• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm

سیاسی اجتماعات پر مقدمات درج کیے جائیں گے، وفاقی وزیر کا انتباہ

شائع November 26, 2020
شبلی فراز نے اپوزیشن کو مزید جلسوں سے گریز کرنے کو کہا—فوٹو: اے پی پی
شبلی فراز نے اپوزیشن کو مزید جلسوں سے گریز کرنے کو کہا—فوٹو: اے پی پی

اسلام آباد: کورونا وائرس کے یومیہ کیسز 3 ہزار سے بڑھنے کے ساتھ ہی وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے کورونا وائرس پر پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس سے بائیکاٹ پر اپوزیشن کو تنقید کا نشانہ بنایا اور اعلان کیا کہ سیاسی اجتماعات کے منتظمین اور اس میں شرکت کرنے والے رہنماؤں کے خلاف مقدمات درج کیے جائیں گے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اپوزیشن جماعتوں نے ایوان میں ’جانبدارانہ رویے‘ پر اسپیکر قومی اسمبلی کی زیر صدارت کسی اجلاس میں شرکت نہ کرنے کے فیصلے کے تناظر میں مذکورہ پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس سے خود کو دور رکھا۔

تاہم عوامی نیشنل پارٹی کی منحرف سینیٹر ستارہ امتیاز جنہیں چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کو ووٹ دینے پر پارٹی سے نکال دیا گیا تھا انہوں نے اس اجلاس میں شرکت کی۔

دوران پریس کانفرنس شبلی فراز کا کہنا تھا کہ اپوزیشن اراکین نے کمیٹی کے 4 اجلاسوں میں شرکت کی لیکن پانچویں کا بائیکاٹ کردیا، تاہم پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور اتحادی جماعتوں کے اراکین اجلاس میں شریک ہوئے جہاں نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے ڈیٹا پر تبادلہ خیال ہوا تاکہ بیماری کے مقابلے کے لیے ایک حکمت عملی وضع کی جائے۔

مزید پڑھیں: پی ڈی ایم کا پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کے بائیکاٹ کا اعلان

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پشاور میں پی ڈی ایم کے جلسے کی ناکامی کے بعد اپوزیشن کو مزید جلسوں سے گریز کرنا چاہیے۔

تاہم انہوں نے ساتھ ہی کہا کہ ہم خبردار کر رہے ہیں کہ عوامی اجتماعات کے منتظمین اور اس میں شرکت کرنے والے سیاسی رہنماؤں کے خلاف فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کی جائے گی۔

قبل ازیں اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کورونا پر پانچویں پارلیمانی کمیٹی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ وبا کی موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے سیاسی اختلاف سے قطع نظر اپوزیشن کو اجلاس میں اپنا حصہ ڈالنے کے لیے شرکت کرنی چاہیے تھی۔

اس موقع پر وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے کمیٹی کووڈ 19 سے متعلق حالیہ اور گزشتہ اعداد و شمار بتائے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ صورتحال خطرناک ہے اور اگر ایس او پیز اور این سی او سی کے فیصلوں پر من و عن عمل نہیں کیا گیا تو وبا کے تباہ کن اثرات ہوں گے۔

علاوہ ازیں قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کے جاری کردہ بیان کے مطابق پارلیمانی کمیٹی کے اراکین اس بات پر متفق ہوئے ہیں کہ تمام سیاسی قیادت کو چاہیے کہ وہ عوام کو ایک متفقہ پیغام دیں کہ کووڈ 19 کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے احتیاطی تدابیر اپنانی چاہئیں۔

یہ بھی پڑھیں: پی ڈی ایم کا پارلیمنٹ میں اپنی انتخابی اصلاحات پیش کیے جانے کا امکان

انہوں نے بڑے اجتماعات کو روکنے کے لیے انتظامی اقدامات کے ذریعے این سی او سی کے فیصلے پر عملدرآمد کی تجویز بھی دی۔

اس اجلاس میں وفاقی وزرا اسد عمر، شبلی فراز، سید امین الحق، سینیٹ میں قائد اعوان ڈاکٹر سید وسیم شہزاد، وزیراعظم کے مشیر بابر اعوان، وزیر مملکت علی محمد خان، اراکین قومی اسمبلی غوث بخش مہر اور ملک عامر ڈوگر، سینیٹرز انوار الحق اور اورنگزیب خان اور متعلقہ محکموں کے سینئر حکام نے شرکت کی۔

مزید برآں این سی او سی کی جانب سے بدھ کو جاری کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق ایک روز میں ملک میں 3 ہزار 9 افراد کا کورونا ٹیسٹ مثبت آیا جبکہ 59 اپنی زندگیاں کھو بیٹھے۔

اس کے علاوہ ملک بھر میں کووڈ 19 مریضوں کے لیے مختص ایک ہزار 801 وینٹیلیٹرز میں سے 303 بھرے ہوئے ہیں جبکہ ملک میں فعال کیسز کی تعداد 42 ہزار 115 تک پہنچ چکی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024