• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

کورونا کے خوف میں دب جانے والی 2020 کی بہترین فلمیں

رواں سال کورونا کے باعث اگرچہ سینما بند رہے لیکن اس کے باوجود کچھ فلمیں ریلیز ہوئیں جو کہانی و منظر نگاری کی وجہ سے لاجواب تھیں۔
شائع December 24, 2020

سال 2020 دنیا بھر کے کروڑوں انسانوں کے لیے پہلا ایسا منفرد سال بنا، جنہوں نے اپنی زندگی میں پہلی بار کسی بیماری کی وجہ سے ہر طرح کے کاروبارِ زندگی، رسم و رواج، صنعتوں اور لوگوں کے رویوں کو بدلتے دیکھا۔

ماضی میں اگرچہ دنیا میں کئی طرح کی آفتیں، وبائیں اور جنگیں آئیں، جس کی وجہ سے دنیا میں بھی تبدیلی رونما ہوئیں، تاہم 1990 کے بعد جنم لینے والے کروڑوں انسانوں کے لیے سال 2020 ایک منفرد سال رہا۔

رواں سال کے آغاز میں ہی آبادی کے لحاظ سے دنیا کے سب سے بڑے اور دنیا میں کئی حوالوں سے منفرد اہمیت رکھنے والے ملک چین سے 'کووڈ 19' نامی بیماری پھیلنے کی خبر سامنے آئی تو ابتدائی طور پر تقریبا تمام ممالک کے لوگ مطمئن تھے کہ مذکورہ بیماری ایک ہی ملک تک محدود ہے۔

تاہم سال 2020 کے پہلے مہینے کے اختتام سے قبل ہی دنیا بھر کے کروڑوں لوگوں کو احساس ہوچکا تھا کہ اب وہ بھی 'کووڈ 19' نامی وائرس سے محفوظ نہیں رہیں گے۔

لیکن اس کے باوجود کروڑوں لوگوں کو یقین تھا کہ کورونا وائرس شاید اتنا خطرناک نہیں ہے، جتنا اسے بتایا جا رہا ہے اور پھر ہر ملک کی بہت بڑی آبادی نے اس بیماری پر یقین ہی نہیں کیا اور اسے جھوٹا قرار دیا۔

لیکن فروری کے اختتام اور مارچ کے آغاز تک کورونا وائرس نے دنیا کو ہلاکر رکھ دیا اور لوگ پہلی بار کسی بیماری سے ڈرنے لگے۔

کورونا وائرس کے تیزی سے پھیلنے اور مذکورہ بیماری سے متعلق زیادہ معلومات نہ ہونے کی وجہ سے سب سے پہلے چین نے ہی سخت اقدامات اٹھائے اور اس نے کاروباری مراکز کو بند کرنے سمیت تقریبا زیادہ تر معمولات زندگی کو بھی محدود کرکے 'لاک ڈاؤن' نافذ کیا اور پہلی بار لوگ 'لاک ڈاؤن' کے نام سے بھی باخبر ہوئے۔

چین نے جنوری کے اختتام سے قبل ہی ملک بھر میں سینما تھیٹرز بند کرکے دوسرے ممالک کے لیے بھی مثالیں قائم کیں اور بعد میں آنے والے تین ماہ میں پاکستان، بھارت، امریکا، برطانیہ، اٹلی، اسپین، فرانس اور جرمنی سمیت ایک کے بعد ایک ملک نے وبا سے بچنے کے لیے نہ صرف سینما تھیٹرز بند کیے بلکہ دیگر کاروبارِ زندگی بھی محدود کردیا۔

دنیا بھر میں کورونا سے بچنے کے لیے نافذ کیے گئے 'لاک ڈاؤن' کے دنیا پر ایسے اثرات مرتب ہوئے کہ کئی عالمی ادارے بھی یہ ماننے لگے کہ دنیا کی تاریخ میں پہلی بار انسانی زندگی کو مشکلات پیش آئیں۔

کورونا سے بچاؤ کے لیے نافذ کیے گئے 'لاک ڈاؤن' سے جہاں دنیا کی معیشت کو کھربوں ڈالرز کا نقصان پہنچا، وہیں دنیا بھر کی فلم انڈسٹری کو بھی اربوں ڈالرز کا نقصان برداشت کرنا پڑا۔

چین سے لے کر امریکا اور برطانیہ سے لے پاکستان تک سینما بند ہونے سے لوگ جہاں تفریح سے محروم رہے، وہیں شوبز انڈسٹری سے وابستہ افراد مالی مشکلات کا شکار بھی رہے۔

