وائرس کے پھیلاؤ میں اضافہ اور پابندیاں معاشی بحالی کیلئے خطرہ
اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اعتراف کیا ہے کہ پاکستان کی حالیہ معاشی بحالی کو ملک کے ساتھ ساتھ بڑے تجارتی شراکت داروں میں کورونا وائرس کی دوسری لہر کے باعث زوال پذیری کا خطرہ ہے تاہم مہنگائی کا دباؤ کم ہوا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کردہ ماہانہ معاشی اپڈیٹ اور نومبر کے منظر نامے میں کہا گیا کہ 'اگر کورونا وائرس کے جاری اثرات کو دیکھیں تو زوال کے خدشات بہت نمایاں ہوگئے ہیں'۔
معاشی بحالی کا آغاز نئے مالی سال کے آغاز سے ہوا تھا جو اکتوبر تک جاری رہا لیکن معاشی منظرنامے کے اثرات معیشت کے کچھ شعبہ جات پر لگائی گئی پابندیوں کی شدت پر منحصر ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مکمل لاک ڈاؤن کے خدشات: اسٹاک مارکیٹ میں 555 پوائنٹس کی کمی
وزات نے اعتراف کیا کہ نومبر 2020 کے لیے مالی خسارہ گزشتہ برس کے اسی عرصے کے مقابلے تقریباً 70 فیصد بڑھ گیا ہے حالانکہ ترقیاتی اخراجات میں کوئی اضافہ نہیں ہوا۔
کورونا کیسز کی تعداد میں حالیہ اضافہ حکومت کو محتاط پالیسی اپنانے پر مجبور کررہا ہے بالخصوص خدمات کے شعبے میں، اور باقی دنیا کی طرح پاکستان کے معاشی منظر نامے کے لیے بھی ملا جلا پیغام ہے۔
وزارت نے کہا کہ اگر عوام ایس او پیز پر عمل کریں تو اثرات کم ہوسکتے ہیں اور معیشت طویل المدتی ترقی کے راستے پر لوٹ سکتی ہے۔
وزارت کا کہنا تھا کہ مہنگائی کا دباؤ کم ہوا ہے اور یہ لچک آئندہ آنے والے مہینوں میں بھی جاری رہنے کا امکان ہے۔
جولائی سے اکتوبر تک کے عرصے میں پاکستان میں مہنگائی کا سب سے بڑا سبب بین الاقوامی اور مقامی اشیا کی قیمتیں تھیں بالخصوص اشیائے خورونوش اور تیل کی مصنوعات کی قیمتیں جبکہ ایکسچینج ریٹ اور مالی پالیسیوں نے بھی اس میں کردار ادا کیا۔
مزید پڑھیں: قومی رابطہ کمیٹی نے مکمل لاک ڈاؤن کے نفاذ کو مسترد کردیا
نومبر کی رپورٹ ظاہر کرتی ہے کہ کووِڈ 19 انفیکشن میں حالیہ اضافہ اور ہسپتالوں پر دباؤ نے پاکستان کی اہم ترین مارکیٹس کو زک پہنچائی ہے۔
وزارت کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق رواں مالی سال کے ابتدائی 4 ماہ کے دوران ترسیلات زر میں 26.5 فیصد اضآفہ ہوا لیکن گزشتہ برس کے اسی عرصے کے مقابلے برآمدات 10.3 فیصد ، درآمدات 4 فیصد اور غیر ملکی سرمایہ کاری 62 فیصد کم ہوئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق تجارتی خسارہ 4 فیصد اضافے کے بعد 6 ارب 70 کروڑ ڈالر ہوگیا اس کے ساتھ گزشتہ برس کے پہلے 4 ماہ میں ایک ارب 40 کروڑ ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ رواں برس سرپلس رہا۔
اس کے علاوہ ملک کے مجموعی زرِ مبادلہ کے ذخائر 24 فیصد اضافے کے بعد نومبر میں 20 ارب 55 کروڑ ڈالر رہے۔