لانگ مارچ کو حتمی شکل دینے کیلئے پی ڈی ایم سربراہان کا اجلاس 8 دسمبر کو ہوگا
اسلام آباد: پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی اتحادی جماعتوں کے سربراہان 8 دسمبر کو اسلام آباد میں آئندہ عوامی جلسے کے لاہور میں انعقاد کے انتظامات کا جائزہ لینے اور اپنی حکومت مخالف مہم کے اگلے مرحلے کے لیے حکمت عملی کو حتمی شکل دینے کے لیے ملاقات کریں گے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی ڈی ایم کے متعدد رہنماؤں کا کہنا تھا کہ آئندہ اجلاس میں پارٹی سربراہان حکمرانوں کو اقتدار چھوڑنے پر دباؤ بڑھانے کے لیے مختلف تجاویز پر تبادلہ خیال کریں گے جس میں لانگ مارچ کی حکمت عملی اور اسے غیر معینہ مدت کے دھرنے میں تبدیل کرنا شامل ہے۔
پی ڈی ایم ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) اور جمعیت علمائے اسلام (ف) استعفے پیش کرنے کے بعد اسلام آباد میں غیرمعینہ مدت تک کے لیے دھرنا دینے کے حق میں ہیں جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے ابھی تک اس تجویز پر اپنی رضامندی کا اظہار نہیں کیا اور حتمی فیصلہ کرنے سے قبل مشاورت کے لیے کچھ وقت طلب کیا تھا۔
مسلم لیگ (ن) کے سیکریٹری جنرل احسن اقبال نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ 'ہاں، ہم غیر معینہ مدت کے لیے دھرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں'۔
مزید پڑھیں: پی ڈی ایم تازہ 'میثاق جمہوریت' پر کام کرے گی
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) اپنے استعفوں کے ساتھ ساتھ مجوزہ لانگ مارچ کا آغاز کرنا اور دھرنے کے وقت انہیں پیش کرنا چاہتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 'ہمیں استعفوں کے ساتھ لانگ مارچ میں جانا چاہیے، تب اتنے بڑے پیمانے پر ضمنی انتخابات نہیں ہوں گے عام انتخابات کے سوا کوئی چارہ نہیں ہوگا'۔
انہوں نے اُمید کا اظہار کیا کہ قومی اسمبلی کی 100 سے زیادہ نشستوں پر ضمنی انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں ہوگا اور کہا کہ آپ کے پاس متنازع ضمنی انتخابات کرانے یا غیر متنازع عام انتخابات کرانے کا آپشن ہوگا'۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ پیپلز پارٹی لانگ مارچ کو غیر معینہ مدت کے دھرنے میں تبدیل کرنے کے خیال کی حامی ہے تاہم انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں حتمی فیصلہ پی ڈی ایم پلیٹ فارم پر قائدین کی سطح پر مکمل مشاورت کے بعد کیا جائے گا۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ '8 دسمبر کے اجلاس میں ہم 13 دسمبر کے بعد کی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کریں گے اور لانگ مارچ کی تاریخ کو بھی حتمی شکل دے سکتے ہیں'۔
انہوں نے کہا کہ وہ 13 دسمبر کو لاہور میں اپنے آخری جلسہ عام اور منصوبہ بندی کے تحت لانگ مارچ کے درمیان سرگرمیاں انجام دینے کے لیے بھی لائحہ عمل مرتب کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: ملتان میں پی ڈی ایم کا پاور شو، گھنٹہ گھر چوک جلسہ گاہ میں تبدیل
جب ان سے پوچھا گیا کہ ماضی میں پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) ہمیشہ غیر معینہ مدت کے دھرنے کے خیال کی مخالفت کرتی رہی ہے اور کیا اپوزیشن کی دو بڑی جماعتوں کا بھی ایسا کرنے کا فیصلہ یوٹرن نہیں، تو ان کا کہنا تھا کہ 'یہ یوٹرن نہیں ہے، عمران خان کا دھرنا اسٹیبلشمنٹ کی سازش تھی، لوگ (اس وقت) عمران خان کے ساتھ نہیں تھے'۔
اس کے علاوہ احسن اقبال نے کہا کہ اس حقیقت کے باوجود کہ انہوں نے 2018 کے عام انتخابات کو مسترد کردیا تھا انہوں نے تحریک انصاف کی حکومت کو کافی وقت فراہم کیا لیکن یہ تمام محاذوں پر بری طرح ناکام رہی۔
انہوں نے کہا کہ 'تمام جمہوری جماعتیں جنہوں نے پی ٹی آئی کے دھرنے کی مخالفت کی تھی اب ایک پیج پر ہیں، موجودہ اپوزیشن اتحاد کو پاکستانی عوام کی مکمل حمایت حاصل ہے'۔
دوسری جانب یہ توقع کی جارہی ہے کہ پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری جو کووڈ 19 کا مثبت تجربہ کرنے کے بعد آئی سولیشن میں ہیں، ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کریں گے۔
نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر پیپلز پارٹی کے ایک سینئر رہنما نے ڈان کو بتایا کہ پیپلز پارٹی غیر معینہ مدت کے دھرنے اور بڑے پیمانے پر مستعفی ہونے کی تجویز پر بھی راضی ہوسکتی ہے تاہم ان کا خیال ہے کہ دیگر تمام 'جمہوری اختیارات' کو استعمال کرنے کے بعد ایسے اقدامات کیے جانے چاہئیں۔
ذرائع نے بتایا کہ پی ڈی ایم کے سربراہان اپنی ملاقات میں حزب اختلاف کی جماعتوں کے مطالبات پر مشتمل 'چارٹر آف پاکستان' کے مسودے کو بھی منظور کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم قائدین عوامی سطح پر چارٹر پر دستخط چاہتے ہیں اور وہ شاید یہ لاہور کے جلسہ عام میں کریں۔