پشاور، ملتان میں پی ڈی ایم جلسوں کے بعد کورونا کیسز میں اضافہ ہورہاہے، شبلی فراز
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات شبلی فراز نے کورونا وائرس کے کیسز میں اضافے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے جلسوں کے بعد پشاور اورملتان میں کیسز اور اموات میں اضافہ ہورہا ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں شبلی فراز نے اپوزیشن کو کورونا پھیلانے کا ذمہ دار قرار دیا اور کہا کہ 'کورونا کے حوالے سے حالیہ اعداد و شمار تشویش ناک ہیں، سیاسی اجتماعات کورونا پھیلانے کا سبب بن رہےہیں'۔
انہوں نے کہا کہ 'پی ڈی ایم کے پشاور اور ملتان جلسوں کے بعد ان شہروں میں کورونا کیسز اور شرح اموات میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جبکہ ان اجتماعات کا انعقاد قانون اور ایس او پیز کی دھجیاں اڑانے کے مترادف ہیں'۔
مزید پڑھیں: ملتان میں پی ڈی ایم کا پاور شو، گھنٹہ گھر چوک جلسہ گاہ میں تبدیل
ان کا کہنا تھا کہ 'اپوزیشن رہنما خود تو گھر کے پرآسائش ماحول میں قرنطینہ ہیں جبکہ کارکنان اورعوام کو ذاتی سیاسی مفاد کے تحفظ کے لیے ایندھن کے طور پراستعمال کیاجارہا ہے'۔
شبلی فراز نے کہا کہ 'اپوزیشن آخر کب تک معصوم عوام کی جانوں سے یوں ہی کھیلتی رہے گی، کورونا سے اپنوں کو کھونے والے باشعورعوام انہیں کبھی معاف نہیں کریں گے'۔
یاد رہے کہ پی ڈی ایم نے 22 نومبر کو پشاور اور 30 نومبر کو ملتان میں مقامی حکومتوں کی اجازت کے بغیر جلسے کیے تھے جہاں عوام کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی تھی۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی صوبائی حکومتوں نے کورونا کے بڑھتے ہوئے کیسز کے پیش نظر اپوزیشن کو جلسوں کی اجازت دینے سے انکار کیا تھا اور ایس او پیز کی خلاف ورزی پر کئی رہنماؤں کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پشاور میں پی ڈی ایم کا جلسہ: احکامات کی خلاف ورزی پر سیاسی رہنماؤں کے خلاف مقدمہ
پاکستان میں اس وقت کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد 4 لاکھ 16 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے اور گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اس کی شرح 7.9 فیصد رہی۔
فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک اور ٹرسٹ فار ڈیموکریٹک ایجوکیشن اینڈ اکاؤنٹیبلیٹی کی کووِڈ 19 ردِ عمل کی جاری کردہ پہلی ماہانہ رسپانس مانیٹرنگ رپورٹ کے مطابق 30 ستمبر کو 3 لاکھ 13 ہزار 431 کیسز رپورٹ ہوئے جو 31 اکتوبر کو 3 لاکھ 33 ہزار 970 ہوگئے جبکہ اموات 6 ہزار 499 سے بڑھ کر 6 ہزار 823 تک جا پہنچیں۔
رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ ملک میں کورونا وائرس کی دوسری لہر کے پھیلاؤ کے ساتھ صحت سے متعلق پالیسی اور عمل درآمد کے لیے سخت انتظامی مشکلات کا سامنا ہے جنہیں اگر حل نہ کیا گیا تو اس سے عالمی وبا کی پہلی لہر کے دوران حاصل ہونے ولے فوائد ضائع اور خطرے میں پڑ سکتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق کورونا کی دوسری لہر پہلی لہر کے مقابلے میں کہیں زیادہ 'مہلک' ہے۔
مزید پڑھیں: کورونا ایس او پیز کی خلاف ورزی پر فیصل مسجد کا اندورنی ہال سیل
حال ہی میں سرکاری عہدیداروں نے مذہبی اسکالرز سے اپیل کی تھی کہ وہ مساجد میں ایس او پیز پر عمل درآمد کو یقینی بنائیں تاکہ کورونا کے پھیلاؤ کو کم کیا جاسکے۔
اس سے قبل صدر عارف علوی کی جانب سے مساجد اور امام بارگاہوں میں اجتماعی نماز کے لیے متفقہ ایس او پیز کو بحال کرنے کا اعلامیہ جاری کیا گیا تھا۔