ایم کیو ایم وفاقی حکومت سے نکلی تو یہ سب جیلوں میں جائیں گے، مصطفیٰ کمال
پاک سر زمین پارٹی کے چیئرمین مصطفیٰ کمال کا کہنا ہے کہ وفاقی کابینہ نے جعلی مردم شماری کو منظور کرکے کراچی کے لوگوں کی نسل کشی کی ہے۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے جعلی مردم شماری کو منظوری دی، پاکستان اور کراچی کے ساتھ اس سے بڑا کوئی ظلم نہیں ہوسکتا۔
انہوں نے بتایا کہ کراچی سے پاکستان تحریک انصاف کی 14 نشستیں ہیں جبکہ اس کے اتحادی ایم کیو ایم کی 7 نشستیں ہیں، ایم کیو ایم وزارتیں لوٹنے کے لیے کمزور ترین حکومت جو کل 10 سے 13 لوگوں کی برتری پر حکومت کر رہے ہیں اس کا ساتھ دے رہی ہے اور ان کے دو وزرا نے اعتراضی بیان دے دیا مگر مردم شماری منظور کرلی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ 'ایم کیو ایم کو فی الفور حکومت سے علیحدہ ہونا چاہیے، یہ عوام کی آنکھوں میں دھول جھونک رہے ہیں اور فرماتے ہیں کہ ہم عوام کے پاس جائیں گے، عوام سے اس وقت رجوع کرو جب استعفے دے چکے ہو'۔
مزید پڑھیں: 'اپنے اگلے لائحہ عمل کیلئے عوام کی رائے معلوم کریں گے'
مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ عوام نے ایم کیو ایم کو مردم شماری کو ٹھیک کرانے کے وعدے پر چند نشستیں دی تھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 'یہ کبھی اپنی وزارتیں نہیں چھوڑیں گے کیونکہ خالد مقبول صدیقی کا نام اسس جے آئی ٹی میں ہے جس میں را کے ایجنٹوں نے بتایا کہ ہمیں بھارت لے جاکر را کے کیمپ میں بٹھانے والا شخص خالد مقبول صدیقی ہے'۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ 'جس وقت یہ حکومت سے علیحدہ ہوں گے یہ سب لوگ جیلوں میں جائیں گے'۔
انہوں نے کہا کہ 'کراچی کا چوکیدار چوروں سے ملا ہوا ہے، وہ اتنا بدکار ہے کہ کراچی کے مستقبل کے سودوں پر دستخط کرتا چلا آرہا ہے'۔
چیئر مین پی ایس پی کا کہنا تھا کہ '2013 میں کراچی کا بلدیاتی آرڈیننس بنا کر ان سے اختیارات لے لیے گئے، اور یہ اس وقت ہوا تھا جب یہ پیپلز پارٹی کے ساتھ حکومت میں تھے اور ان کے گورنر بھی تھے'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'کراچی والوں ایک ہڑتال بتادو جب انہوں نے مردم شماری کے خلاف، اختیارات کے جانے کے خلاف کیا ہوا ہو،، ہزاروں مرتبہ شہر بند ہوا مگر عوام کے حقوق کے لیے شہر بند نہیں ہوا'۔
انہوں نے کہا کہ 'کراچی والوں کو کب تک حب الوطنی کے سرٹفکیٹ دینے ہوں گے، ہم سے اتنا ڈرتے ہیں کہ ہماری گنتی بھی پوری نہیں کرسکتے'۔
یہ بھی پڑھیں: ایک وعدے پر بھی عمل نہیں ہوا، ہم حکومت میں کیوں شامل رہیں، خالد مقبول
ممصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ 'بات کی جارہی ہے کہ پی آئی اے کا ہیڈ آفس اسلام آباد جائے گا، کیا کراچی میں کانٹے لگے ہیں'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'پیپلز پارٹی کی حکومت نے ڈھائی لاکھ نوکریاں دی جس میں سے ایک بھی کراچی کے لوگوں کو نہیں دی'۔
انہوں نے کہا کہ 'حیدرآباد میں کھڑے ہوکر وزیر تعلیم نے کہا تھا کہ میں یونیورسٹی نہیں بننے دوں گا، کراچی کے ساتھ ظلم سندھی نہیں بالکہ پاکستان پیپلز پارٹی کر رہی ہے، وہ چاہتے ہیں کہ ہم سندھیوں سے دشمنی کریں جبکہ انہوں نے تو سندھیوں کے لیے بھی کچھ نہیں کیا'۔
مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ سندھ میں 70 لاکھ بچے اسکولوں سے باہر ہے جن میں سے 90 فیصد تعداد سندھیوں کی ہے، سندھی ہمارے بھائی ہیں، انہوں نے ہمیں جگہ دی، ہم دونوں کو ملکر ان پاکستان دشمنوں سے چھٹکارا حاصل کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ کراچی کا مسئلہ سندھیوں کا مسئلہ ہے کیونکہ یہ سندھ کا دارالحکومت ہے، یہاں صرف اردو بولنے والے مہاجر نہیں ہر قومیت کے لوگ رہتے ہیں اور یہ ہر زبان بولنے والے کے ساتھ زیادتی کی جارہی ہے۔