• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

حکومتی پابندی کے باوجود جماعت اسلامی کا بھی جلسے کا اعلان

شائع November 26, 2020
جماعت اسلامی نے حکومت مخالف احتجاجی تحریک شروع کر رکھی ہے—فائل فوٹو: فیس بک
جماعت اسلامی نے حکومت مخالف احتجاجی تحریک شروع کر رکھی ہے—فائل فوٹو: فیس بک

اسلام آباد: اپوزیشن کی 11 جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی طرح جماعت اسلامی نے بھی جلسوں پر حکومتی پابندی کو مسترد کرتے ہوئے شیڈول کے مطابق لوئر دیر میں اپنا جلسہ منعقد کرنے کا اعلان کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پارٹی کے سیکریٹری جنرل امیر العظیم نے ایک بیان میں کہا کہ ’مہنگائی، بیروزگاری اور سودی معیشت کے خلاف جاری اپنی مہم کے تحت جماعت اسلامی 29 نومبر (اتوار) کو لوئر دیر میں چوتھا احتجاجی جلسہ کرے گی‘۔

انہوں نے کہا کہ باجوڑ، بونیر اور سوات (مینگورہ) میں 3 جلسوں میں عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کرکے یہ ثابت کیا کہ عوام پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) حکومت کی پالیسیوں سے مطمئن نہیں۔

مزید پڑھیں: پی ڈی ایم اُس گھوڑے پر سوار ہونا چاہتی ہے جس پر پی ٹی آئی موجود ہے، سراج الحق

ان کا کہنا تھا کہ نااہل حکمران نہ صرف سابق حکومتوں کی پالیسی جاری رکھے ہوئے ہیں بلکہ انہوں نے اہم شعبوں کو مزید بگاڑ دیا ہے۔

امیر العظیم کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی نے عوام کو منظم کرنے کا فیصلہ کیا تاکہ حکومت پر یہ دباؤ ڈالا جائے کہ آیا مسائل کے حل کے لیے مخلصانہ کوششیں کی جائیں یا ’گھر جانے کے لیے تیار ہوجائیں‘۔

خیال رہے کہ جماعت اسلامی اپوزیشن کی 11 جماعتوں کے اتحاد پی ڈی ایم کا حصہ نہیں ہے اور وہ حکومت کے خلاف اپنی الگ تحریک چلارہی ہے جس کا آغاز یکم نومبر سے کیا گیا تھا اور اس سلسلے میں وہ 3 جلسے کرچکی ہے۔

تاہم ملک میں کورونا وائرس کی موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے حکومت نے جلسے اور جلوسوں پر پابندی عائد کی تھی جبکہ وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ تحریک انصاف نے اپنے تمام جلسے ملتوی کردیے اور ہم دوسروں سے بھی یہی چاہتے ہیں۔

حکومتی پابندی اور وزیراعظم کے بیان کے باوجود اپوزیشن نے اس پر عمل نہ کرتے ہوئے بغیر انتظامی اجازت کے پشاور میں جلسہ کیا تھا اور وہ اب ملتان اور لاہور میں بھی اپنی سیاسی طاقت کا مظاہرہ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

دوسری جانب ملک میں کورونا وائرس کے کیسز اور اموات تیزی سے بڑھ رہے ہیں اور گزشتہ روز 4 ماہ بعد یومیہ کیسز 3 ہزار سے زائد رپورٹ ہوئے جبکہ اموات بھی درجنوں میں سامنے آرہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: جماعت اسلامی کا یکم نومبر سے ملک گیر احتجاجی تحریک شروع کرنے کا اعلان

اسی صورتحال کو دیکھتے ہوئے حکومت نے تعلیمی اداروں کی ایک مرتبہ پھر بندش کا اعلان کیا جبکہ صوبائی حکومتوں کی جانب سے مختلف علاقوں میں اسمارٹ لاک ڈاؤن اور دیگر پابندیاں لگائی گئی ہیں۔

اس کے علاوہ وفاقی وزیر اطلاعات کورونا کی صورتحال کے تناظر میں خبردار کرچکے ہیں کہ سیاسی اجتماعات کے منتظمین اور اس میں شرکت کرنے والے رہنماؤں کے خلاف مقدمات درج کیے جائیں گے۔

مزید برآں معاون خصوصی صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے خبردار کیا تھا کہ صورتحال خطرناک ہے اور اگر ایس او پیز اور این سی او سی کے فیصلوں پر من و عن عمل نہیں کیا گیا تو وبا کے تباہ کن اثرات ہوں گے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024