• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

2030 تک پاکستان میں 30 فیصد الیکٹرک گاڑیاں ہوں گی

شائع December 8, 2020
منیر اکرم کے مطابق پاکستان دنیا میں کاربن کا سب سے کم اخراج کرنے والا ملک ہے تاہم یہ ماحولیاتی تباہ کن اثرات کے حامل ممالک میں سے ایک ہے - فائل فوٹو:اے ایف پی
منیر اکرم کے مطابق پاکستان دنیا میں کاربن کا سب سے کم اخراج کرنے والا ملک ہے تاہم یہ ماحولیاتی تباہ کن اثرات کے حامل ممالک میں سے ایک ہے - فائل فوٹو:اے ایف پی

پاکستان نے عالمی برادری کو آگاہ کیا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنانے کے منصوبے پر کام کر رہا ہے کہ 2030 تک ملک میں استعمال ہونے والی کم از کم 30 فیصد گاڑیاں الیکٹرانک ہوں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ڈنمارک اور ناروے کے ساتھ ساتھ پاکستان پائیدار توانائی پر 32 ممالک کے گروپ آف فرینڈس کی مشترکہ سربراہی کرتا ہے جو ایندھن سے قابل تجدید توانائی کی طرف منتقلی کے لیے پرعزم ہے۔

پاکستان موسمیاتی تبدیلی پر گروپ آف فرینڈز کا بھی رکن ہے جو محفوظ، قابل تجدید توانائی کے استعمال کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان کی پہلی الیکٹرک کار کمپنی نے 4 گاڑیاں متعارف کرادیں

رواں ہفتے کے آغاز میں نیو یارک میں اس گروپ کے ورچوئل اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے اقوام متحدہ کے سفیر منیر اکرم نے خبردار کیا تھا کہ زیادہ تر ترقی پذیر ممالک کی کورونا بحران سے مناسب بحالی میں مدد نہ کی گئی تو صاف ستھرا ماحول پیدا کرنے کے مقصد سے اپنے وعدے پورے کرنے میں ناکام ہوسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 'اگر ترقی پذیر ممالک بدحال ہیں، اگر انسان آفت کا شکار ہیں، اگر ہم کورونا سے بازیاب ہونے میں ناکام ہوجاتے ہیں تو میں سمجھتا ہوں کہ بہت سے ترقی پذیر ممالک کے لیے باقی تمام اقدامات غیر متعلقہ ہوجائیں گے، لہذا فوری اقدامات کی ضرورت ہے'۔

پاکستانی مندوب جو اقوام متحدہ کی اقتصادی اور سماجی کونسل (ای سی او ایس او سی) کے صدر بھی ہیں، نے ماحول میں نقصان دہ گیسز کے بڑے پیمانے پر اخراج کرنے والوں پر زور دیا کہ وہ سب کے لیے ایک محفوظ اور صاف ماحول بنانے کے عزم کو پورا کریں۔

آب و ہوا سے متعلق مالیات کے لیے 100 ارب سالانہ کے اپنے وعدے کو پورا کرنے کے لیے دنیا کی سرکردہ ممالک سے اپیل کرتے ہوئے منیر اکرم نے کہا کہ 'مجھے لگتا ہے کہ بہت سے ترقی پذیر ممالک کے لیے یہ حتمی آزمائش ہوگی'۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان دنیا میں کاربن کا سب سے کم اخراج کرنے والے ممالک میں سے ایک ہے تاہم یہ ماحولیاتی تباہ کن اثرات کے حامل ممالک میں سے ایک ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'موافقت، تخفیف کے بارے میں ہمارے پاس ایک وسیع منصوبہ ہے، پاکستان صاف توانائی کے فروغ کے لیے مختلف بین الاقوامی معاہدوں کے طے شدہ اہداف کو پورا کرنے کے لیے پرعزم ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سنگل چارج پر 500 میل کا سفر کرنے والی الیکٹرک گاڑی حقیقت بننے کے قریب

انہوں نے کہا کہ 'ہم قابل تجدید توانائی میں سرمایہ کاری کی فنانسنگ کرنے کے بھی چیمپیئن ہیں اور ہم اس کردار کو ادا کرنے کے منتظر ہیں'۔

اگست میں، پاکستان نے 2030 تک قابل تجدید توانائی کے حصے کو 30 فیصد تک بڑھانے کے منصوبے کی رونمائی کی جو اس وقت تقریبا 4 فیصد ہے۔

پہلے مرحلے کے دوران، پاکستان کا مقصد 2025 تک بجلی میں قابل تجدید ذرائع کا حصہ 30 فیصد تک بڑھانا ہے۔

اس میں بنیادی طور پر ہوا اور شمسی توانائی کے ساتھ ساتھ جیوتھرمل، سمندری لہر اور بائیو ماس توانائی شامل ہوگی، پن بجلی کی صلاحیت میں اضافے کے ساتھ پاکستان کو اُمید ہے کہ وہ 2030 تک اپنی بجلی میں صاف توانائی کا حصہ 65 فیصد تک لے آئے گی۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024