پلاننگ کمیشن نے فنڈز کے اجرا کی رفتار تیز کردی
اسلام آباد: پلاننگ کمیشن نے قرض دینے والی بین الاقوامی ایجنسیوں کے ساتھ معاہدوں کے تحت گزشتہ سال متعارف کرائے گئے پبلک فنانس مینجمنٹ ایکٹ کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام(پی ایس ڈی پی) کے لیے فنڈز کی اجازت دینے کی رفتار تیز کردی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جمعہ کو کمیشن کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق وفاقی ترقیاتی منصوبوں کے لیے فنڈز کی مجموعی منظوری 320.24 ارب روپے رکھی گئی ہے جو سالانہ بجٹ میں مختص کیے گئے 650 ارب روپے کا 49 فیصد سے زیادہ بنتی ہے۔
مزید پڑھیں: پلاننگ کمیشن عالمی بینک کی 50 لاکھ ڈالر کی تکنیکی امداد کے استعمال میں ناکام
پچھلے سال اسی عرصے کے دوران پلاننگ کمیشن نے سالانہ بنیادوں پر مختص 551ارب میں سے 257ارب یا 46.6فیصد مختص کرنے کا اختیار دیا تھا۔
ایک تبدیل شدہ حکمت عملی کے تحت کمیشن نے اب اس مختص بلاک کو خارج کردیا ہے جس کا انتظام وزارت خزانہ یا کابینہ ڈویژن زیادہ تر سیاسی وجوہات کی بنا پر کیا کرتا تھا اور اسے پی ایس ڈی پی کے ایک حصے کے طور پر دکھایا جاتا تھا۔
اس طرح قبائلی علاقے کے اضلاع کے لیے خصوصی منصوبے خیبر پختونخوا میں ضم ہوگئے ، بے گھر افراد کی دوبارہ آبادکاری اور خصوصی ترقیاتی اہداف کے لیے سیاسی طور پر مبنی فنڈز اب پی ایس ڈی پی کا حصہ نہیں ہیں کیونکہ تکنیکی اضافی گرانٹ کے ذریعے سیکیورٹی بڑھانے کے لیے ان فنڈز کے بڑے حصے کا رخ موڑنے کی وجہ سے سیاسی تنازعات پیدا ہورہے تھے۔
پبلک فنانس مینجمنٹ ایکٹ 2019 کے تحت وزارت خزانہ نے اب ترقیاتی منصوبوں کے سلسلے میں فنڈز کے اجرا کے لیے ایک نئی حکمت عملی بنائی ہے، اس کے لیے وزارت خزانہ کو پہلی سہ ماہی میں 20فیصد اور مالی سال کی دوسری اور تیسری سہ ماہی میں 30فیصد کی شرح سے ترقیاتی فنڈز جاری کرنے کی ضرورت ہے، باقی 20 فیصد کو آخری سہ ماہی میں جاری کیا جانا ہے۔
منصوبہ بندی کمیشن نے کہا کہ اس نے وفاقی وزارتوں کے تحت ترقیاتی منصوبوں کے لیے سالانہ بنیادوں پر مختص کُل 366ارب میں سے 56.5فیصد(207ارب) کی اجازت دی ہے، اس کے مقابلے میں پچھلے سال وزارتوں کے لیے کُل 304 ارب میں سے 134ارب یا 44.2فیصد رقم مختص کی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: قبائلی علاقوں کے فنڈز میں کٹوتی، بڑا حصہ سیکیورٹی میں اضافے کیلئے مختص
اسی طرح کمیشن نے جمعہ کے روز تک دو اہم اداروں نیشنل ہائی وے اتھارٹی اور بجلی کے شعبے کو تقریباً 87 ارب روپے دینے کی رہائی کی اجازت دی ہے جو کُل مختص رقم 158ارب روپے کا 55فیصد بنتا ہے۔
پچھلے سال اسی مدت کے دوران سالانہ بنیادوں پر مختص کُل 198ارب کے مقابلے میں 100.5ارب(51فیصد) فنڈز جاری کیے گئے تھے۔
تاہم آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں ترقی کے لیے فنڈز دینے کا عمل گزشتہ دونوں سالوں میں 18دسمبر تک طرح 48فیصد پر برقرار ہے، رواں سال کے دوران اب تک مختص کردہ 52 ارب میں سے 25 ارب کے استعمال کی اجازت دی جا چکی ہے جبکہ گزشتہ سال اسی دورانیے میں 45 ارب روپے میں سے 21.5 ارب روپے کی رقم تقسیم کی گئی تھی۔
اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ وزارت خزانہ نے پورے سال کے لیے مختص 66.7 ارب روپے میں سے جمعہ کے روز تک 33 ارب روپے سے تھوڑا زیادہ استعمال کیے ہیں، گزشتہ سال اسی عرصے سے تقابلی جائزہ لیا جائے تو وزارت نے مختص کردہ 12.8ارب روپے میں سے 5ارب روپے استعمال کیے تھے۔
مزید پڑھیں: قبائلی علاقوں میں ترقیاتی منصوبوں کیلئے ایک کھرب روپے مختص
ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے لیے فنڈز کی اجازت بھی دونوں سالوں میں مجموعی طور پر مختص رقم 29 ارب روپے کے مقابلے میں 14 ارب روپے پر برقرار ہے۔
واٹر ریسورس ڈویژن نے اس سال اب تک تقریباً 45 ارب روپے وصول کیے ہیں جبکہ اس سے پچھلے سال کی اسی مدت میں 38 ارب روپے وصول کیے تھے حالانکہ موجودہ سال کے لیے کل مختص 81ارب روپے گزشتہ سال کے 86 ارب روپے سے کم ہیں۔