• KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm
  • KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm

ایف آئی اے کی تفتیش میں ’نقائص‘ ہیں، میشا شفیع کی قانونی ٹیم

شائع December 17, 2020
میشا شفیع کی قانونی ٹیم کے مبانق ایف آئی اے کی تفتیش میں نقائص موجود ہیں — فائل فوٹو: انسٹاگرام
میشا شفیع کی قانونی ٹیم کے مبانق ایف آئی اے کی تفتیش میں نقائص موجود ہیں — فائل فوٹو: انسٹاگرام

گلوکارہ میشا شفیع کی قانونی ٹیم نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی جانب سے علی ظفر کی درخواست پر مکمل کی گئی تفتیش سے متعلق کہا ہے کہ اس میں ’نقائص‘ موجود ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایف آئی اے کی جانب سے گزشتہ روز ٹرائل کورٹ میں پیش کیے گئے عبوری چالان پر رد عمل دیتے ہوئے میشا شفیع کی قانونی ٹیم نے کہا کہ ان کی نظر میں وفاقی تحقیقاتی ادارے کی رپورٹ میں گہرے قانونی ’نقائص‘ موجود ہیں۔

میشا شفیع کی قانونی ٹیم کے مطابق تاحال کسی بھی قانونی عدالت نے علی ظفر کی شکایت پر دائر کردہ مقدمے میں میشا شفیع کے خلاف فیصلہ نہیں سنایا۔

گلوکارہ کی قانونی ٹیم کی جانب سے کہا گیا کہ ایف آئی اے کا بنیادی قانونی نقطہ یہ ہے کہ وہ یہ بات ثابت کرے کہ میشا شفیع کیسے مجرم ہے اور تاحال اس کا تعین نہیں ہوسکا۔

یہ بھی پڑھیں: علی ظفر کے خلاف مہم چلانے کا کیس: تحقیقات میں میشا شفیع مجرم قرار

ساتھ ہی میشا شفیع کی ٹیم نے اُمید ظاہر کی کہ انہیں یقین ہے کہ گلوکارہ سمیت مقدمے میں نامزد کیے گئے مزید 8 افراد کو متعلقہ عدالتوں میں مجرم قرار نہیں دیا جائے گا۔

میشا شفیع کی ٹیم نے ایف آئی اے کی جانب سے 15 دسمبر کو لاہور کی ٹرائل کورٹ میں پیش کردہ عبوری چالان پر رد عمل دیا۔

ایف آئی اے نے عدالت میں جمع کرائے گئے عبوری چالان میں کہا تھا کہ ایف آئی اے کی تفتیش و کیس کے زبانی اور دستاویزی شواہد کے مطابق میرا شفیع المعروف میشا شفیع، اداکارہ عفت عمر، ماہم جاوید، لینا غنی، حسیمس زمان، فریحہ ایوب، سید فیضان رضا، حمنہ رضا اور علی گل پیر مجرم قرار پائے۔

ایف آئی اے کی جانب سے عبوری چالان میں کہا گیا تھا کہ میشا شفیع نے 9 اپریل 2018 کو علی ظفر کے خلاف جنسی ہراسانی کے الزامات سوشل میڈیا پر لگائے تاہم وہ ان سے متعلق شواہد پیش کرنے میں ناکام رہیں۔

عبوری چالان میں بتایا گیا تھا کہ دیگر ملزمان بھی اپنے دعوؤں سے متعلق شواہد پیش کرنے میں ناکام رہے، جس بنیاد پر رواں برس ستمبر میں عدالتی حکم پر تمام افراد کے خلاف پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (پیکا) 2016 کے سیکشن (1) 20 کے تحت مقدمہ دائر کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: علی ظفر کی وکیل نے گلوکار کے خلاف جھوٹی مہم کے شواہد شیئر کردیے

عبوری چالان میں عدالت سے میشا شفیع سمیت دیگر ملزمان کے خلاف مزید قانونی کارروائی کی درخواست کی گئی تھی۔

علی ظفر نے نومبر 2018 میں ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ میں شکایت درج کروائی تھی جس میں انہوں نے الزام لگایا تھا کہ کئی سوشل میڈیا اکاؤنٹس ان کے خلاف 'توہین آمیز اور دھمکی آمیز مواد' پوسٹ کررہے ہیں۔

ایف آئی اے نے مذکورہ کیس کی تفتیس تقریبا 2 سال تک کی اور اسی کیس میں پہلے ہی ٹرائل کورٹ نے میشا شفیع سمیت مذکورہ دیگر 9 افراد کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کا حکم دیا تھا۔

تمام افراد کے خلاف مقدمہ دائر ہونے کے بعد اداکارہ عفت عمر، علی گل پیر اور دیگر 5 افراد نے عبوری ضمانت حاصل کی تھی۔

میشا شفیع کے خلاف مذکورہ کیس کے علاوہ علی ظفر نے لاہور سیشن کورٹ میں ہتک عزت کا دعویٰ بھی دائر کر رکھا ہے، جس کی تاحال سماعتیں جاری ہیں۔

علی ظفر نے میشا شفیع کے خلاف یہ کیس اس وقت دائر کیے تھے جب گلوکارہ نے علی ظفر پر اپریل 2018 میں جنسی ہراسانی کے الزامات لگائے تھے، جنہیں علی ظفر نے مسترد کردیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024