پاکستان نے بھارتی دہشتگردی کے ثبوت اقوام متحدہ کو دے دیے
پاکستان کی جانب سے بھارت کی ریاستی دہشت گردی کے ناقابل تردید ثبوتوں پر مشتمل ڈوزیئر اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کو پیش کردیا گیا۔
ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق نیویارک میں قائم اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے یو این کے سیکریٹری جنرل سے ملاقات کی اور انہیں پاکستان میں دہشت گردی کی سرگرمیوں میں بھارت کے ملوث ہونے کے بارے میں بریف کیا۔
منیر اکرم نے اقوامِ متحدہ کے سربراہ کو پاکستان میں دہشت گرد حملوں کی منصوبہ بندی میں بھارت کے ملوث ہونے کے حوالے سے آگاہ کیا اور اسے نوٹ کرنے کا مطالبہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: انکشافات سے بھرپور ڈوزیئر کے بعد بھارت نے پاکستان مخالف مہم تیز کردی، دفتر خارجہ
بعدازاں ایک ورچوئل نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستانی مندوب کا کہنا تھا کہ بھارت، پاکستان اور خطے میں دہشت گردی اسپانسر کررہا ہے اور پاکستانی معیشت کو مفلوج کرنا چاہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے سیکریٹری جنرل پر زور دیا ہے کہ بھارت کو پاکستان کے خلاف اس کی دہشت گردی اور تخریبی مہم روکنے پر مجبور کرنے میں کردار ادار کریں۔
منیر اکرم نے کہا کہ اقوامِ متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین اور سیکریٹری جنرل نے پاکستان کی دہشت گرد تنظیموں کے خلاف کارروائیوں کا مشاہدہ کیا ہے اور پاکستان کی جانب سے کامیابی کے ساتھ دہشت گردی کو شکست دینے کے لیے دی گئی قربانیوں کو سراہا۔
منیر اکرم کا کہنا تھا کہ جبکہ پاکستان کامیابی کے ساتھ اپنی سرزمین سے دہشت گرد تنظیموں کا خاتمہ کرچکا ہے لیکن گزشتہ چند ماہ سے افغانستان کے غیر انتظام علاقوں سے سرحد پار دہشت گردی کے حملوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم جانتے ہیں کہ اس قسم کے حملوں میں بھارت ملوث ہے اور اب ہم نے اس بات کے ناقابل تردید ثبوت اکٹھے کرلیے ہیں کہ بھارت، دہشت گرد حملوں، علیحدگی پسندی اور بغاوت کو فروغ اور ففتھ جنریشن ہائبرڈ وار سے منسلک ہو کر پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی سسلہ وار مہم میں ملوث ہے۔
ڈوزیئر کا حوالہ دیتے ہوئے پاکستانی مندوب کا کہنا تھا کہ بھارت کی پاکستان کے خلاف مہم میں جو چیزیں شامل ہیں وہ یہ ہیں کہ:
سرحد پار حملے کر نے کے لیے دہشت گرد قرار دی گئی تنظیموں مثلاً تحریک طالبان پاکستان اور جماعت الاحرار جن کی جڑیں پاکستان سے اکھاڑ دی گئی ہیں، انہیں فروغ دینا اور اسپانسر کرنا
پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کو متاثر کرنے کے لیے دوسری چیزوں کے ساتھ بلوچ باغیوں کو اسپانسر کرنا
ٹی ٹی پی کے منتشر گروہوں کو یکجا کر کے تحریک طالبان پاکستان اور بلوچ علیحدگی پسندوں میں اتحاد قائم کرنا ان گروہوں کو ہتھیار، گولہ بارود اور آئی ای ڈیز فراہم کرنا
سی پیک کو سبوتاژ کرنے کے لیے 700 کی خصوصی فورس تیار کرنا، افغانستان اور بھارت میں کیمپوں میں پاکستان مخالف دہشت گردوںکو تربیت دینا، اس طرح کے 66 تربیتی کیمپوں کی افغانستان جبکہ 21 کی بھارت میں نشاندہی ہوئی ہے۔
دہشت گردوں کو اہم پاکستانی شخصیات کی ٹارگٹ کلنگ کی ذمہ داری دینا
بھارتی خفیہ ایجنسی (را) افغانستان کے صوبے ننگر ہار میں 'داعش پاکستان' کے نام سے نئی ملیشیا تشکیل دے رہی ہے
اس کے علاوہ 50 کروڑ سے سی پیک کو نقصان پہنچانے کے لیے مختص ایک سیل بنایا جارہا ہے۔
منیر اکرم کا کہنا تھا کہ ڈوزیئر میں آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں بھارتی تخریبی کارروائیوں کے بھی شواہد موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی ٹیم بھی پاکستان میں بھارتی دہشت گردی کی تحقیقات کررہی ہے جو اقوامِ متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے۔
منیر اکرم نے کہا کہ بھارتی دہشت گردی سے متعلق پاکستانی ڈوزیئر اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے رکن ممالک کے حوالے بھی کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت لائن آف کنٹرول پر مسلسل جنگ بندی کی خلاف ورزی میں ملوث ہے اور پاکستان ہر قسم کی بھارتی جارحیت کے خلاف اپنے دفاع کا پورا حق رکھتا ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان نے دہشت گردی سے متعلق ڈوزیئر پر بھارتی تردید 'مسترد' کردی
پاکستانی مندوب نے کہا کہ بھارت، پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کو سبوتاژ کرنے میں بھی ملوث ہے جو پاکستان کی ترقی میں اہم کردار کا حامل ہے۔
دوسری جانب جیو نیوز سے گفتگو میں منیر اکرم نے کہا کہ بھارت کے پاس اپنے دفاع کے لیے کچھ نہیں، ہمارے ڈوزیئر میں ثبوت پیش کیے گئے ہیں جنہیں مسترد نہیں کیا جاسکتا۔
پاکستانی مندوب کا مزید کہنا کہ بھارت کے الزامات بہت کمزور ہیں اور نہ ہی اس کے ثبوت ہیں، ہمارے خطے میں کافی عرصے سے صورتحال غیر مستحکم ہے اور بھارت کے 5 اگست کے اقدام کے بعد سے سیکیورٹی صورتحال مزید نازک ہوگئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر خارجہ اور ترجمان پاک فوج کی مشترکہ پریس کانفرنس: بھارتی دہشتگردی کے ثبوت پیش
ان کا کہنا تھا کہ اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل اور سلامتی کونسل کے اراکین کو اس کا اندازہ ہے۔
منیر اکرم نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں مسئلہ کشمیر اور بھارتی دہشت گردی کے مسئلے کا پرامن حل نکلے، سلامتی کونسل میں گزشتہ سال 3 مرتبہ مسئلہ کشمیر پر بحث ہوئی، عالمی برادری چاہتی ہے کہ دونوں اطراف سے تحمل کا مظاہرہ کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری ہمیشہ ایک ذمہ دارانہ پالیسی رہی ہے، اقوام متحدہ میں ایکشن لینے کا اختیار صرف سلامتی کونسل کو حاصل ہے اور اس کے لیے سلامتی کونسل کے پانچوں مستقل اراکین میں اتفاق رائے ہونا ضروری ہے۔