• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

سیاسی امور میں فوج کی مداخلت پر عوام خفا ہیں، سابق سربراہ آئی ایس آئی

شائع December 2, 2020
اسد درانی نے کہا کہ فوج کی مداخلت ہونے یا نا ہونے سے متعلق بحث کسی سمت نہیں بیٹھی—فائل فوٹو: الجزیرہ
اسد درانی نے کہا کہ فوج کی مداخلت ہونے یا نا ہونے سے متعلق بحث کسی سمت نہیں بیٹھی—فائل فوٹو: الجزیرہ

انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ اسد درانی نے ملک کے سیاسی معاملات میں فوج کی مداخلت کا اقرار کیا ہے۔

بی بی سی اردو کو دیے گئے انٹرویو میں انہوں نے ناصرف اس امرکی تصدیق کی کہ فوج کی ملکی سیاست میں مداخلت ایک حقیقت ہے بلکہ یہ بھی کہ فوج کا مذکورہ عمل ملکی ترقی کے لیے نقصان دہ ہے۔

مزیدپڑھیں: اسد درانی کی کتاب: فوج کا معاملے کی تحقیقات کا اعلان

آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ اسد درانی نے کہا کہ ’سیاسی معاملات میں فوج کی مداخلت پر عوام خفا ہیں‘۔

جنرل (ر) اسد درانی کی نئی تصنیف ’اونر امنگسٹ سپائیز‘ کی شاعت کے بعد ان کا تفصیلی انٹرویو دیا ہے جبکہ کہا جارہا ہے کہ مذکورہ تصنیف گزشتہ چھپنے والی کتاب ’اسپائی کرونیکلز‘ کے سلسلے کی دوسری کتاب ہے۔

آئی ایس آئی کے سابق سربراہ نے کہا کہ فوج کی مداخلت ہونے یا نا ہونے سے متعلق بحث کسی سمت نہیں بیٹھی۔

آئی ایس آئی کے سابق سربراہ نے تاریخی حوالے پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایوب خان نے ذوالفقار علی بھٹو، ضیا الحق کے بعد بے نظیر بھٹو، مشرف کے بعد پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) جماعتیں باہر واپس آکر دوبارہ منتخب ہوئیں جس کا مطلب ہوا کہ جن سیاسی جماعتوں کو باہر رکھنے کی کوشش کی گئی وہ دوبارہ سیاست کے میدان میں نظر آئیں۔

ایک موقع پر انہوں اسد درانی نے کہا کہ آئی ایس آئی غیرملکی انٹیلی جنس کو کاونٹر کرنے کے لیے لیکن اگر سیاسی انجینیئرنگ کا کام مل جائے تو وہ بھی کرسکتے ہیں لیکن جب کسی سیاسی معاملے میں فوج نہیں ہوتی تب بھی ایسا لگتا ہے کہ فوج کا کوئی کردار ہے۔

مزیدپڑھیں: کتاب پر پوزیشن واضح کرنے کیلئے اسد درانی کو طلب کرلیا،آئی ایس پی آر

پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) سے متعلق سوال کے جواب میں آئی ایس آئی کے سابق سربراہ نے اعتراف کیا کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کا تجربہ بہت زیادہ ہے اور دھرنے کے لیے آئی ایس آئی کی بات کیوں خاطر میں لائیں گے۔

علاوہ ازیں ان کا کہنا تھا کہ عام خیال ہے کہ آئی ایس آئی کے بغیر دھرنا نہیں ہوسکتا لیکن ماضی میں کہا جاتا تھا کہ امریکی ایما کے بغیر کچھ نہیں ہوسکتا۔

ایک سوال کے جواب میں اسد درانی نے اس تاثر کو مسترد کردیا کہ بھارت اب پاکستان کے لیے بڑا خطرہ ہے۔

اس ضمن میں اسد درانی نے مزید وضاحت کی کہ بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کو الحاق کرنے سے ان کے داخلی مسائل میں اس قدر اضافہ ہوگیا ہے کہ وہ اب ہمارے لیے خطرہ نہیں لیکن پھر بھی نئی دہلی بالا کوٹ جیسا حملہ کرنے کی دوبارہ سعی کرے تو اس کے لیے تیاری مکمل رکھی جائے۔

سابق ڈی جی آئی ایس آئی اسد درانی نے بلوچستان سمیت دیگر علاقوں کے تناظر میں کہا کہ ملک کی اندورنی سلامتی کو لاحق خطرات اس وقت ملک کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے۔

مزید برآں انہوں نے ملک میں معیشت، سیاسی عدم استحکام اور سماجی ہم آہنگی کو بڑے مسائل قرار دیے۔

اسدر درانی نے بیرونی چیلنجز کے تناظر میں کہا کہ ایران، ترکی اور سعودی عرب کو بڑے اور نئے چیلنجز قرار دیے۔

مزیدپڑھیں: بھارت: اپوزیشن کا کشمیر میں حکومتی مظالم بند کرنے کا مطالبہ

واضح رہے کہ اس سے قبل لیفٹننٹ جنرل (ر) اسد درانی اور بھارت کے ریسرچ اینالسز ونگز (را) کے سابق سربراہ اے ایس دولت کی جانب سے مشترکہ طور پر تحریر کردہ کتاب ’دی اسپائی کرونیکلز‘ کی اشاعت کی گئی تھی، جس میں کئی متنازع موضوعات پر بات کی گئی تھی۔

کتاب میں جو موضوعات زیر بحث آئے ہیں ان میں کارگل آپریشن، ایبٹ آباد میں امریکی نیوی سیلز کا اسامہ بن لادن کو ہلاک کرنے کا آپریشن، بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی گرفتاری، حافظ سعید، کشمیر، برہان وانی اور دیگر معاملات شامل تھے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024