تاہم اس کے باوجود شوبز انڈسٹری نے ہمت نہیں ہاری اور کسی نہ کسی طرح کورونا کے خوف کے باوجود کچھ فلمیں ریلیز کی گئیں، تاہم انہیں سینما تھیٹرز کے بجائے اسٹریمنگ ویب سائٹس یا پھر محدود سطح پر سینماؤں میں ریلیز کیا گیا۔

رواں سال ہولی وڈ، بولی وڈ اور لولی وڈ کی گنی چُنی فلمیں ہی ریلیز ہوئیں تاہم بعض فلمیں ایسی بھی تھیں جو نہ صرف میگا بجٹ فلمیں تھیں بلکہ وہ اپنی کہانی، اداکاری و منظر نگاری کی وجہ سے بھی منفرد تھیں۔

لیکن ایسی فلمیں اس سال کورونا کے خوف اور افراتفری کی وجہ سے دب گئیں اور انہیں لوگوں کی جانب سے نہیں دیکھا گیا یا پھر انتہائی کم لوگوں کی جانب سے دیکھا گیا۔

ایسی ہی رواں سال کی بہترین فلموں کی فہرست درج ذیل ہے۔

پاکستانی فلمیں

بدقسمتی سے بولی وڈ اور ہولی وڈ کے مقابلے میں لولی وڈ کے لیے سال 2020 مشکل ترین ثابت ہوا کیوں کہ ابھی نئے سال کا آغاز ہی ہوا تھا کہ کورونا کی وبا پاکستان میں پہنچ گئی۔

پاکستان میں کورونا کا پہلا کیس فروری 2020 کے وسط کے بعد سامنے آیا، جس سے ملک بھر میں خوف پھیل گیا اور مارچ کے وسط تک حکومت نے وبا سے بچاؤ کے لیے پابندیاں نافذ کرنا شروع کردیں تھیں۔

سال کے آغاز میں ہی اگرچہ سماجی مسئلے پر بنی فلم 'زندگی تماشا' کو ریلیز کیا جانا تھا مگر بدقسمتی سے اسے بھی ریلیز نہیں کیا گیا اور سال 2020 کے پہلے ڈھائی ماہ میں سینماؤں میں کوئی نئی پاکستانی فلم ریلیز نہیں ہوئی۔

سال 2020 کے ابتدائی ڈھائی ماہ میں پاکستانی سینما میں سال 2019 کے اختتام میں ریلیز ہونے والی فلموں میں سپر اسٹار، درج، کاف کنگنا اور ڈراموں میرے پاس تم ہو اور عہد وفا کو دوبارہ دکھایا گیا۔

سال 2020 کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ اس میں سینماؤں میں ڈراموں کو بھی دکھایا گیا۔

سال 2020 کے ابتدائی ڈھائی ماہ میں پاکستانی سینما تھیٹرز میں ہولی وڈ فلموں کا راج رہا جب کہ پہلی بار ترک فلمیں بھی انگریزی ٹائٹل کے ساتھ ریلیز کی گئیں اور دیگر ممالک کی فلمیں بھی دکھائی گئیں۔

اگرچہ چند پاکستانی فلمیں رواں برس ریلیز کے لیے تیار تھیں مگر کورونا کے باعث سینما گھروں کو بند کیے جانے کی وجہ سے انہیں ریلیز نہیں کیا گیا اور جن فلموں کی شوٹنگ جاری تھی، ان کی شوٹنگ بھی کچھ وقت کے لیے روک دی گئی۔

اسی طرح چند فلمیں ایسی بھی تھیں جن کی نہ صرف شوٹنگ مکمل ہوگئی بلکہ وہ ریلیز کے لیے بھی تیار تھیں مگر انہیں نہ تو سینما گھروں میں ریلیز کیا گیا اور نہ ہی انہیں کسی اسٹریمنگ ویب سائٹ پر جاری کیا گیا۔

پاکستان کے پاس اپنی بڑی اسٹریمنگ ویب سائٹ نہ ہونے کے باعث بہت ساری فلموں کی ریلیز کو روک دیا گیا، جنہیں اب آئندہ سال 2021 میں ریلیز کیے جانے کا امکان ہے، البتہ سال 2020 میں پاکستانی ڈراموں اور کچھ ویب سیریز کا چرچہ رہا۔

اس سال پاکستانی ویب سیریز چڑیلز اور ایک جھوٹی سی لو اسٹوری کے چرچے رہے، جنہیں بھارتی اسٹریمنگ ویب سائٹ زی فائیو پر ریلیز کیا گیا تھا۔

ہولی وڈ فلمیں

پاکستانی فلم انڈسٹری کی طرح سال 2020 تقریبا تمام ممالک کی فلم انڈسٹریز کے لیے مشکل ثابت ہوا، یہاں تک کہ ہولی وڈ بھی کورونا کی وبا سے نہ بچ سکا اور ہولی وڈ کو تقریبا 25 ارب ڈالرز سے زائد کا نقصان اٹھانا پڑا۔

