• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

ایم کیو ایم کی وزیراعظم کو سینیٹ انتخابات میں حمایت کی یقین دہانی

شائع December 18, 2020
ایم کیو ایم  نے گلگت بلتستان انتخابات سے ایک روز قبل اپنے امیدوار پی ٹی آئی کے حق میں دستبردار کردیے تھے—فائل فوٹو: ڈان نیوز
ایم کیو ایم نے گلگت بلتستان انتخابات سے ایک روز قبل اپنے امیدوار پی ٹی آئی کے حق میں دستبردار کردیے تھے—فائل فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد: 'کچھ لو اور کچھ دو' کی بنیاد پر وزیرعظم عمران خان نے متحدہ قومی موومنٹ کو حال ہی میں تشکیل دی گئی گلگت بلتستان حکومت میں 'اہم کردار' دینے کی یقین دہانی کروائی جبکہ ایم کیو ایم نے سینیٹ انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی مکمل حمایت کا عزم کیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم ہاؤس کے باغ میں وزیراعظم کی ایم کیو ایم وفد سے ملاقات میں فیصلہ کیا گیا کہ پی ٹی آئی، ایم کیو ایم اور جے ڈی اے مشترکہ طور پر سینیٹ انتخابات میں حصہ لیں گی۔

وزیراعظم کے دفتر کی جانب سے باضابطہ طور پر بتایا گیا کہ وزیراعظم اور خالد مقبول صدیقی کی سربراہی میں ایم کیو ایم کے وفد نے آئندہ سینیٹ انتخابات پر بات چیت کی اس ملاقات میں وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سید امین الحق بھی موجود تھے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی کے مسئلے پر ایم کیو ایم پاکستان کا آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا اعلان

بعدازاں ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے سید امین الحق کا کہنا تھا کہ اجلاس خوشگوار ماحول میں ہوا اور وزیراعظم نے ایم کیو ایم کو گلگت بلتستان حکومت میں ایک مشیر کا عہدہ دینے کی یقین دہانی کروائی۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'درحقیقت میں نے اور زلفی بخاری نے ایک معاہدہ تحریر کیا تھا جس کے تحت ایم کیو ایم نے 15 نومبر کو گلگت بلتستان میں ہونے والے انتخابات سے ایک روز قبل اپنے امیدوار پی ٹی آئی کے حق میں دستبردار کردیے تھے جبکہ پی ٹی آئی نے ایم کیو ایم کو گلگت بلتستان حکومت میں شریک کرنے کی یقین دہانی کروائی تھی۔

انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کا گلگت بلتستان میں ٹریک ریکارڈ اچھا رہا ہے 2009 میں اس نے دوسری سب س بڑی تعداد میں ووٹس حاصل کیے تھے جبکہ پارٹی ایک یا 2 رکن گلگت بلتستان اسمبلی میں ضرور ہوتے ہیں، اب چونکہ ایم کیو ایم کا کوئی رکن اسمبلی میں نہیں اس لیے وزیراعظم نے ایم کیو ایم کو ایک حکومتی مشیر کا عہدہ دینے کی یقین دہانی کروائی ہے۔

مزید پڑھیں: ایم کیو ایم اور ہم ایک جماعت نہیں، انہیں اختلاف کا پورا حق ہے، فواد چوہدری

دیگر مطالبات میں وزیراعظم نے یقین دہانی کروائی کے ایم کیو ایم کے خلاف سیاسی کیسز کا خاتمہ کیا جائے گا اور لاپتا کارکنان کے مسئلے کو حل کیا جائے گا۔

امین الحق نے بتایا کہ ہم جمعہ کو (آج) وزیر داخلہ شیخ رشید سے بھی ملاقات کریں گے اور انہیں اپنے مسائل اور مطالبات سے آگاہ کریں گے۔

اسمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز

چھوٹے اور درمیانی درجے کے کاروبار کے حوالے سے قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کی سربراہی کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے متعلقہ حکام کو ایس ایم ایز کو فروغ دینے کے ہدف کو پورا کرنے کی ہدایت کی۔

انہوں نے کہا کہ ملک کے تمام معاشی اشاریے مثبت جانب گامزن ہیں اور مزید بہتری کے لیے ایس ایم ایز کا فروغ انتہائی ضروری ہے۔

اجلاس میں ویڈیو لنک کے ذریعے چیف سیکریٹری سندھ اور گلگت بلتستان، پنجاب، خیبر پختونخوا، بلوچستان، آزاد جموں کشمیر کے سیکریٹریز صنعت، سی ای او ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان شریک ہوئے۔

اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ ایس ایم ایز کو مالی معاونت فراہم کرنے کے لیے تمام شراکت داروں سے مشاورت کی جارہی ہے، اس ضمن میں ایک خصوصی فنڈ بھی قائم کیا جائے گا۔

راوی، بنڈل آئی لینڈ منصوبے

اس کے علاوہ لاہور میں راوی اربن ڈیلوپمنٹ پروجیکٹ اور کراچی میں بنڈل آئی لینڈ منصوبوں پر ایک علیحدہ اجلاس میں وزیر اعظم کو بتایا گیا کہ راوی منصوبے کے لیے تعمیراتی کنسلٹنٹ تعینات کردیا گیا ہے جبکہ بنڈل آئی لینڈ منصوبے کے لیے اسکروٹنی جاری ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ دونوں منصوبے اربوں روپے کی غیر ملکی سرمایہ کاری لائیں گے اور مقامی افراد کو روزگار مہیا کریں گے، ان دونوں منصوبوں سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے کے لیے ایک جامع حکمت عملی تیار کی جائے گی۔

یو این ڈی پی وفد سے ملاقات

وزیراعظم عمران خان نے بہتر گورننس کے لیے ڈیجیٹل حل کی اہمیت کو دہراتے ہوئے کہا کہ پاکستان پائیدار ترقی کے اہداف پانے کے لیے ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے حصول کے لیے پر عزم ہے۔

یونائیٹڈ نیشنز ڈیولپمنٹ پروگرام (یو این ڈی پی) کے ایک وفد سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ 'یہ معاشرے کے کمزور طبقے خاص طور پر گراس روٹ لیول پر حکومت کی جانب سے سماجی بہبود اور سماجی تحفظ کی پالیسز کی مدد کرے گا'۔

یو این ڈی پی کے وفد میں پاکستان کے لیے نمائندے الائنا نکولیٹا اور ڈیجیٹل گورننس کے تکنیکی مشیر طارق ملک شامل تھے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024