• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

وزیر داخلہ کا پاسپورٹ کی مدت 5سال سے بڑھا کر 10سال کرنے کا اعلان

شائع December 24, 2020
شیخ رشید احمد نے ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں موجود افراد کی تعداد کم کرنے کا اعلان کیا— فوٹو: ڈان نیوز
شیخ رشید احمد نے ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں موجود افراد کی تعداد کم کرنے کا اعلان کیا— فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے پاسپورٹ کی مدت 5 سال سے بڑھا کر 10سال کرنے کا اعلان کردیا جو آئندہ سال یکم جنوری سے جاری ہوں گے۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید احمد نے کہا کہ غریب کا مسئلہ یہ ہے کہ اس کا ورک ویزا ختم ہوجاتا ہے، پاسپورٹ کی مدت 5 سال ہوتی ہے لیکن پہلی تاریخ سے 10 سال کا پاسپورٹ جاری ہوگا لیکن ہم تین ہزار سے زیادہ فیس نہیں بڑھائیں گے۔

مزید پڑھیں: شیخ رشید نے پی ڈی ایم سے متعلق نئی پیشگوئی کرد

انہوں نے کہا کہ سارے مشرق وسطیٰ کے مزدوروں کو 5 سال کے بجائے دس سال کا ویزا ملے گا اور یہ عمران خان کی طرف سے آپ کے لیے نیا تحفہ ہے۔

شیخ رشید نے کہا کہ 28اپریل سے ہم نیا ای پاسپورٹ جاری کرنے جارہے ہیں، 120 دن کا ہمارا ہدف ہے، نیا ای پاسپورٹ لانچ کریں گے تاکہ اس میں سارا ڈیٹا آئے اور ملک کی عزت ہو۔

انہوں نے مزید اعلان کیا کہ آج سے ہی پاسپورٹ ایس ایم ایس سروس سارے پاکستان میں شروع ی جا رہی ہے، جس کا کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ جس کا پاسپورٹ ختم ہونے والا ہو گا، اس کو چھ ماہ پہلے اطلاع دے دیں گے کہ آپ اپنا پاسپورٹ بنوا لیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم یکم جنوری سے دنیا کے 191 ملکوں کے لیے ای سروس شروع کررہے ہیں۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے شیخ رشید کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے مجھے آن لائن پاسپورٹ سروس شروع کرنے کی ہدایت کی ہے لیکن اس میں 120 دن سے زیادہ وقت لگے گا۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے ہدایت کی ہے کہ اسمگل شدہ تیل اور پیٹرول بیچنے والوں کو 7 دن کے اندر خرید و فروخت بند کرنے کا حکم دیا جائے، یہ 2 سے 3 ارب ڈالر کا بنتا ہے اور اگر انہوں نے بند نہ کیا تو وزارت داخلہ ان کے پیٹرول پمپ بند کردے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ 120 دن کے اندر ہم ایکسپریس پاسپورٹ بھی جاری کردیں گے جس کی بدولت آپ صبح پاسپورٹ دے کر شام میں حاصل کر سکیں گے جبکہ راولپنڈی اور اسلام آباد میں پاسپورٹ کی ہوم ڈیلیوری بھی کی جارہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نواز شریف کو برطانیہ سے اللہ ہی لاسکتا ہے، شیخ رشید

وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ ہم چین کے معاملات دیکھ رہے ہیں اور کوشش کررہے ہیں کہ سی پیک میں موجود چینیوں کو وزارت داخلہ نہ آنا پڑے۔

دوران گفتگو شیخ رشید احمد نے کہا کہ ایگزٹ کنٹرول لسٹ کی بلیک لسٹ کو کم کرنے کی ہدایت دی ہے، 66ہزار لوگ ایف آئی اے میں بلیک لسٹ ہیں اور 34ہزار لوگ پاسپورٹ میں بلیک لسٹ ہیں، میں نے انہیں کہا ہے کہ جن لوگوں کا مجرمانہ ریکارڈ ہے یا ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث رہے ہیں، ان کو بلیک لسٹ میں رکھیں، تاہم اس فہرست کو 25 ہزار کریں، باقی 75ہزار کم کریں۔

تنخواہوں میں اضافے کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاسپورٹ والوں کی معاشی صورتحال بہت بری ہے، انہوں نے 7 ارب کا بجٹ مانگا جبکہ انہیں 2ارب روپے ملے ہیں، حفیظ شیخ سے ملاقات کر کے مالی صورتحال بہتر کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ وزارت داخلہ پاسپورٹ کی مدت 10سال کرنے کے لیے تیار نہیں تھا، وہ کہہ رہے تھے کہ فیس بڑھائیں کیونکہ ہمیں پاسپورٹ امیگریشن میں بڑی فنڈنگ کی ضرورت ہے۔

گفتگو کے دوران ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے کسی کی سیکیورٹی واپس نہیں لی، مولانا فضل الرحمٰن اس فساد کی اصل جڑ ہیں، میرا کام بتا دینا تھا، کل ایسا نہ ہو کہ وہ مجھ ہی پر مقدمہ کر دیں، جیسے بینظیر بھٹو شہید کا بھی بتایا گیا تھا اور جن لوگوں نے بتایا تھا کہ آپ کی سیکیورٹی کو خطرہ ہے انہی پر مقدمے کروا دیے گئے، لہٰذا میرا کام تھا کہ بحیثیت وزیر انہیں بتا دوں گا کہ 20 افراد کی فہرست میں ان کا نام سب سے اوپر ہے‘۔

مزید پڑھیں: مولانا فضل الرحمٰن سمیت 20 سیاستدانوں کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہیں، وزیر داخلہ

شیخ رشید نے کہا کہ مجھے سیاسی طور پر محسوس ہوتا ہے کہ پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ والے استعفیٰ نہیں دیں گے اور میرا سیاسی تجزیہ ہے کہ یہ سینیٹ الیکشن میں حصہ لیں گے کیونکہ اگر حصہ نہ لینا ہوتا تو پیپلز پارٹی منی الیکشن کے لیے درخواست نہ دیتی۔

ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم ہماری اتحادی ہے، ناراض نہیں ہو گی۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اصل ایجنڈا اور منصوبہ بندی مولانا فضل الرحمٰن کی ہے جو اس ملک میں انتشار اور خلفشار پھیلانا چاہتے ہیں، جو مدرسوں کو استعمال کر کے ان کی طاقت کو اسلام آباد لانا چاہتے ہیں، میں فضل الرحمٰن سے درخواست ہی کر سکتا ہوں کہ وہ اس ملک کی سیاست، جمہوریت اور اپنے اوپر بھی رحم کریں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024