• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

وفاقی حکومت نے کورونا سلوگن کے خلاف اسلامی نظریاتی کونسل کی تجویز کی تائید کردی

شائع December 3, 2020
عدالت نے کیس کی مزید سماعت 18 جنوری تک ملتوی کر دی — فائل فوٹو / لاہور ہائیکورٹ ویب سائٹ
عدالت نے کیس کی مزید سماعت 18 جنوری تک ملتوی کر دی — فائل فوٹو / لاہور ہائیکورٹ ویب سائٹ

وفاقی حکومت نے ’کورونا سے ڈرنا نہیں لڑنا ہے‘ کے نعرے کے خلاف اسلامی نظریاتی کونسل کی تجویز کی تائید کردی۔

چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس قاسم خان نے سلمان ادریس ایڈووکیٹ کی 'کورونا سے ڈرنا نہیں لڑنا ہے' نعرے کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔

وفاقی سیکریٹری مذہبی امور اور سیکریٹری براڈ کاسٹنگ ڈپٹی اٹارنی جنرل اسد باجوہ کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔

وفاقی حکومت کی جانب سے کورونا سے ڈرنا نہیں لڑنا کے سلوگن سے متعلق رپورٹ پیش کی گئی، جس میں اسلامی نظریاتی کونسل کی جانب سے تجویز کی تائید کی گئی ہے۔

ڈپٹی اٹارنی جنرل اسد باجوہ نے عدالت کو آگاہ کیا کہ وزارت مذہبی امور نے سمری کابینہ کو بھجوائی ہے، کابینہ نے قانون سازی کے لیے سمری وزارت قانون و انصاف کو بھجوا دی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ: ‘کورونا سے ڈرنا نہیں لڑنا ہے’ نعرے کے خلاف درخواست پر سماعت

انہوں نے بتایا کہ اسلامی نظریاتی کونسل نے کورونا کے خلاف سرکاری سطح پر اس سلوگن کے استعمال پر پابندی عائد کرنے کی سفارش کی تھی، وزارت مذہبی امور نے اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات منظور کر کے قانون سازی کی منظوری دے دی ہے۔

عدالت نے کیس کی مزید سماعت 18 جنوری تک ملتوی کر دی۔

یاد رہے کہ رواں برس فروری میں ملک میں کورونا کے کیسز سامنے آنے کے بعد حکومت کی جانب سے مختلف سطح پر آگاہی مہم شروع کی گئی تھی اور ذرائع ابلاغ میں 'کورونا سے ڈرنا نہیں لڑنا ہے' کا نعرہ استعمال کیا جارہا تھا۔

وزیراعظم عمران خان کی جانب سے اپریل میں کورونا وائرس کے باعث کیے گئے لاک ڈاؤن سے متاثرہ افراد کی مدد کے لیے ایک ٹیلی تھون میں معروف عالم دین مولانا طارق جمیل نے بھی ان الفاظ پر بات کی تھی۔

انہوں نے کہا تھا کہ 'یہ آسمانی آفت ہے اس سے لڑنا نہیں بلکہ اس کا علاج کرکے اللہ کو عاجزی دکھانی ہے اور اپنا سر سجدے میں رکھ کر رونا ہے، اس سے ہم لڑ نہیں سکتے ہیں، اس لفظ کو اپنی زبان سے نکال دیں، چاہے دل میں کوئی تکبر نہ ہو لیکن یہ لفظ اللہ کو پسند نہیں ہے'۔

بعد ازاں لاہور ہائی کورٹ میں سلمان ادریس ایڈووکیٹ نے اس نعرے کے خلاف درخواست دائر کی تھی اور مؤقف اپنایا تھا کہ اخبارات، ٹی وی چینلز اور سرکاری ذرائع ابلاغ میں غیر اخلاقی اور غیر اسلامی الفاظ کا استعمال کیا جارہا ہے۔

مزید پڑھیں: 'کورونا سے ڈرنا نہیں لڑنا ہے' کے استعمال پر غور کیلئے معاملہ اسلامی نظریاتی کونسل کے سپرد

چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس قاسم خان نے درخواست پر سماعت کی تھی اور 'کورونا سے ڈرنا نہیں لڑنا ہے' کے الفاظ پر غور کے لیے معاملہ اسلامی نظریاتی کونسل کو بھجوا دیا تھا۔

انہوں نے سرکاری وکیل سے پوچھا تھا کہ کورونا سے ڈرنا نہیں لڑنا ہے کے الفاظ استعمال کرنے سے قبل اسلامی نظریاتی کونسل سے رائے لی گئی ہے یا نہیں، جس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے جواب دیا تھا کہ مجھے پتا کرنا پڑے گا کہ کس محکمے نے یہ الفاظ استعمال کیے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل آئندہ اجلاس میں ان الفاظ پر غور کرکے بتائے کہ کیا یہ الفاظ درست ہیں اور اسلامی نظریاتی کونسل اپنی رائے سے صدر مملکت، وزیراعظم اور لاہور ہائی کورٹ کو آگاہ کرے جبکہ وفاقی حکومت مذکورہ معاملے پر تفصیلی تحریری جواب بھی جمع کروائے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024