' پاک وطن میں، باغ بہاراں' کے گلوکار تاج بلیدی عارضہ جگر میں مبتلا
منفرد بلوچی انداز میں 'پاک وطن میں، باغ بہاراں' جیسے نغمے گانے والے معروف بلوچی و سندھی لوک فنکار 51 سالہ تاج بلیدی عارضہ جگر میں مبتلا ہوگئے۔
تاج بلیدی کا تعلق بلوچستان کے علاقے ڈیرہ بگٹی سے ہے تاہم وہ چند سال قبل سندھ کے ضلع کشمور منتقل ہوگئے۔
انہوں نے محض 9 سال کی عمر میں لوک گلوکاری کا آغاز کیا اور وہ گزشتہ 40 سال سے لوک گلوکاری سے وابستہ ہیں۔
تاج بلیدی نے استاد مرید بلیدی سے گلوکاری سیکھی اور انہیں ان کی شاندار گلوکاری کے باعث ماضی میں ایوارڈز و انعامات بھی ملتے رہے۔
تاہم گزشتہ چند سال سے سینئر گلوکاروں کو نظر انداز کیے جانے کی وجہ سے جہاں وہ گلوکاری کے مواقع ملنے سے محروم رہے، وہیں وہ مالی مشکلات اور بیماریوں کا شکار بھی ہوگئے۔
تاج بلیدی گزشتہ چند ماہ سے عارضہ جگر میں مبتلا ہیں اور انہوں نے اپنے علاج کے لیے تمام قیمتی سامان اور گھر کی اشیا فروخت کیں مگر ان کی صحت میں بہتری نہیں آئی۔
تاج بلیدی کی طبیعت زیادہ خراب ہونے پر چند دن قبل بلوچستان میں سوشل میڈیا پر ان کی مالی مدد کی مہم چلائی گئی، جس کا نوٹس لیتے ہوئے حکومت بلوچستان نے ان کے لیے 3 لاکھ روپے کی امداد منظور کی۔
بلوچستان حکومت کے ترجمان لیاقت شہوانی نے 14 دسمبر کو اپنی ٹوئٹ میں تاج بلیدی کی تصویر شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان نے لوک فنکار کی مالی مدد کے لیے 3 لاکھ روپے کی امداد منظوری کردی۔
لیاقت شہوانی نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ جام کمال نے تاج بلیدی کے علاج کے لیے 3 لاکھ روپے کا چیک جاری کردیا۔
ساتھ ہی انہوں نے گلوکار کے لیے دعا بھی کی۔
بلوچستان حکومت کی جانب سے علاج کے لیے امدادی رقم منظور کیے جانے کے حوالے سے جب ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی نے تاج بلیدی سے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ تاحال انہیں اعلان کردہ رقم نہیں ملی۔
تاہم تاج بلیدی نے تصدیق کی کہ ان سے حکومت بلوچستان کے افراد نے رابطہ کرکے ان سے بینک اکاؤنٹ اور شناختی کارڈ نمبر لے لیا ہے اور انہیں بتایا گیا تھا کہ 16 دسمبر تک 3 لاکھ کی رقم ان کے اکاؤنٹ میں منتقل کردی جائے گی۔
تاج بلیدی نے بتایا کہ انہیں جگر کا عارضہ لاحق ہے، ان کے جگر کی نسیں بند ہوگئی تھیں، جنہیں سندھ کے ضلع خیرپور کے شہر گمبٹ میں موجود ہسپتال میں کھولا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ وہ تین ماہ سے عارضہ جگر میں مبتلا ہیں اور علاج کے لیے انہوں نے اپنا گھریلو سامان بھی فروخت کردیا اور اب ان کے پاس بیچنے کے لیے کچھ نہیں بچا۔
انہوں نے بتایا کہ گمبٹ ہسپتال نے انہیں سی ٹی اسکین اور دیگر ٹیسٹس کے لیے جناح ہسپتال کراچی جانے کا مشورہ دیا ہے اور وہ 15 دسمبر کی شام تک وہاں پہنچ کر ٹیسٹ کرائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹیسٹس دیکھنے کے بعد ہی ڈاکٹرز ان کے علاج کا فیصلہ کریں گے۔
انہوں نے حکومت بلوچستان سمیت حکومتِ سندھ، وفاقی حکومت اور گلوکاروں و فنکاروں کی فلاح و بہبود کے لیے کام کرنے والی تنظیموں سے مالی مدد کی اپیل بھی کی۔