• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

'اپوزیشن نے نیب قانون میں منی لانڈرنگ کو بطور جرم ختم کرنے کی بھی ترمیم پیش کی تھی'

شائع December 21, 2020
شبلی فراز نے کہا کہ اپوزیشن کا مقصد اپنی کرپشن کو چھپانا ہے — فوٹو: ڈان نیوز
شبلی فراز نے کہا کہ اپوزیشن کا مقصد اپنی کرپشن کو چھپانا ہے — فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات شبلی فراز کا کہنا ہے کہ اپوزیشن نے نیب قانون کی 38 شقوں میں سے 34 میں ترامیم پیش کی جن میں منی لانڈرنگ کو بطور جرم ختم کرنے کی ترمیم بھی شامل تھی۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شبلی فراز نے کہا کہ 'آج اعداد و شمار سے عوام کو معلوم ہوجائے گا کہ کس نے این آر او مانگا اور کس نے نہیں دیا، ایف اے ٹی ایف پر اپوزیشن کے مذاکرات اپنی ذات کے لیے تھے، ایف اے ٹی ایف بل پر مذاکرات کے لیے کمیٹی کی صدارت شاہ محمود قریشی کر رہے تھے جبکہ میں اس کمیٹی کا رکن تھا'۔

انہوں نے کہا کہ جب اجلاس شروع ہوا تو پہلا سوال ہوا کہ نیب کا بل کہاں ہے، شاہ محمود قریشی نے کہا کہ نیب بل پر بعد میں مذاکرات کرلیں گے جس پر ان کا جواب تھا نہیں، اس کے بعد اپوزیشن کمیٹی کی اجلاس سے باہر چلی گئی اور آدھے گھنٹے بعد آئی۔

یہ بھی پڑھیں: نیب کے معاملے پر اجلاس کیلئے اپوزیشن کی سینیٹ میں ریکوزیشن، قراردادیں بھی جمع

ان کا کہنا تھا کہ عوام کو معلوم ہونا چاہیے کہ این آر او پر بات کرنے کا پس منظر کیا ہے، اپوزیشن کہتی ہے ہم نے این ار او مانگا ہی نہیں، اپوزیشن یہ بھی کہتی ہے کہ نہ ہی وزیر اعظم این آر او دے سکتے ہیں۔

نیب قانون میں اپوزیشن کی پیش کردہ ترامیم کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ نیب قانون کی 38 شقوں میں سے 34 میں اپوزیشن نے ترامیم کیں، ان کا کہنا تھا کہ نیب کے قانون کی عمل داری 1999 سے کی جائے، اس سے ان کے 1999 تک بنائے گئے غیر قانونی اثاثے قانونی ہوجاتے۔

شبلی فراز نے کہا کہ ان کی ترمیم میں شامل تھا کہ ایک ارب روپے سے کم کی کرپشن پر نیب کارروائی نہیں کرے گا، اس ترمیم سے جن کے کیسز ایک ارب روپے سے کم کرپشن کے ہیں ان کو چھوٹ مل جاتی، منی لانڈرنگ کی شق پر کہا گیا کہ اس کو بطور جرم ہٹا دیا جائے، اس کے بینیفشری شہباز شریف، آصف زرداری اور فریال تالپور اثاثے کیس ہوتے۔

انہوں نے کہا کہ ان کی ایک ترمیم بے نامی سے متعلق تھی جس پر اپوزیشن نے کہا کہ بچوں اور اہلیہ کو باہر نکالا جائے جبکہ ایک ترمیم یہ تھی کہ نااہلی نہیں ہوگی جب تک سپریم کورٹ کی طرف سے حکم نہ آئے، مطلب مقدمے کو دس بیس سال چلاتے رہیں جب تک فیصلہ نہ ہو تو نااہل نہ کیا جائے، عدالت سے نااہلی کچھ کیسز میں تاحیات اور کچھ میں 10 سال ہوتی ہے، کہا گیا کہ عدالت سے نااہلی کی مدت 5 سال کی جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کی ایک ترمیم تھی کہ نیب 2015 سے پہلے کے کرپشن کیسز کی تحقیقات نہیں کرے گا، اس ترمیم سے پیپلز پارٹی اور (ن) لیگ کو این آر او پلس مل جاتا۔

مزید پڑھیں: اپوزیشن نے نیب آرڈیننس میں 35 ترامیم تجویز کیں، جو ممکن نہیں، وزیر خارجہ

وزیر اطلاعات نے کہا کہ اپوزیشن ریلیاں نکالنا چاہتی ہے نکالے، لیکن عوام کی صحت کا خیال رکھیں کیونکہ کورونا بہت بڑھ گیا ہے، اپوزیشن کو پتا ہے کہ جب تک وزیر اعظم عمران خان ہیں یہ اپنی چوری کا تحفظ نہیں کر سکتے، اپوزیشن کو نہ قانون کی پرواہ ہے نہ لوگوں کے جان کی پرواہ ہے، یہ بضد ہیں لیکن ان کا ہر میلہ فیل ہوا ہے اور لاڑکانہ میں بھی ان کو ندامت ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کا مقصد اپنی کرپشن کو چھپانا ہے، یہ کرپٹ اور نااہل لوگ ہیں، یہ جمہوری حکومت کو ہٹانے کے لیے لگے ہوئے ہیں، ایک طرف کہتے ہیں ووٹ کو عزت دو دوسری طرف ان کا بیانیہ غیر جمہوری ہے، دو سال تک یہ سوئے ہوئے تھے کیونکہ ان کو اُمید تھی کہ این آر او مل جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024