سینما تھیٹرز بند ہونے کے باعث کئی میگا بجٹ ہولی وڈ فلموں کی نمائش بھی روک دی گئی جب کہ نئی فلموں کی تیاری میں بھی سستی سے کام لیا گیا تاہم اس کے باوجود متعدد ہولی وڈ فلموں کو آن لائن ریلیز کیے جانے سمیت سینما تھیٹرز میں بھی محدود وقت کے لیے ریلیز کیا گیا۔

کورونا زومبیز

اگرچہ اس سال کورونا وائرس کی وجہ سے فلموں کی شوٹنگ بند ہوئی اور سینما تھیٹرز بھی بند ہوئے تاہم اس کے باوجود فلم سازوں نے اس وبا پر فلمیں بھی بنائیں، اگرچہ بہت سارے فلم سازوں نے مستقبل میں بھی کورونا پر فلمیں بنانے کا اعلان کیا ہے لیکن اس سال اپریل میں ایک ہولی وڈ فلم بھی جاری کی گئی جو کورونا وائرس اور زومبیز کے خوف کا میلاپ تھیں۔

اس فلم میں کورونا وائرس کی وبا کو دنیا میں پھیلتے ہوئے دکھایا گیا ہے جب کہ فلم کی مرکزی کہانی کورونا سے مبتلا ہونے والی ایک ایسی خاتون کے گرد گھومتی ہے جس کا وبا کی وجہ سے حفاظتی اقدامات کرنے کے دوران زومبیز سے سامنا ہوتا ہے۔

اس فلم کو آن لائن ریلیز کیا گیا تھا اور اسے بدترین فلم بھی قرار دیا گیا تھا۔

ونڈر وومن 1984

اسرائیلی نژاد امریکی اداکارہ گال گدوت کی اس فلم کا سال بھر شائقین کو انتظار رہا، یہ فلم 2017 میں ریلیز ہونے والی فلم ونڈر وومن کا سیکوئل تھی۔

اس فلم کو ابتدائی طور پر رواں برس جون میں ریلیز کیا جانا تھا مگر کورونا کی وجہ سے اس کی نمائش بار بار ملتوی کی گئی اور پھر سال کے آخری ماہ اسے اسٹریمنگ ویب سائٹ ایچ بی اور میکس پر ریلیز کرنے سمیت محدود سینما تھیٹرز میں بھی ریلیز کیا گیا۔

اس فلم کو بھی شائقین نے کہانی، کاسٹیوم اور اداکاری کی وجہ سے شاندار قرار دیا۔

ما رینی، بلیک بوٹم

یہ فلم اگست 2020 میں کینسر کے باعث چل بسنے والے اداکار چیڈوک بوسمین کی آخری فلم تھی، جسے نومبر میں ریلیز کیا گیا، 'ما رینی، بلیک بوٹم' کی کہانی معروف افریقی نژاد امریکی گلوکارہ ما رینی کے میوزیکل کیریئر کے گرد گھومتی ہے۔

ما رینی 1885 میں امریکی ریاست جارجیا میں افریقی نژاد سیاہ فام گھرانے میں پیدا ہوئی تھیں، جن کے آباؤ اجداد کو غلام کے طور پر امریکا لایا گیا تھا۔

فلم کی مرکزی کہانی امریکا میں 19 ویں صدی میں غلام گھرانوں میں پیدا ہونے والے سیاہ فام افراد کے استحصال کے گرد گھومتی ہے تاہم فلم میں زیادہ تر استحصال کا نشانہ بننے والے موسیقاروں کو دکھایا گیا ہے۔

اس فلم کو محدود سینما تھیٹرز میں ریلیز کرنے کے علاوہ نیٹ فلیکس پر بھی جاری کیا گیا۔

ٹینیٹ

معروف فلم ساز کرسٹوفر نولان کی اس فلم کی کہانی تیسری عالمی جنگ کو روکنے والے سی آئی اے کے جاسوس کی جدوجہد پر مبنی ہے۔

اس جدوجہد میں سی آئی اے کے ایجنٹ کو یورپ سے امریکا اور امریکا سے دیگر خطوں میں سفر کرنا پڑتا ہے، جہاں وہ کئی مشکلات کا سامنا بھی کرتے ہیں۔

اس فلم کو سال 2020 کی طرح مشکل ترین فلم بھی کہا گیا اور حیران کن طور پر اس فلم نے کورونا کے باوجود اور کم سینما کھلنے کے باوجود اچھی کمائی کی تھی، اسے اکتوبر میں ریلیز کیا گیا۔

