پنجاب بھر کی مارکیٹوں میں دل کے مریضوں کیلئے انتہائی اہم دوا کی قلت
لاہور: پنجاب بھر کی مارکیٹوں میں امراضِ قلب سے متعلق سینے کے درد (انجائنا) میں استعمال ہونے والی ایک اہم دوا کی قلت ہوگئی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ملٹی نیشنل دوا ساز کمپنی کی تیار کردہ زندگی بچانے والی دوا انجائزڈ (0.5 ملی گرام) ہنگامی حالت میں واحد دستیاب علاج تھی، سینے کے درد / دل کے درد (انجائنا) کی صورت میں مریض کی زندگی کو خطرے سے بچانے کے لیے اسے زبان کے نیچے رکھنے کی تجویز دی جاتی ہے۔
سینئر کارڈیالوجسٹس اور سرجنز کا کہنا تھا کہ دوا کی قلت پورے ملک میں ہے اور اس کی سب سے بڑی وجہ کم قیمت ہونا ہوسکتی ہے، انہوں نے دوا کی قلت کا ذمہ دار دکانداروں اور تقسیم کاروں کو قرار دیا۔
یہ بھی پڑھیں: مارکیٹس میں 60 سے زائد انتہائی اہم ادویات کی قلت
تاہم ایک دوسری رائے یہ تھی کہ عالمی سطح پر معروف دوا ساز کمپنی نے یا تو اس کی پیداوار روک دی ہے یا کسی وجہ سے اس میں کمی کردی ہے۔
محکمہ صحت کے ایک سینئر عہدیدار نے کمپنی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک ہائی-ٹیک دوا ہے جس میں دھماکا خیز عناصر موجود ہیں اور 'کورونا وائرس کے دوران تکنیکی وجوہات کی بنا پر اس کی مینوفیکچرنگ متاثر ہوئی ہے'۔
دوسری جانب ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی (ڈریپ) کے پرائسنگ ڈائریکٹر امان اللہ نے کہا کہ ان کےشعبے نے دوا کی قلت پر قابو پانے کے لیے کچھ ہنگامی اقدامات کیے ہیں۔
ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ 'ہم نے اسی فارمولے کی دوا کی تیاری کے لیے مقامی دوا ساز کمپنیوں سے بات کی ہے'۔
مزید پڑھیں: ملک میں ڈیکسامیتھازون کی عدم دستیابی کی اطلاعات، وزارت صحت کا نوٹس
خیال رہے یہ دوا صوبے میں امراض قلب کے 6 سرکاری اداروں بشمول پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کا ایک لازمی جزو ہے۔
راولپنڈی انسٹیٹوٹ آف کارڈیالوجی کے چیف ایگزیکٹو پروفیسر انجم جلال کا کہنا تھا کہ 'انجائنا اس وقت ہوتا ہے جب دل کو مناسب خون نہیں پہنچتا اور یہ دوا خون کی شریانوں کو ریلیکس کر کے پھیلاتی ہے تا کہ خون آرام سے دل تک پہنچ سکے'۔
انہوں نے کہا کہ بہت سے کیسز میں جب مریض ہنگامی حالت میں آتا ہے تو اس کی زندگی بچانے کے لیے باقاعدہ علاج شروع کرنے سے قبل اسے یہی دوا دی جاتی ہے۔
ان کا کہنا تھا بظاہر لگتا ہے دوا کی کم قیمت وہ بنیادی مسئلہ ہے جس سے ملک بھر میں اس کی قلت ہوئی اور امراض قلب کی مزید کئی ادویات کی کم قیمت ہونے کی وجہ سے ان مصنوعی قلت کا سامنا ہے لیکن انجائزڈ کی قلت نے مریضوں کو زیادہ پریشان کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: افواہوں کے بعد کلوروکوئن دوا بھی پاکستانی میڈیکل اسٹورز سے غائب
جناح ہسپتال لاہور کے دل کے سرجن پروفیسر ڈاکٹر زبیر اکرم نے کہا کہ یہ انجائنا کے مریضوں کے لیے بری خبر ہے، ہمارے ہسپتالوں میں آنے والے 70 فیصد سے زائد مریضوں کو یہ دوا تجویز کی جاتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس کا متبادل مارکیٹ میں 'اسپرے' کی شکل میں دستیاب ہے اور اس کی بھی کمی ہے جس سے آپشنز مزید محدود ہوگئے ہیں۔
یہ خبر 11 دسمبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