متنازع بیان: محمود اچکزئی کےخلاف مقدمے کی درخواست پر پولیس سے رپورٹ طلب
لاہور کے شہریوں کے خلاف متنازع بیان دینے پر محمود خان اچکزئی کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست پر سیشن کورٹ نے پولیس سے رپورٹ طلب کر لی۔
پشتونخوا ملی عوامی پارٹی (پی کے میپ) کے سربراہ محمود خان اچکزئی کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست سیشن کورٹ میں دائر کی گئی ہے۔
سیشن کورٹ نے درخواست پر ابتدائی سماعت کرتے ہوئے تھانہ لاری اڈا کے اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) سے رپورٹ طلب کر لی۔
عدالت میں دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے جلسے میں محمود خان اچکزئی کی جانب سے لاہور کے خلاف منافرت اور انتشار پر مبنی تقریر کی گئی۔
درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ وہ محمود خان اچکزئی کے خلاف فوری مقدمہ درج کرنے کا حکم دے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ کو محمود اچکزئی کے پنجاب میں داخلے پر پابندی عائد کرنی چاہیے، فواد چوہدری
سیشن کورٹ نے درخواست پر مزید سماعت 22 دسمبر تک ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ اتوار کو لاہور میں پی ڈی ایم کے جلسے سے خطاب کے دوران محمود خان اچکزئی نے متنازع بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'میں کسی کو کچھ کہنے نہیں آیا، ہم نے اپنی بساط کے مطابق سامراج کا مقابلہ کیا لیکن ہمیں گلہ ہے کہ ہندو، سکھ اور دوسرے رہنے والوں کے ساتھ لاہوریوں نے بھی انگریزوں کا ساتھ دیا، آپ سب نے مل کر افغان وطن پر قبضہ کرنے کے لیے انگریزوں کا ساتھ دیا، بس اتنا کافی ہے۔'
اپنی بات کا پس منظر پیش کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'جہاں جہاں کلمہ حق کہا جاتا تھا وہ سارے علاقے یا اٹلی یا انگریز یا فرانسیسیوں کے قبضے میں چلے گئے، واحد وطن جس نے ان سمراجیوں کے خلاف کھڑے ہونے کا فیصلہ کیا وہ دریائے آمو سے لے کر اباسین تک افغان پشتون وطن تھا۔'
محمود خان اچکزئی کے اس بیان پر سیاسی رہنماؤں اور مختلف حلقوں کی جانب سے تنقید کی گئی، تاہم پی ڈی ایم رہنماؤں کی طرف سے ان کے بیان کی تاحال مذمت نہیں کی گئی۔
گزشتہ روز پریس کانفرنس کے دوران وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا تھا کہ 'محمود اچکزئی جو ہر جگہ جاکر متنازع باتیں کرتے ہیں اور خود کو افغان بچہ کہتے ہیں، یہ عبدالصمد اچکزئی کے بیٹے ہیں جو کانگریس کے صدر تھے اور کانگریس پاکستان بننے کے خلاف تھی'۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ 'یہ لوگ نسل در نسل پاکستان کے مخالف ہیں، یہ صرف پنجاب کے مخالف نہیں، یہ پاکستان اور وفاق کے مخالف ہیں، انہوں نے اپنا کردار بیرونی طاقتوں کے آلہ کار کے طور پر رکھا ہے، اس سے زیادہ ان کی حیثیت نہیں ہے'۔
ایک سوال پر فواد چوہدری نے کہا کہ 'میں ذاتی طور پر سمجھتا ہوں کہ جس طرح محسن داوڑ کی بلوچستان میں داخلے پر پابندی عائد کردی ہے، وزیراعلیٰ کو اچکزئی کی پنجاب میں پابندی عائد کردینی چاہیے، کسی جگہ کسی نے بدتمیزی کردی تو مسئلہ ہوگا، بہتر ہے اس پر قانونی اقدام ہو'۔
وزیر اعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے سیاسی روابط شہباز گل نے ردعمل میں کہا تھا کہ 'جلسے میں محمود اچکزئی نے جو زبان استعمال کی اس پر پی ڈی ایم کو شرم آنی چاہیے'۔