مولان

اس فلم کی کہانی پانچویں صدی میں چین کی مارشل آرٹ کی ماہر اور جنگجو خاتون ’ہوا مولان‘ کی زندگی کے گرد گھومتی ہے، جنہوں نے 25 سال تک مختلف جنگیں لڑیں۔

فلم کی کہانی ’مولان‘ نامی چینی جنگجو لڑکی کے گرد گھومتی ہے، جو چین کی حقیقی جنگجو خاتون تھیں، اس فلم کی ہدایات نکی کیرو نے دی ہیں جب کہ اس کی کہانی رک جفا، امنڈا سلور، ایلزبیتھ مارٹن اور لارین ہارنک کی لکھی گئی تاریخی نظم سے لی گئی ہے۔

اس فلم کو رواں برس ستمبر میں ریلیز کیا گیا جب کہ سینما بند ہونے کے باعث اسے آن لائن بھی ریلیز کیا گیا۔

سیفٹی

سچی کہانی سے متاثر ہوکر بنائی گئی اس ڈراما فلم کی کہانی ایک ایسے نوجوان کے گرد گھومتی ہے جو مشکل گھریلو حالات کی وجہ سے فٹ بالر بننا ہے، جذبات سے بھرپور اس فلم کو سال 2020 کے آخری مہینے میں ریلیز کیا گیا تھا۔

اس فلم کو بھی وبا کے باعث آن لائن ریلیز کیا گیا تاہم کہانی کی وجہ سے یہ فلم کافی مشہور ہوئی۔

پیسز آف اے وومن

اس ٹریجڈی ڈراما فلم کی کہانی ایک ایسے خاندان کے گرد گھومتی ہے جو کچھ وجوہات کی بنا پر اپنے ہاں پیدا ہونے والے بچے کی پیدائش گھر میں چاہتے ہیں تاہم انہیں جس مڈ وائف کی خدمات حاصل ہوتی ہیں، وہ فرسٹریشن کا شکار ہوتی ہے اور وہ حاملہ خاتون کے لیے مسائل پیدا کر دیتی ہیں۔

اس فلم کو آن لائن ریلیز کیا گیا تھا اور اسے منفرد کہانی کی وجہ سے کافی سراہا گیا۔

آل مائی لائف

اس رومانٹک فلم کی کہانی ایک ایسے جوڑے کے گرد گھومتی ہے جو جلد شادی کا خواہاں ہوتا ہے، لیکن دولہے میں کینسر کی تشخیص ہونے کے بعد انہیں اپنی شادی منسوخ کرنے پڑتی ہے، سینما تھیٹرز بند ہونے کی وجہ سے اس فلم کو بھی دسمبر میں ابتدائی طور پر آن لائن ریلیز کیا گیا تھا تاہم اسے بعد ازاں محدود سینما تھیٹرز میں بھی ریلیز کیا گیا۔

لاسٹ گرلز

سچے واقعات سے متاثر ہوکر بنائی گئی اس فلم کی کہانی ایک ایسی خاتون کی مشکلات کے گرد گھومتی ہے، جن کی نوجوان خوبصورت بیٹی لاپتا ہوجاتی ہے اور وہ بیٹی کی تلاش کے لیے جہاں پولیس اور دیگر حکومتی محکموں پر دباؤ ڈالتی ہیں، وہیں ان کا ساتھ دینے اور بیٹی کی تلاش کے لیے خود بھی تفتیش کرتی ہیں اور پھر فلم کی کہانی میں بہت ساری جسم فروش خواتین کے لاپتا اور ان کے قتل کیے جانے کی ہولناک کہانیاں سامنے آتی ہیں۔

بلیک وِڈو

سائنس فکشن سپر ہیرو کردار نتاشا رومن آف کے کردار پر مبنی اس فلم کو رواں برس مئی میں ریلیز کیا گیا تھا، اس وقت بھی زیادہ تر سینما بند کیے جا چکے تھے۔

اسکارلٹ جانسن کی شاندار اداکاری پر مبنی یہ فلم دراصل ایک سپر ہیرو کردار کی خصوصی صلاحیتوں پر مبنی ہے اور یہی کردار اوینجرز فلم سمیت دیگر سپر ہیرو فلموں میں بھی پیش کیا جا چکا ہے۔

رن

اس میسٹری ہارر فلم کی کہانی ایک والدہ اور اس کی معذور بچی کے گرد گھومتی ہے، فلم میں بظاہر دکھایا گیا ہے کہ نوجوان لڑکی ایک حادثے کے باعث معذور ہوئی ہے تاہم درحقیقت ایسا نہیں ہوتا اور جب معذور لڑکی کو حقیقت کا علم ہوتا ہے تو فلم میں خوفناک مناظر آنا شروع ہوجاتے ہیں۔

