رواں مالی سال کے دوران نجی شعبے کے قرض لینے میں 88 فیصد کمی
کراچی: رواں سال کے ابتدائی 5 ماہ کے دوران نجی شعبے کے بینکوں سے قرض لینے میں 88 فیصد کمی واقع ہوئی ہے جو سست معاشی سرگرمیوں کو ظاہر کرتی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک سے حال میں جاری اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ یکم جولائی سے 11 دسمبر تک کے عرصے میں نجی شعبے کو دیا گیا مجموعی قرض صرف 10 ارب 30 کروڑ روپے تھا جبکہ گزشتہ برس کے اسی عرصے کے دوران یہ رقم 88 ارب 10 کروڑ روپے تھی۔
مزید تفصیلات ظاہر کرتی ہیں کہ مالی سال کے 5 ماہ کے عرصے میں کمرشل بینکنگ برانچز میں 33 ارب 40 کروڑ روپے کے قرض ختم ہوئے، یہ گزشتہ برس کے رجحان کے خلاف ہے جس میں نجی شعبے نے اس عرصے میں 31 ارب 40 کروڑ روپے قرض لیا۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت نے 6 ماہ میں بینکوں سے 11 کھرب روپے قرض حاصل کیا
اس کے علاوہ اسلامی بینکس کے معاملات میں مثبت بہتری دیکھی گئی کیوں کہ اسلامی بینکوں سے نجی شعبے نے 5 ماہ میں 21 ارب 20 کروڑ روپے قرض لیا جو گزشتہ سال کے اس عرصے میں 19 ارب 20 کروڑ روپے تھا۔
اس کے علاوہ روایتی بینکوں کی اسلامی بینکنگ شاخوں سے بھی قرضوں کا حصول بہتر تصویر پیش کرتا ہے۔
تاہم قرض کا حصول گزشتہ برس سے کم رہا اور نجی شعبے نے روایتی بینکوں کی اسلامی بینکنگ شاخوں سے 22 ارب 50 کروڑ روپے قرض لیا جو گزشتہ برس کے اسی عرصے میں لیے گئے 37 ارب 50 کروڑ روپے سے کہیں کم ہے۔
اسٹیٹ بینک پاکستان نے خصوصی طور پر کووِڈ 19 کے باعث بڑھتے دباؤ کے پیش نظر معاشی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لیے نجی شعبے کے لیے متعدد مراعات متعارف کروائی تھیں۔
مزید پڑھیں: ورلڈ بینک نے پاکستان کیلئے 50 کروڑ ڈالر قرض کی منظوری دے دی
علاوہ ازیں مرکزی بینک نے شرح سود بھی 13.25 فیصد سے کم کر کے 7 فیصد کردیا تھا اور کئی شعبوں کو سستی فانسنگ بھی فراہم کی تھی۔
اس کے ساتھ بینکوں کو تاجروں اور صنعتوں کے قرض ری اسٹرکچر کرنے کا کہا گیا تھا جس سے ان کی لکویڈٹی میں اضافہ ہوا۔
اسٹیٹ بینک کے دوسرے اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ 18 دسمبر تک بینکوں نے 2 کھرب 17 ارب 70 کروڑ روپے کے قرضے ری اسٹرکچر کیے۔