اسلام آباد ہائیکورٹ کی زرداری کے وکیل کو درخواست ضمانت پر دلائل مکمل کرنے کی ہدایت
اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق صدر آصف علی زرداری کے وکیل کو بحریہ ٹاؤن کے ساتھ 8 ارب 30 کروڑ روپے کی مشترکہ ٹرانزیکشن کے کیس میں دائر درخواست ضمانت پر دلائل مکمل کرنے کی ہدایت کردی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ہائی کورٹ نے جسٹس عامر فاروق، جسٹس محسن اختر کیانی کی پر مشتمل ڈویژن بینچ نے درخواست ضمانت پر سماعت کی۔
درخواست گزار کے وکیل جاوید اقبال وینز نے عدالت کو بتایا کہ آصف زرداری اپنی بیماری کی وجہ سے عدالت میں پیش نہیں ہوسکتے، انہوں نے اس حوالے سے ایک میڈیکل سرٹیفکیٹ بھی عدالت میں جمع کروایا۔
یہ بھی پڑھیں: 4 ارب روپے سے زائد کی ٹرانزیکشن میں زرداری گروپ نے 3 کروڑ روپے وصول کیے، تفتیشی افسر
وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ چونکہ سینئر وکیل فاروق ایچ نائیک سپریم کورٹ کے کیسز میں مصروف ہیں اس لیے سماعت کو 12 جنوری تک کے لیے ملتوی کردیا جائے۔
قومی احتساب بیورو (نیب) کے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر خان عباسی نے دلائل دیے کہ معاملے کو غیر ضروری طور پر طوالت دی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مشتبہ ٹرانزیکشن کے حوالے سے تفتیش کے لیے آصف علی زرداری کی حراست درکار ہے۔
اس کیس میں آصف علی زرداری کے علاوہ پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض کے داماد زین ملک بھی ملزم نامزد ہیں تاہم نیب کے ساتھ پلی بارگین کرنے پر انہیں رہا کردیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: '2018 میں 8 ہزار سے زائد مشتبہ مالی ٹرانزیکشنز ہوئیں'
عدالت نے وکیل کو یاد دہانی کروائی کہ اس کیس میں آصف زرداری کو دی گئی عبوری ضمانت اس بات سے مشروط ہے کہ وہ تفتیشی افسر کے ساتھ تعاون کریں گے۔
بعدازاں عدالت نے وکیل کو ہدایت کی کہ سابق صدر سے تفتیش میں تعاون کرنے کا کہیں اور سماعت 12 جنوری تک کے لیے ملتوی کردی۔
اس کے علاوہ اسلام آباد ہائی کورٹ بینچ نے پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما رخسانہ بنگش کی عبوری ضمانت پر سماعت بھی ملتوی کردی، انہوں نے اپنے اثاثوں کی جاری انکوائری میں ضمانت کی درخواست کی تھی۔
نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نے عدالت کو بتایا کہ رخسانہ بنگش کو سوال نامہ بھیجا گیا تھا لیکن انہوں نے اس کا جواب نہیں دیا۔
یہ بھی پڑھیں: آصف زرداری کی مقدمات کو کراچی منتقل کرنے کیلئے سپریم کورٹ میں درخواستیں
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ ان کی موکلہ نے سوالنامے پر کچھ سوالات اٹھائے ہیں، انہوں نے عدالت کو کہا کہ چونکہ سینئر وکیل دفاع عدالت عظمیٰ میں مصروف ہیں اس لیے معاملے کو ملتوی کردینا چاہیے۔
یہ خبر 23 دسمبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