اس کی خاص بات یہ ہے کہ فلم میں نوجوان معذور لڑکی کا کردار ادا کرنے والی لڑکی حقیقی طور پر معذور ہیں، فلم کو اداکاری و کہانی کی وجہ سے بہت سراہا گیا۔

دی لاسٹ تھنگ ہی وانٹڈ

اس امریکن برطانوی پولیٹیکل تھرلر فلم کی کہانی اسی نام سے شائع ہونے والے ناول سے ماخوذ ہے، فلم کی کہانی ایک اسلحہ ڈیلر اور اس کی صحافی بیٹی کے گرد گھومتی ہے، فلم میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح بڑے ممالک میں ہتھیاروں کا سودا ہوتا ہے اور کس طرح یہ ہتھیار کچھ ممالک میں خانہ جنگی میں استعمال ہوتے ہیں۔

اس فلم کو بھی 2020 کے آغاز میں ہی ریلیز کیا گیا تھا۔

دی فوٹوگراف

اس ہارر رومانٹک فلم کی کہانی ایک ایسی نوجوان لڑکی کے گرد گھومتی ہے جن کی والدہ مشہور فوٹوگرافر ہوتی ہیں، تاہم ان کی اچانک موت سے لڑکی کی زندگی بکھر جاتی ہے، والدہ کی موت کے بعد وہ والدہ کی تصاویر و سامان کا جائزہ لیتے ہوئے کچھ مشکوک چیزیں بھی دیکھتی ہیں اور بعد ازاں انہیں ایک صحافی سے پیار ہوجاتا ہے، جس کے بعد فلم کی کہانی میں مزید نئی چیزیں سامنے آتی ہیں۔

اس فلم کو 2020 کے آغاز میں ہی ریلیز کیا گیا تھا اور اس نے اچھی کمائی کرنے سمیت لوگوں کی توجہ بھی حاصل کی۔

ریزسٹنٹ

اس فلم کی کہانی جرمنی میں یہودیوں کے قتل عام کے سچے واقعات کے گرد گھومتی ہے، اگرچہ فلم کی کہانی فکشن پر مبنی ہے، تاہم اسے حقیقی واقعات سے متاثر ہوکر بنایا گیا ہے، فلم میں ایک ایسے شخص کو دکھایا گیا ہے جو اداکار بن کر نام کمانا چاہتا ہے تاہم بعد ازاں شہرت حاصل کرنے سے قبل یہودیوں اور خصوصی طور پر بچوں کو بچاتا ہے۔

بلڈ شاٹ

ون ڈیزل کی شاندار اداکاری پر شائقین کو اپنے سحر میں جکڑنے والی اس سپر ہیرو سائنس فکشن فلم کی کہانی دراصل نینو ٹیکنالوجی کے انسانی جسم میں استعمال کے گرد گھومتی ہے اور فلم میں دکھایا گیا ہے کہ اس ٹیکنالوجی کا استعمال کرکے کس قدر کسی بھی انسان کو خطرناک یا طاقتور بنایا جا سکتا ہے۔

فلم میں ون ڈیزل کو ایسے شخص کے طور پر دکھایا گیا ہے جس پر نینو ٹیکنالوجی کا استعمال کرکے اسے مرنے سے آزاد کردیا جاتا ہے۔

بلڈ شاٹ کو رواں برس مارچ میں ریلیز کیا گیا تھا اور اس وقت دنیا بھر میں کورونا کا سخت خوف پھیلا ہوا تھا۔

دی نیو میوٹنٹس

اس سائنس فکشن ہارر فلم کی کہانی پانچ ایسے نو عمر افراد کے گرد گھومتی ہے جنہیں کچھ یادداشتوں یا واقعات کی وجہ سے مشکلات پیش آتی ہیں اور جب وہ پانچوں اپنے مسائل ایک لیڈی ڈاکٹر کو سنانے جاتے ہیں تو ان کے ذہنوں میں چلنے والی ہولناکیوں کو دکھایا جاتا ہے۔

یہ فلم بھی کورونا کے باعث سینما تھیٹرز کے بند ہونے کے وقت اگست میں ریلیز کی گئی تھی اور اسے آن لائن بھی جاری کیا گیا۔

دی کروڈس: اے نیو ایج

اس اینیمیٹڈ فنٹیسی فلم کی کہانی ایک ایسے خاندان کے گرد گھومتی ہے جو بقیہ زندگی گزارنے کے لیے نئے مقام کی تلاش میں ہوتے ہیں تاہم نئے مقام کی تلاش کے دوران انہیں پیش آنے والی مشکلات کی وجہ سے فلم میں کئی فنٹیسی واقعات بھی سامنے آتے ہیں۔

