• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

نیب کے معاملے پر اجلاس کیلئے اپوزیشن کی سینیٹ میں ریکوزیشن، قراردادیں بھی جمع

شائع December 16, 2020
اپوزیشن نے قرار دادیں بھی جمع کرادیں:فائل/فوٹو: اے پی پی
اپوزیشن نے قرار دادیں بھی جمع کرادیں:فائل/فوٹو: اے پی پی

اپوزیشن نے سینیٹ میں قومی احتساب بیورو (نیب) کے اقدامات پر بحث کے لیے ریکوزیشن اور دو قرار دادیں بھی جمع کرادیں۔

ڈپٹی چیئرمین سلیم مانڈوی والا سمیت اپوزیشن اراکین نے آئین کے آرٹیکل 54(3) کے تحت سینیٹ اجلاس بلانے کے لیے ریکوزیشن سینیٹ میں جمع کرادی، جس میں ڈپٹی چئیرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا کی چیئرمین نیب اور ڈی جی نیب کے خلاف تحریک استحقاق بھی ایجنڈے میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: چیئرمین نیب کو سینیٹ میں طلب کرنے کیلئے تحریک استحقاق

ریکوزیشن میں بتایا گیا ہے کہ ایوان میں ڈپٹی چیئرمین سلیم مانڈوی والا کی جانب سے چیئرمین نیب، ڈی جی نیب، تفتیشی افسر، ایس ای سی پی لاہور کے کمپنی رجسٹریشن افسر کے رجسٹرار اور ڈپٹی رجسٹرار کے خلاف پیش کی گئی قرار داد پر بات کی جائے۔

اپوزیشن نے چیئرمین نیب اور ڈی جی نیب راولپنڈی کو پارلیمان میں طلب کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

ریکوزیشن میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ نیب کے تمام عہدیداروں کے اثاثوں کی چھان بین کی جائے۔

نیب کی کارروائیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ملک میں نیب کی جانب سے بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں جاری ہیں، لوگ نیب کی تحویل میں جاں بحق ہوئے اور تاجر برادری شدید دباؤ میں ہے۔

اپوزیشن اراکین اسمبلی نے مطالبہ کیا ہے کہ سینیٹ کا اجلاس بلاکر نیب کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا معاملہ زیر بحث لایا جائے۔

یاد رہے کہ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا نے چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال، ڈی جی نیب عرفان منگی اور تحقیقاتی افسر کو پارلیمنٹ میں طلب کرنے کے لیے 25 نومبر کو تحریک استحقاق جمع کرا دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: سنگین الزامات کے بعد سلیم مانڈوی والا کی چیئرمین نیب سے ملاقات

نیب کی جانب سے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے کاروباری حصص منجمند کرنے کے معاملے پر نیب پر جانب داری الزام عائد کرتے ہوئے سلیم مانڈوی والا نے کہا تھا کہ چیئرمین نیب، ڈی جی نیب اور متعلقہ تحقیقاتی افسر کو پارلیمنٹ میں طلب کیا جائے۔

سلیم مانڈوی والا نے کہا تھا کہ نیب قانون کے مطابق تحقیقات کرنے کے لیے آزاد ہے لیکن مجھے بدنام کرنے اور ملزم لکھنے کا کوئی لائسنس نہیں ہے، کسی قسم کے ٹھوس ثبوتوں کے بغیر مجھے کیس میں ملزم لکھ کر میرے خلاف میڈیا پر ایک مہم شروع کی گئی۔

ڈپٹی چیئرمین نیب نے کہا تھا کہ نیب کا مذکورہ اقدام مجھے ہراساں کرنا اور بطور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے مجھے ڈرانے کے مترادف ہے اور نیب کا حالیہ اقدام اختیارات سے تجاوز ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ نیب ریاستی اداروں کو اپنے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کر کے اداروں کی ساکھ تباہ کر رہا ہے۔

اس سے قبل نیب نے اسلام آباد کی احتساب عدالت میں جمع رپورٹ میں کہا تھا کہ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا کے سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمپنیر آف پاکستان (ایس ای سی پی) میں رجسٹرڈ مختلف کمپنیوں کے 31 لاکھ حصص منجمد کر دیے گئے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ سلیم مانڈوی والا نے مبینہ طور پر طارق محمد کے نام پر بے نامی حصص خریدے اور وہ جعلی اکاؤئنٹس کیسز میں ملزم ہیں۔

مزید کہا گیا تھا کہ ان حصص کی خریداری کے لیے 3 کروڑ روپے اے ون انٹرنیشنل کے جعلی اکاؤئنٹس سے ادا کیے گئے۔

سلیم مانڈوی والا کے الزامات کے بعد چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے ان سے ملاقات کی تھی اور ان کے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرادی تھی۔

چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سلیم مانڈوی والا نے تصدیق کی کہ چیئرمین نیب نے انہیں تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ چیئرمین نیب کو معلوم ہونا چاہیے کہ ان کے لوگ کس طرح لوگوں کو کمروں میں بند کر کے ڈرا دھمکا رہے ہیں اور ڈرا دھمکا کر پلی بارگین کروا رہے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024