہوں نے ملک اور قوم کی خدمت کی ہے اور مٹی سے وفا کی ہے اب ریاست کی باری ہے کہ اپنا حق ادا کرے اور آکر آپ کے زخموں پر مرہم رکھے'۔
نائب صدر مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ 'اگر ہی حکمران یہاں پر نہیں آتا تو وہ سن لے پھر یہ قوم اس کو اسلام آباد میں اس کرسی پر بیٹھنے کی اجازت نہیں دے گی اور آپ کے لیے ہم سے جو ہوگا ہم ضرور کریں گے'۔
مچھ واقعہ
واضح رہے کہ 3 جنوری کو بلوچستان کے ضلع بولان کے علاقے مچھ میں مسلح افراد نے بندوق کے زور پر کمرے میں سونے والے 11 کان کنوں کو بے دردی سے قتل کردیا تھا۔
اس واقعے سے متعلق سامنے آنے والی معلومات سے پتا لگا تھا کہ ان مسلح افراد نے اہل تشیع ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے ان 11 کوئلہ کان کنوں کے آنکھوں پر پٹی باندھی، ان کے ہاتھوں کو باندھا جس کے بعد انہیں قتل کیا گیا۔
مذکورہ واقعے کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔
اس واقعے کے بعد وزیراعظم عمران خان سمیت مختلف سیاسی شخصیات نے اظہار مذمت کیا تھا جبکہ عمران خان نے ایف سی کو واقعے میں ملوث افراد کو انصاف میں کٹہرے میں لانے کا حکم دیا تھا۔
تاہم اس واقعے کے فوری بعد سے ہرازہ برادری سے تعلق رکھنے والے افراد نے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کے مغربی بائی پاس پر اپنے پیاروں کی میتیں رکھ کر احتجاج شروع کردیا تھا۔