یہ فلم اسی نام سے 2013 میں ریلیز ہونے والی فلم کا سیکوئل ہے، اس فلم کو کورونا کے باوجود نومبر کے اختتام میں امریکا سمیت دنیا کے مختلف ممالک کے سینما تھیٹرز میں ریلیز کیا گیا تھا۔

باڈی کیم

اس ہارر تھرلر فلم کی کہانی ایک ایسی پولیس خاتون افسر کے گرد گھومتی ہے جو اپنے ایک ساتھ کے قتل کی تفتیش کرتی ہیں تاہم اسے بعد میں پتا چلتا ہے کہ اس کے ساتھی کو کسی انجانی قوت نے قتل کیا ہے۔

انجانی قوت کی جانب سے ساتھی کو قتل کیے جانے کا علم ہوجانے کے بعد فلم میں پیش آنے والے واقعات شائقین کو حیران کردیتے ہیں۔

اس فلم کو بھی وبا کے باعث آن لائن ریلیز کیا گیا اور لوگوں نے اس کی کہانی کی تعریف کی۔

ہارس گرل

اس سائیکولاجیکل تھرلر فلم کی کہانی ایک ایسی لڑکی کے گرد گھومتی ہے جن کی والدہ کچھ عرصہ قبل خودکشی کرلیتی ہیں اور وہ اپنی والدہ کی قبر پر جانے سمیت اپنے اصطبل میں گھوڑے کے ساتھ وقت گزارنے کے ساتھ کرافٹ اسٹور پر ملازمت بھی کرتی ہیںِ تاہم اس دوران انہیں کچھ نفسیاتی مسائل ہونے لگتے ہیں، جس کے بعد ان کی زندگی پہلے کی طرح نہیں رہتی۔

اس فلم کو براہ راست نیٹ فلیکس پر ریلیز کیا گیا تھا تاہم اسے پہلے ہی فلم فیسٹیولز میں دکھایا گیا تھا۔

پرومسنگ ینگ وومن

اس فلم کی کہانی کاسی نامی ایک ایسی خاتون کے گرد گھومتی ہے جو دوہری زندگی گزار کر دوسرے لوگوں کی زندگی مشکل میں ڈال دیتی ہیں، ہارر بولڈ کامیڈی فلم میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح ایک خاتون رات کے وقت میں دن کے وقت سے منفرد زندگی گزارتی ہیں، اس فلم کو بھی کورونا کی وجہ سے ابتدائی طور پر آن لائن ریلیز کیا گیا تاہم دسمبر کے پہلے ہی ہفتے اسے امریکا کے بعض سینما تھیٹرز میں بھی ریلیز کیا گیا۔

آئی ایم یوئر وومن

اس کرائم تھرلر فلم کو بھی کورونا کی وبا کے باعث دسمبر کے آغاز میں اسٹریمنگ ویب سائٹس پر ریلیز کیا گیا تاہم اسے چند سینما تھیٹرز میں بھی ریلیز کیا گیا۔

اس فلم کی کہانی ایک ایسی خاتون کے گرد گھومتی ہے جو اپنے کم سن بچے کو اپنے ہی شوہر سے بچانے کی کوشش میں مشکلات کا سامنا کرتی ہیں۔

منک

سال 2020 کی آخری سہ ماہی میں نیٹ فلیکس پر بلیک اینڈ وائٹ اسکرین پر ریلیز کی گئی اس فلم کی کہانی دراصل پرانے ہولی وڈ کے گرد گھومتی ہے، فلم کی مرکزی کہانی فلم ساز ہرمن جے منکی وزک کے گرد گھومتی ہے، فلم میں 1930 سے 1945 کا ہولی وڈ کا زمانہ دکھایا گیا ہے۔

فلم میں ہرمن جے منکی وزک کی جانب سے بنائی گئی شہرہ آفاق فلم سٹیزن کین کو بنائے جانے اور اس کے بنانے میں پیش آنے والی مشکلات کو بھی دکھایا گیا ہے، سینما بند ہونے کی وجہ سے اسے نیٹ فلیکس پر ریلیز کیا گیا تھا۔

گرین لینڈ

اس ڈیزاسٹر ٹریجڈی فلم کو بھی ابتدائی طور پر رواں برس اپریل میں ریلیز کیا جانا تھا تاہم اسے بھی دسمبر میں آن لائن ریلیز کیا گیا۔

یہ فلم ایک شخص کی جانب سے اپنے اہل خانہ کو جنگ اور دوسری مصیبتوں سے بچانے کی کہانی کے گرد گھومتی ہے۔

