چلی کے ایئرپورٹ میں کووڈ 19 سے متاثر مسافروں کی شناخت کا کام کتوں کے ذمے
چلی کے دارالحکومت کے بین الاقوامی فضائی اڈے میں کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 سے متاثر افراد کو تلاش کرنے کا کام اب کتوں کے حوالے کردیا گیا ہے۔
لیبراڈورز اور گولڈن ریٹرایورز نسل کے کتوں کی ایک ٹیم کسی مسافر میں وائرس کو سونگھ کر بیٹھ جاتی ہے اور اس کے عوض انہیں انعام دیا جاتا ہے۔
ان کتوں نے سب رنگ کی بائیو ڈیٹیکٹر جیکٹ بھی پہن رکھی ہوتی ہے۔
سینٹیاگو ایئرپورٹ کے ہیلتھ چیک پوائنٹ پر مسافروں اپنی گردوں اور کلائی کو گیلے پیڈز سے صاف کرتے ہیں اور پھر ان پیڈا کو شیشے کے ڈبوں میں ڈال کر کتوں کو پاس بھیجا جاتا ہے تاکہ وہ کووڈ 19 کو پکڑ سکیں۔
عام طور پر کتوں کو منشیات اور دھماکا خیز مواد کی دریافت کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جبکہ ماضی میں انہیں ملیریا، کینسر اور پارکنسن امراض کو پکڑنے کی تربیت بھی دی ئگی۔
چلی سے قبل متحدہ عرب امارات اور فن لینڈ کے ایئرپورٹ میں بھی کورونا وائرس سے متاثر افراد کو پکڑنے کے لیے کتوں کو تربیت دی گئی ہے۔
درحقیقت ستمبر میں فن لینڈ کے ہیلنسکی ایئرپورٹ پر پہلی بار کتوں کی مدد سے وائرس سے متاثر افراد کی شناخت کے منصوبے پر عمل شروع ہوا تھا۔
اس وقت ہیلنسکی ایئرپورٹ کے ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ یہ اس منصوبے میں شامل کیے جانے والا پہلا ایئرپورٹ ہے جس کے لیے چند کتوں کو کووڈ 19 کو سونگھنے کی تربیت دی گئی جبکہ روایتی ٹیسٹنگ کا نظام بھی موجود رہے گا۔
حال ہی میں ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا تھا کہ کتے کووڈ 19 سے متاثر افراد کی شناخت 85 سے سو فیصد تک درست کرنے کی صلاحیت کرتے ہیں جبکہ 92 سے 99 فیصد درستگی تک وائرس نہ ہونے کی تصدیق کی کرتے ہیں۔
متعدد تحقیقی رپورٹس میں ثابت ہوا ہے کہ کتے سو فیصد حد تک اس وائرس کو سونگھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور یہ کسی علامت کے نمودار ہونے سے قبل ہی وائرس کو سونگھ سکتے ہیں۔
چلی کی پولی نے ان کتوں کو یہ منفرد تربیت فراہم کی اور انسپکٹر جنرل ایسٹیبن ڈیاز کا کہنا تھا کہ کتوں میں سونگھنے میں مدد دینے والے ریسیپٹرز کی تعداد 30 لاکھ سے زیادہ ہوتی ہے جو انسانوں سے 50 گنا زیادہ ہے، تو ان سے وہ کورونا وائرس کے خلاف لڑنے میں مدد فراہم کرسکتے ہیں۔