پی ٹی آئی کو غیرملکی اداروں سے 'پروہیبٹڈ فنڈنگ' ہوئی، وزیراطلاعات
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات شبلی فراز نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو پروہیبٹڈ فنڈنگ ہوئی جس میں کسی ملٹی نیشنل یا کسی غیر ملکی ایجنسی اور غیر ملکی لوگوں سے پیسے وصول کیے جاتے ہیں۔
اسلام آباد میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات شبلی فراز نے پارلیمانی سیکرٹیری فرخ حبیب کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ملک میں سیاست اور پیسے کا کلچر بن گیا ہے وہ ان حکومتوں کی مہربانی ہے جنہوں نے اس ملک کے اخلاقی ڈھانچے کو تہس نہس کردیا ہے۔
مزید پڑھیں: 'فارن فنڈنگ کیس کے حوالے سے 19 جنوری کو مظاہرہ ہوگا'
ان کا کہنا تھا کہ زندگی کے ہر شعبے میں کرپشن کے کلچر کو فروغ دیا اور اتنا عام کردیا جس سے ہمارے اداروں اور سیاست میں جو روایات اور معیار تھا اس کو تبدیل کردیا اور آج ہم اس نہج پر ہیں کہ کرپشن کو کوئی کرپشن نہیں سمجھتا۔
انہوں نے کہا کہ حلال اور حرام کی روزی میں فرق ختم ہوگیا ہے اور اس کلچر کی روح رواں ماضی کی حکومتیں، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور پاکستا مسلم لیگ (ن) کا کردار کلیدی تھا اور مولانا فضل الرحمٰن بھی تھے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ سارے وہ لوگ ہیں جنہوں نے سیاست کو تبدیل کردیا جو ملک اور عوام کی بہتری کی سرگرمی تھی جس کو انہوں نے کاروبار میں تبدیل کیا اور سیاست کو کاروبار کا ذریعہ بنایا، پھر وزیراعظم سے نیچے وزیر تک ایک ترتیب سے قوم کا اخلاقی معیار تار تار کر دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ سیاست میں سیاسی جماعتوں کو چلانے کے لیے فنڈنگ کی ضرورت ہوتی ہے اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے آنے سے پہلے پی پی پی، پاکستان مسلم لیگ (ن) اور دیگر جماعتیں جس میں مولانافضل الرحمٰن بھی شامل ہوا، ان کا طریقہ کار مختلف ذرائع سے بڑے عطیات لینا تھا۔
انہوں نے کہا کہ بڑے بڑے گروپس کچھ کریمنل، مافیاز کے سربراہ، قبضہ مافیا اور ہر قسم کے کاروبار میں شامل لوگوں سے عطیات لیتے تھے اور ان اکاؤنٹس کو منی لانڈرنگ کے لیے بھی استعمال کرتے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: فارن فنڈنگ کیس: الیکشن کمیشن نے اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ مسترد کردی
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ 2016 میں جب حنیف عباسی نے عمران خان کے خلاف دو مقدمات کیے، ایک بنی گالہ اور دوسرا فارن فنڈنگ سے متعلق تھا جو سپریم کورٹ میں چلا اور عدالت نے عمران خان کو صادق اور امین قرار دیا اور فارن فنڈنگ کی تعریف بھی طے ہوئے۔
ان کا کہنا تھا کہ فارن فنڈنگ وہ ہوتی ہے جب آپ کی کوئی سیاسی جماعت کسی بھی حکومت، بڑے ادارے یا کسی حکومت کی ایما سے کوئی فنڈ حاصل کریں تو وہ فارن فنڈنگ ہے، میں اس لیے کہہ رہا ہوں کہ ان کو سمجھ نہیں ہے کہ فارنگ فنڈنگ کیا ہے اور پروہیبٹڈ فنڈنگ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عدالت میں پی ٹی آئی کے خلاف فارن فنڈنگ کے کیس منظور نہیں ہوئے لیکن ساتھ ہی میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کو اس کی اسکروٹنی کی ہدایت کی گئی۔
فارنگ فنڈنگ کیس سے آگاہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے تمام اکاؤنٹس دیے جبکہ اس سے پہلے پارٹیاں بڑے بڑے مگر مچھوں سے پیسے لے کر پارٹی چلاتی تھیں اور جب حکومت میں آتے تھے تو اس کا فائدہ دیتے تھے اور اسی سے ایک دوسرے کو فائدہ پہنچانے کا سلسلہ پیدا ہوا۔
شبلی فراز نے کہا کہ ہم نے بڑے مافیاز سے مقابلہ کے لیے پارٹی میں چندہ کا سلسلہ شروع کیا جس کے تحت ہمارے کارکن، ہمارے خیر خواہ چھوٹی چھوٹی رقوم دیتے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ پارٹی کے اندر 10 ڈالر، 20 ڈالر، ہزار روپے، 10 ہزار اور 50 ہزار روپے جمع کیے لیکن اس کا مقصد چندہ دینے والوں کو نفع پہنچانا نہیں تھا۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس: اسکروٹنی کمیٹی کو 17 اگست تک رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت
انہوں نے کہا کہ یہ پروہیبیٹڈ فنڈنگ تھی، جو اصل میں کسی ملٹی نیشنل یا کسی غیر ملکی ایجنسی اور غیر ملکی لوگوں سے پیسے وصول کرتے ہیں۔
شبلی فراز نے کہا کہ پی ٹی آئی نے اپنے تمام سرٹیفائیڈ اکاؤنٹس جمع کرادیے اور ساتھ ہی ہمارے رکن قومی اسمبلی فرخ حبیب نے بھی ایک مقدمہ درج کیا۔
خیال رہے اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے گزشتہ روز بہاول پور میں اعلان کیا تھا کہ 19 جنوری کو الیکشن کمیشن کے باہر پی ٹی آئی کے فارن فنڈنگ کیس کے حوالے سے مظاہرہ ہوگا۔