جونی ڈیپ کو ہرجانے کے 2 لاکھ لینے کے بجائے 6 لاکھ دینے پڑ گئے
ہولی وڈ اداکار 57 سالہ جونی ڈیپ کے خلاف گزشتہ ماہ 2 نومبر کو برطانوی عدالت نے سابق اہلیہ امبر ہرڈ پر تشدد کا فیصلہ دیتے ہوئے قرار دیا تھا کہ شواہد سے معلوم ہوتا ہے کہ اداکار نے اہلیہ کو تشدد کا نشانہ بنایا۔
لندن ہائی کورٹ نے مذکورہ فیصلہ جونی ڈیپ کی جانب سے برطانوی اخبار ’دی سن‘ کے خلاف اپریل 2018 میں دائر کیے گئے 2 لاکھ پاؤنڈ کے ہرجانے کے کیس میں سنایا تھا۔
جونی ڈیپ نے برطانوی اخبار کے خلاف جھوٹا مضمون شائع کرنے کے الزام میں ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا تھا۔
برطانوی اخبار نے 2018 کے آغاز میں ایک مضمون شائع کیا تھا، جس میں اخبار نے جونی ڈیپ کو ’بیوی پر تشدد کرنے والا‘ لکھا تھا اور مضمون میں بتایا تھا کہ کس طرح اداکار نے اپنی سابق اہلیہ اداکارہ امبر ہرڈ کو 2013 سے 2016 تک مختلف مواقع پر انہیں 14 بار تشدد کا نشانہ بنایا۔
# یہ بھی پڑھیں: جونی ڈیپ برطانوی اخبار کے خلاف مقدمہ ہار گئے
جونی ڈیپ نے اخبار کے مضمون میں کیے گئے دعوؤں کو جھوٹا قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا تھا، جس پر رواں برس جولائی سے اگست تک سماعتیں ہوئیں اور عدالت نے 2 نومبر کو فیصلہ سنایا۔
عدالت نے اپنے فیصلہ میں بتایا تھا کہ شواہد سے معلوم ہوتا ہے کہ جونی ڈیپ نے سابق بیوی پر تشدد کیا اور اخبار نے صرف ان ہی باتوں کو بیان کیا، جنہیں ذرائع نے اخبار کو بتایا تھا۔
اخبار نے جونی ڈیپ کے خلاف فیصلہ دیتے ہوئے ہرجانے کا دعویٰ مسترد کردیا تھا اور اب اسی کیس میں عدالت نے جونی ڈیپ کو حکم دیا ہے کہ وہ اخبار کو وکلا کی فیس کی مد میں کم از کم 6 لاکھ 30 ہزار پاؤنڈ کی رقم ادا کرے۔
جی ہاں، لندن کی عدالت نے جونی ڈیپ کو حکم دیا ہے کہ وہ برطانوی اخبار دی سن کو ہرجانے کے کیس میں وکلا کی خدمات حاصل کرنے پر خرچ ہونے والی رقم ادا کرے اور ابتدائی طور پر اداکار اخبار کو 6 لاکھ 30 ہزار پاؤنڈ کی رقم ادا کرے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق لندن کی کورٹ نے جونی ڈیپ کو حکم دیا کہ وہ جلد سے جلد اخبار کو وکلا کی فیس کی مد میں 6 لاکھ 30 ہزار پاؤنڈ یعنی پاکستانی 13 کروڑ روپے سے زائد کی رقم ادا کرے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ جونی ڈیپ نے اسی مقدمے میں محض 2 لاکھ پاؤنڈ ہرجانے کا دعویٰ کیا تھا اور انہیں 2 لاکھ پاؤنڈ لینے کے بجائے ابتدائی طور پر ساڑھے 6 لاکھ پاؤنڈ دینے پڑ گئے اور خیال کیا جا رہا ہے کہ انہیں مزید رقم ادا کرنے کا حکم بھی دیا جا سکتا ہے۔
برطانوی عدالت نے جونی ڈیپ کی اس درخواست کو بھی مسترد کردیا، جس میں انہوں نے 2 نومبر کے اپنے خلاف فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی درخواست کی تھی۔
عدالت نے جونی ڈیپ کی پرانے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ عدالت کو نہیں لگتا کہ جونی ڈیپ کی جانب سے دوبارہ کوشش کرنے کے باوجود ان کے حق میں فیصلہ دیا جا سکتا ہے۔
اگرچہ عدالت نے جونی ڈیپ کی نظرثانی کی درخواست مسترد کردی تاہم ابھی بھی ان کے پاس عدالتی فیصلے کے خلاف درخواست دینے کا حق ہے اور وہ دسمبر کے پہلے ہفتے کے اختتام تک نظرثانی کی درخواست دے سکیں گے۔
خیال رہے کہ جونی ڈیپ اور امبر ہرڈ نے 2015 میں شادی کی تھی اور دونوں کی عمر میں 23 سال کا فرق ہے۔
دونوں کی شادی محض 2 سال سے بھی کم عرصے تک چلی تھی، امبر ہرڈ نے 2016 میں ہی شوہر پر گھریلو تشدد کا الزام لگا کر ان سے علیحدگی اختیار کرلی تھی اور دونوں میں 2017 کے وسط تک طلاق ہوگئی تھی۔