بولی وڈ فلمیں

دنیا کی سب سے بڑی فلم انڈسٹری رکھنے والے ملک بھارت کی شوبز انڈسٹری کو بھی رواں سال کورونا کے باعث شدید جھٹکا لگا اور ہزاروں لوگ بے روزگار ہوگئے۔

بھارت میں سالانہ تقریبا ایک ہزار فلمیں بنتی ہیں جس میں سے ڈھائی سو کے قریب ہندی فلمیں ہوتی ہیں تاہم اس سال بھارتی فلم انڈسٹری میں انتہائی کم فلمیں بنیں اور جو میگا بجٹ فلمیں بنیںِ انہیں ریلیز ہی نہیں کیا گیا اور پھر جن فلموں کو آن لائن ریلیز کیا گیا تو وہ لوگوں کی توجہ حاصل کرنے میں ناکام رہیں۔

تاہم اس سال میگا اسٹارز کی میگا بجٹ فلمیں کم ہی ریلیز ہوئیں اور جو فلمیں ریلیز کی گئیں، انہیں سینما تھیٹرز کے بجائے آن لائن ریلیز کیا گیا، کیوں کہ بھارت میں کورونا دیگر ممالک سے زیادہ تیزی سے پھیل رہا تھا اور وہاں کئی ماہ تک کاروبار زندگی مفلوج رہی۔

تاہم سال 2020 کے ابتدائی تین ماہ میں بولی وڈ کی کچھ اچھی فلمیں ریلیز کی گئیں، جنہوں نے مقبولیت بھی حاصل کی۔

گل مکئی

پاکستانی تعلیمی بہتری کے لیے کام کرنے والی سماجی رہنما اور دنیا کی کم عمر ترین نوبیل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی کی زندگی پر بنائی گئی اس فلم کو اگرچہ حقائق کو غلط انداز میں پیش کرنے کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا، تاہم فلم اچھی کمائی کرنے میں کامیاب ہوئی۔

فلم کی ٹیم پر الزام لگایا گیا کہ اس نے نہ صرف ملالہ کی زندگی سے متعلق غلط حقائق دکھائے بلکہ خطے کے حوالے سے بھی غلط معلومات کو دکھایا۔

انگریزی میڈیم

یہ فلم 2017 کی بولی وڈ فلم ہندی میڈیم کا سیکوئل تھی، جس میں عرفان خان، کرینہ کپور اور سارہ علی خان سمیت دیگر اداکاروں نے کام کیا، اس فلم کے چند ہی ہفتے بعد اداکار عرفاں خان بھی کینسر کے باعث چل بسے تھے۔

انگریزی میڈیم کو کہانی کی وجہ سے کافی پسند کیا گیا جب کہ اسے عرفان خان کی لازوال اداکاری کی وجہ سے بھی پسند کیا گیا، اس فلم کی شوٹنگ سے قبل ہی عرفان خان اینڈوکرائن کا شکار ہوگئے تھے، جس کا علاج انہوں نے لندن سے کروایا تھا اور علاج کے بعد ہی انہوں نے انگریزی میڈیم کی شوٹنگ مکمل کی مگر فلم ریلیز ہونے کے کچھ ہی عرصے بعد وفات پاگئے۔

تھپڑ

میاں اور بیوی کی محبت اور معمولی جھگڑے پر دونوں کے درمیان ناراضی اور معاملہ طلاق تک پہنچ جانے کی نوبت کی کہانی کے گرد گھومتی اس فلم کو سال 2020 کی بہترین بولی وڈ فلم بھی قرار دیا گیا، کیوں کہ اس میں خاتون کے کردار یعنی تپسی پنو کو مضبوط اور ضدی دکھایا گیا تھا۔

فلم کو کہانی اور کاسٹ سمیت منظر نگاری کی وجہ سے بھی پسند کیا گیا۔

چھپاک

سچے واقعے پر مبنی دیپکا پڈوکون کی اس فلم کی کہانی ایک ایسی لڑکی کے گرد گھومتی ہے، جس پر تیزاب پھینک کر اسے بدصورت بنا دیا جاتا ہے اور وہ لڑکی بدصورت اور جلے ہوئے چہرے کے ساتھ اپنے انصاف کی جنگ لڑتی ہیں۔

فلم کو اس کی کہانی اور دپیکا پڈوکون کی اداکاری کی وجہ سے کافی سراہا گیا۔

گلٹی

اس فلم کی کاسٹ زیادہ تر نئے اداکاروں پر مشتمل تھی تاہم کیارہ اڈوانی سمیت تمام اداکاروں کی اداکاری کو سراہا گیا، اس فلم کی کہانی خواتین کی جانب سے جنسی ہراسانی اور ریپ کے الزامات لگائے جانے کے گرد گھومتی ہے اور فلم میں کسی حد تک می ٹو مہم کے اثرات کو بھی دکھایا گیا ہے۔

