• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

وزیراعلیٰ سندھ کا کراچی میں گلیوں اور نالوں کی صفائی کا حکم

شائع December 4, 2020
لیاقت آباد کے علاقے میں گٹر کے پانی کی وجہ سڑک کا بیشتر حصہ پانی میں ڈوبا ہوا ہے— فوٹو: وائٹ اسٹار/ فہیم صدیقی
لیاقت آباد کے علاقے میں گٹر کے پانی کی وجہ سڑک کا بیشتر حصہ پانی میں ڈوبا ہوا ہے— فوٹو: وائٹ اسٹار/ فہیم صدیقی

کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے مقامی حکومت کو ہدایت کی کہ وہ شہر کو صاف ستھرا رکھنے کے لیے صفائی ستھرائی کی ایک نئی مہم کا آغاز کریں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق شہر میں جاری ترقیاتی اسکیموں کا جائزہ لینے کے لیے منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں تمام سڑکوں، گلیوں اور چوکوں کو صاف ستھرا دیکھنا چاہتا ہوں۔

مزید پڑھیں: 'کراچی کے 35 نالوں کی صفائی سندھ حکومت کررہی ہے'

مراد علی شاہ نے کہا کہ شہر میں صفائی ستھرائی کے کام ٹھیک طرح سے جاری ہیں لیکن اس شہر کے ان علاقوں سے کچرا ہٹا کر صفائی کرنا ضروری ہے جن پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔

انہوں نے کہا کہ گلیوں میں جہاں گھٹن یا خستہ حال نظام کی وجہ سے گٹر زیادہ بہہ رہے ہیں ان کی بحالی اور مرمت کی جانی چاہیے، انہوں نے مزید کہا کہ صفائی ستھرائی کی اس نئی مہم میں جھاڑو، کچرا اٹھانا، گندے علاقوں کی دھلائی اور نکاسی آب کے نظام کی مرمت شامل ہو گی۔

انہوں نے بلدیاتی وزیر کو ہدایت کی کہ وہ ڈی ایم سی، واٹر بورڈ اور سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کو صفائی اور مرمت کے کام کا حصہ بنائیں۔

وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ کراچی کے لیے ٹھوس کچرے کے انتظام سے متعلق معاہدہ مرکزی اتھارٹی سے کر لیا گیا ہے اور اب اس کا نوٹیفکیشن آئندہ چند روز میں جاری کردیا جائے گا۔

وزیراعلیٰ نے محکمہ بلدیات کو ہدایت کی کہ وہ ایک ایماندار، سرگرم، اور سرشار افسر کو کراچی سالڈ ویسٹ مینجمنٹ اتھارٹی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کے عہدے پر تعینات کریں۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی کے نالوں کی صفائی کا کام حکومت سندھ کو دینے کی استدعا مسترد

انہوں نے کہا کہ وہ صفائی ستھرائی کے کام، تباہ شدہ سڑکوں کی جاری مرمت اور سڑکوں اور برساتی نالوں کی جاری تعمیر نو کا مشاہدہ کرنے کے لیے رات کے وقت شہر کا رخ کریں گے اور کسی بھی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔

ترقیاتی اسکیمیں

وزیر بلدیات ناصر شاہ نے وزیراعلیٰ کو بتایا کہ کلفٹن بیچ پر قدرتی ماحول، سمندری زندگی اور صحت کے خطرہ سے بچاؤ کے لیے آؤٹ فال ڈرین کو چینلائزیشن اور دیگر متفرق کاموں کے عنوان سے اسکیم کا آغاز کیا گیا تھا اور اس اسکیم کا 60 فیصد تک مکمل کر لیا گیا ہے۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے محکمہ بلدیات کو کام تیز کرنے کی ہدایت کی جس کے لیے محکمہ خزانہ مزید فنڈز جاری کرے گا۔

جی سی ٹی کالج کے توسط سے غنی چورنگی سے دریائے حب تک مرکزی ٹریک کی تعمیر نو کی پیشرفت کا جائزہ لیتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اس کی منصوبہ کے لیے 20 کروڑ 18 لاکھ 80ہزار روپے مختص کیے گئے تھے جس میں سے 2کروڑ 52لاکھ 26ہزار روپے جاری کیے جا چکے ہیں۔

مزید پڑھیں: کراچی: سائٹ ایریا میں ٹینک کی صفائی کے دوران زہریلی گیس سے 6 مزدور ہلاک

وزیر بلدیات نے کہا کہ اسکیم کا 25 فیصد کام مکمل ہوچکا ہے لیکن کام کو تیز کرنے کے لیے مزید فنڈز درکار ہیں۔

وزیر اعلیٰ نے محکمہ خزانہ کو فنڈز جاری کرنے کی ہدایت کی۔

محمود آباد نالے کی دوبارہ تشکیل

وزیراعلیٰ نے پہلے مرحلے میں محمود آباد نالے کو دوبارہ تشکیل دینے کی منظوری دی اور پھر اسی کے مطابق شہر کے باقی نالوں کو بھی تیار کیا جائے گا۔

انہوں نے وزیر اعلیٰ ہاؤس میں این ای ڈی یونیورسٹی کے زیر اہتمام محمود آباد نالے کا جائزہ لینے کے لیے ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اس مسئلے کو اچھے مقاصد کے لیے حل کرنا ہے تاکہ شہر میں سیلابی پانی کا خاتمہ ہوسکے۔

این ای ڈی یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر سروش لودھی نے وزیراعلیٰ کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اس علاقے کی ہائیڈروولوجیکل نوعیت اور محمود آباد نالہ 19.03 مربع کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بیشتر مصنوعی طور پر تعمیر شدہ گندے پانی کے نالے محمود آباد نالے میں گر رہے ہیں جس میں 2.96 کلومیٹر طویل ڈی ایچ اے نکاسی آب کے نیٹ ورک کا ایک حصہ بھی شامل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 'کراچی کے شہری صفائی مہم ناکام بنانے والوں کی نشاندہی کریں'

وزیر اعلیٰ کو بتایا گیا کہ محمود آباد نالہ، جو کورنگی روڈ سے فائر فائر اسٹیشن تک شروع ہوا تھا، اصل میں اس کی لمبائی 3.57 کلومیٹر ہے اور اس کی چوڑائی مختلف جگہوں پر مختلف ہوتی ہے، محمود آباد ڈرین کی موجودہ سطح کچھ جگہوں پر بہت گہری تھی۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ حکومت محمود آباد نالے کا ایک 80 میٹر چینل تعمیر کرے گی تاکہ قدرتی کشش ثقل میں پانی کے بہاؤ کو یقینی بنایا جا سکے۔

انہوں نے این ای ڈی یونیورسٹی کی ٹیم سے کہا کہ وہ ایک متوازی مطالعہ کرے کہ آیا نالے کے ساتھ ہی ایک علیحدہ نکاسی آب چینل تعمیر کیا جاسکتا ہے یا اسی نالے میں تعمیری کام نکاسی آب کے لیے کافی ہوگی۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024