’ببلو‘ و ’سوزی‘ نامی ریچھوں کو اردن منتقل نہ کرنے پر عدالت کا اظہارِ برہمی
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ’ببلو‘ و ’سوزی‘ نامی بھورے ریچھوں کو اردن منتقل کرنے کے اپنے احکامات پر وزارتِ موسمیاتی تبدیلی (کلائمیٹ چینج) کی جانب سے عمل نہ کیے جانے پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سیکریٹری وزارتِ موسمیاتی تبدیلی اور چیئرمین اسلام آباد وائلڈ لائف مینیجمنٹ بورڈ (آئی ڈبیلو ایم بی) کے خلاف عدالتی احکامات پر عمل نہ کرنے پر توہین عدالت کیس کی سماعت کی، جس کے دوران عدالت نے احکامات پر عمل نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کیا۔
توہین عدالت کے نوٹسز ملنے پر سیکریٹری وزارتِ موسمیاتی تبدیلی ناہید شاہ درانی اور چیئرمین اسلام آباد وائلڈ لائف بورڈ زیڈ بی مرزا عدالت میں پیش ہوئے۔
کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ عدالت نے وزارت پر اعتماد کرکے دو بھورے ریچوں کو محفوظ مقام پر منتقل کرنے کا حکم دیا تھا مگر بدقسمتی سے ریچھ جوڑی کے ساتھ جو کچھ بھی ہوا وہ برا ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ عدالت نے جانوروں کے حقوق کو نظر میں رکھ کر احکامات دیے اور ایسے احکامات دنیا کے دیگر ممالک میں بھی دیے جاتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: دیوسائی نیشنل پارک اور مقامی افراد میں ریچھ کے حوالے سے تنازع
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ابتدائی طور پر مئی 2020 میں وزارت اور اسلام آباد وائلڈ لائف بورڈ کو حکم دیا تھا کہ دونوں ہمالین نسل کے بھورے ریچھوں کو اسلام آباد سے محفوظ مقام پر منتقل کیا جائے۔
عدالتی احکامات پر بروقت عمل نہ کیے جانے پر عدالت نے وزارتِ موسمیاتی تبدیلی اور اسلام آباد وائلڈ لائف بورڈ کو متعدد بار نوٹسز بھی بھیجے مگر ان عدالتی احکامات پر عمل نہیں کیا گیا جس پر دونوں اداروں کے عہدیداروں پر توہین عدالت کی کارروائی کی گئی۔
دوران سماعت متعلقہ وزارت کے وکلا نے عدالت کو آگاہی دی کہ ’ببلو‘ و ’سوزی‘ نامی دونوں بھورے ریچھوں کو اردن کا موسم معقول نہ ہونے کی وجہ سے انہیں وہاں منتقل نہیں کیا گیا۔
انہوں نے عدالت کو بتایا کہ راولپنڈی کے ایوب نیشنل پارک کی انتظامیہ نے دونوں ریچھوں کو اپنے ہاں منتقل کرنے کی تجویز بھی پیش کی ہے۔
سماعت کے دوران اسلام آباد وائلڈ لائف بورڈ کے چیئرمین نے عدالت کو بتایا کہ دونوں ریچھوں کو اردن منتقل کیے جانے پر انتظامیہ نے جانوروں کے مصری نژاد ڈاکٹر سے رابطہ کیا مگر انہوں نے تجویز دی کہ ریچھوں کی منتقلی کے لیے معقول حفاظتی انتظامات کیے جانے چاہیے اور یہ کہ انہیں ٹھنڈے مقام پر ایسے منتقل کرنا ان کی صحت کے لیے نقصان کا باعث ہوسکتا ہے۔
وزارتِ موسمیاتی تبدیلی کے وکلا و اسلام آباد وائلڈ لائف بورڈ کے چیئرمین کی جانب سے آگاہی دیے جانے پر عدالت نے کہا کہ دونوں ریچھوں کی منتقلی کی منسوخی کے فیصلے سے عدالت کو آگاہ نہیں کیا گیا۔
مزید پڑھیں: عدالتی حکم کے بعد تنہا ترین ہاتھی قرار دیا جانے والا 'کاون' کمبوڈیا پہنچ گیا
ریمارکس دیتے ہوئے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ان کے خیال میں اردن کا موسم اور وہاں کا مقام دونوں بھورے ریچھوں کے لیے بہتر ہے اور جب تک دونوں ریچھوں کے لیے کوئی دوسرا محفوظ متبادل تلاش نہیں کیا جاتا تب تک انہیں اردن ہی بھیجا جائے اور پھر حکومت انہیں دوسرا انتظام ہونے پر واپس لے آئے۔
ساتھ ہی عدالت نے ریچھوں کو اردن منتقل نہ کیے جانے کے حکومتی فیصلے کی تحریری کاپی بھی طلب کرلی۔
خیال رہے کہ مذکورہ دونوں ریچھوں سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم پر ہی ’کاون‘ نامی ہاتھی کو پاکستان سے کمبوڈیا منتقل کیا گیا تھا۔
’کاون‘ کو جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں اور امریکی گلوکار چیر کے مالی تعاون سے یکم دسمبر کو کارگو جہاز کے ذریعے اسلام آباد سے کمبوڈیا منتقل کیا گیا تھا۔
’کاون‘ نے پاکستان میں زندگی کے 35 سال گزارے تھے، اسے 1986 میں سری لنکا کی حکومت نے حکومت پاکستان کو تحفے کے طور پر دیا تھا۔