فلم میں ایک نوجوان نغمہ نگار لڑکی ٹوئٹ کرکے لوگوں کو حیران کردیتی ہیں کہ ان کا ایک مرد دوست نے ریپ کردیا، اس فلم کو نیٹ فلیکس پر جاری کیا گیا تھا۔

شکنتلا دیوی

یہ فلم بائیوگرافیکل فلم ہے جو بھارت کی ماہر ریاضی شکنتلا دیوی کی زندگی پر بنائی گئی ہے، فلم میں ودیا بالن نے مرکزی کردار ادا کیا ہے جو نہ صرف اپنی ذہانت سے لوگوں کو حیران کردیتی ہیں بلکہ ان کی بولڈ اداکاری کو بھی لوگوں نے سراہا، اس فلم کو بھی سینما بند ہونے کی وجہ سے آن لائن ریلیز کیا گیا تھا۔

لو آج کل

ماضی کی مقبول فلم کے بنائے گئے اس ریمیک کو بھی رومانٹک کہانی کی وجہ سے کافی پسند کیا گیا، اس فلم میں کارتک آریان اور سارہ علی خان کی کیمسٹری کو بھی سراہا گیا اور اسی فلم میں ایک ساتھ کام کرنے کے بعد ان دونوں کے درمیان تعلقات کی خبریں بھی گردش کرتی ہیں۔

فلم میں دونوں کو جہاں زمانہ طالب علمی سے ایک دوسرے کی محبت میں گرفتار ہوتے دکھایا گیا ہے، وہیں دونوں کے درمیان جھگڑوں کو بھی دکھایا گیا ہے۔

دل بیچارہ

رواں برس بظاہر ذہنی مسائل کی وجہ سے خودکشی کرنے والے اداکار سشانت سنگھ کی اس فلم کو نہ صرف کہانی بلکہ سشانت سنگھ کی خودکشی کے باعث بھی پسند کیا گیا۔

فلم میں سشانت سنگھ کو ایک ایسی لڑکی کی محبت میں گرفتار ہوتے دکھایا گیا ہے جو موضی مرض میں مبتلا ہوتی ہیں۔

گلابو ستابو

عمر رسیدہ مگر تنہا زندگی گزارنے والے مالک مکان اور نوجوان کنوارے کرائے دار کے جھگڑوں اور زندگی کے یومیہ مسائل پر بنی اس فلم میں میگا اسٹار امیتابھ بچن اور ایوشمن کھرانہ کی اداکاری نے فلم کے مزے کو دوبالا کردیا، اس فلم کو بھی سینما تھیٹرز بند ہونے کی وجہ سے آن لائن ریلیز کیا گیا تھا۔

چھلانگ

اسپورٹس رومانٹک کامیڈی فلم چھلانگ کی کہانی ایک ایسے نوجوان کے گرد گھومتی ہے جو ایک لڑکی سے محبت کی خاطر ٹیچر بن جاتا ہے اور پھر وہیں اس کا مقابلہ اپنے ٹکر کے لوگوں سے ہوتا ہے، سماجی مسائل کو ہلکے پھلکے انداز میں سامنے لاتی اس فلم کو بھی آن لائن ریلیز کیا گیا تھا۔

رات اکیلی ہے

ماضی کی مقبول ہندی فلم کے اس ریمیک فلم کی کہانی نئی شادی کرنے والے زمیندار کے قتل اور اس کی تفتیش کے گرد گھومتی ہے، فلم میں نواز الدین صدیقی پولیس افسر بن کر جب تفتیش کرتے ہیں تو انہیں حیران اور پریشان کرنے والے حقائق کا سامنا کرنا پڑتا ہے، رادھیکا آپٹے اور نواز الدین صدیقی کی کیمسٹری کو بھی اس فلم میں پسند کیا گیا، رات اکیلی ہے کو بھی آن لائن ریلیز کیا گیا تھا۔

اسٹریٹ ڈانسر 3 ڈی

ورون دھون اور شردھا کپور کی یہ ڈانس رومانٹک فلم اسی نام سے ریلیز ہونے والی 2 فلموں کا تسلسل تھیں، اس فلم کو کہانی سے زیادہ اس کے گانوں اور ڈانس کی وجہ سے سراہا گیا۔

فلم میں ورون دھون اور شردھا کپور کے ڈانس کو بھی ڈانسر نورا فتیحی کی طرح سراہا گیا۔