چین کا ایک گمنام فرد ایشیا کا امیر ترین شخص بننے میں کامیاب
چین کے ایک گمنام فرد نے ایشیا کے امیر ترین شخص کا اعزاز بھارت کے مکیش امبانی سے چھین لیا ہے۔
زونگ شان شان صحافت، مشروم فارمنگ اور طبی نگہداشت کے شعبوں میں کیرئیر بنانے کے بعد اب ایشیا کے امیر ترین شخص بن گئے ہیں۔
اس طرح انہوں نے مکیش امبانی اور چین کے جیک ما کو اس دوڑ میں پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
زونگ شان شان کے اثاثوں میں 2020 کے دوران 70.9 ارب ڈالرز (113 کھرب پاکستانی روپے سے زائد) کا اضافہ ہوا، جو اب 77.8 ارب ڈالرز تک پہنچ چکے ہیں۔
اس طرح وہ دنیا کے 11 ویں امیر ترین شخص بن گئے ہیں جبکہ ایشیا کے نمبرون، جن کا نام چین سے باہر بہت کم لوگ جانتے ہیں۔
66 سالہ زونگ شان شان کو یہ کامیابی 2 شعبوں کے نتیجے میں ملی۔
رواں سال اپریل میں ویکسین تیار کرنے والے ادارے بیجنگ وانٹائی بائیولوجیکل فارمیسی انٹرپرائزز کے حصص فروخت کے لیے پیش کیے جبکہ کئی ماہ بعد منرل واٹر کا ایک برانڈ ہانگ کانگ میں بہت مقبول ہوا۔
نانگفو اسپرنگ نامی اس برانڈ کے حص میں ڈیبو کے بعد سے 155 فیصد تک جبکہ بیجنگ وانٹائی کے حصص کی قیمتوں میں 2 ہزار فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا۔
وانٹائی کی جانب سے ایک کووڈ 19 ویکسین کو تیار کیا جارہا ہے۔
مکیش امبانی کے اثاثوں کی مالیت رواں سال 18.3 ارب ڈالرز اضافے سے 76.9 ارب ڈالرز تک پہنچی اور ایک موقع پر وہ دنیا کے چوتھے امیر ترین شخص بھی بن گئے تھے، مگر پھر نیچے آکر اب 12 ویں نمبر پر پہنچ گئے ہیں۔
دوسری جانب جیک ما پہلے ایشیا کے امیر ترین شخص تھے مگر پہلے یہ اعزاز مکیش امبانی نے اپنے نام کیا جبکہ ان کی کمپنیوں کی مبینہ اجارہ داری کے خلاف چینی حکومت کی اسکروٹنی سے ان کے اثاثے گھٹ کر 51.2 ارب ڈالرز تک پہنچ گئے ہیں۔