سرکلر ریلوے کیس: وزیراعلیٰ سندھ نے توہین عدالت کا نوٹس واپس لینے کی استدعا کردی
وزیر اعلیٰ سندھ نے سرکلر ریلوے کیس میں سپریم کورٹ میں جمع کروائے گئے جواب میں عدالت سے توہین عدالت کا نوٹس واپس لینے کی استدعا کی ہے۔
مراد علی شاہ نے اپنے جواب میں کہا ہے کہ کراچی سرکلر ریلوے کی فزیبیلٹی رپورٹ تین ماہ میں بنی، وفاق کی سستی کے باوجود حکومت سندھ نے منصوبے پر تیزی سے کام کیا جبکہ وفاقی حکومت نے 2017 میں سرکلر ریلوے میں دلچسپی لینا چھوڑ دی تھی۔
انہوں نے اپنے جواب میں کہا کہ محکمہ ٹرانسپورٹ سندھ نے 14 نومبر کو سمری کابینہ میں پیش کی، میں کورونا کا شکار تھا اس لیے کابینہ کا اجلاس ملتوی ہوگیا، فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) کو ایک کروڑ روپے جاری کرنے کی منظوری دی جبکہ 9 دسمبر کو ایف ڈبلیو او کو بقیہ 15 کروڑ روپے بھی جاری کرنے کی منظوری دی۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی سرکلر ریلوے کا معاملہ: سپریم کورٹ کا وزیراعلیٰ سندھ کو توہین عدالت کا نوٹس
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ کراچی کو جدید ماس ٹرانزٹ نظام کی ضرورت ہے، سرکلر ریلوے کو ایسے بحال کیا جائے کہ جدید ماس ٹرانزٹ نظام متاثر نہ ہو، عدالت حکم دے تو جدید سرکلر ریلوے کے لیے 3 ارب روپے دینے کو تیار ہیں۔
واضح رہے کہ 26 نومبر کو سپریم کورٹ نے کراچی سرکلر ریلوے کے معاملے پر وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے انہیں 2 ہفتوں میں جواب جمع کرانے کی ہدایت کی تھی۔
عدالت عظمیٰ کی جانب سے یہ نوٹس سرکلر ریلوے کے لیے تعمیراتی کام کے ڈیزائن پر سندھ حکومت کی منظوری نہ دینے پر جاری کیا گیا تھا۔
عدالتی احکامات کی روشنی میں کافی تاخیر کے بعد پاکستان ریلوے نے 19 نومبر سے کراچی سرکلر ریلوے کو جزوی طور پر بحال کردیا تھا اور 14 کلو میٹر کے صاف ٹریک پر کراچی سٹی ریلوے اسٹیشن سے مارشلنگ یارڈ پپری ریلوے اسٹیشن تک ٹرین چلائی گئی۔
مزید پڑھیں: کے سی آر منصوبے میں التوا پر سپریم کورٹ نے توہین عدالت کی کارروائی کا آغاز کردیا
خیال رہے کہ 1964 میں کھولا گیا کراچی سرکلر ریلوے ڈرگ روڈ سے شروع ہوتا تھا اور شہر کے وسط میں اختتام پذیر ہوتا تھا تاہم بڑے نقصانات اٹھانے کے بعد 1999 میں کراچی سرکلر ریلوے نے آپریشن بند کردیا تھا۔
بعد ازاں مذکورہ معاملے پر حالیہ برسوں میں سپریم کورٹ نے نوٹس لیا تھا۔